نئی دہلی،۔اپریل ۔مرکزی وزیر اطلاعات ونشریات جناب ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ بابائے قوم مہاتماگاندھی کی بیش قیمت خدمات انسانیت ، درمندی اور ان کا عزم محکم نوجوان ذہنوں کے لئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتا ہے ،جس سے آنے والی نسل کو ، ’’ میری زندگی میرے پیغامات ‘‘ کے فلسفے کی روح کو سمجھنے کا موقع ملے گا ۔نوجوان نسل کو ملک کے مختلف خطوں کے مجاہدین آزادی کے ذریعہ دی جانے والی عظیم قربانیوں کے جذبے اورنیک نیتی کو سمجھنے کی کوشش کرنی چاہئے ۔ گاندھی جی کے پیغامات کو آگے بڑھائے جانے کے لئے ان کے نظریات اور آدرشوں پر مبنی کتابیں قارئین کو فراہم کرائی جانی چاہئیں تاکہ وہ ان سے حوصلہ حاصل کرسکیں ۔ جناب وینکیا نائیڈو نے نیشنل گاندھی میوزیم اور پبلی کیشنز ڈویژن کے اشتراک سے ، ’’ مہاتما گاندھی چمپارن میں ‘‘ کے موضوع پر شائع کی جانے والی وراثتی تصنیف کا اجرأ کرتے ہوئے یہ باتیں کہیں ۔ اس موقع پر نیشنل گاندھی میوزیم کی چئیر پرسن محترمہ اپرنا بسو اور وزارت اطلاعات ونشریات کے سینئیر افسران بھی موجود تھے۔
وزیر اعظم کے من کی بات کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ خود وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے چمپارن ستیہ گرہ اور گاندھی جی کی تحریک کی اہمیت پر روشنی ڈالی تھی ۔ جناب نائیڈو نے کہا کہ چمپارن ستیہ گرہ ہندوستان کی پہلی عدم تشدد پر مبنی تحریک تھی ،جس کی قیادت بابائے قوم آنجہانی مہاتما گاندھی نے کی تھی ۔انہوں نے کہا کہ چمپارن ستیہ گرہ ہندوستان کی آزادی کے لئے مستقبل کی جدوجہد کی حوصلہ افزائی کا سرچشمہ ثابت ہوا۔
وراثتی اور دستاویزی مطبوعات کی اشاعت کے لئے پبلی کیشنز ڈویژن کی کوششوں کی ستائش کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا سرکار نے ہمیشہ غریب ترین لوگوں کی فلاح کی خدمات کے لئے مہاتماگاندھی کے نظریات کو ملک کے قومی دھارے میں شامل کرنے کی کوششیں کی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پبلی کیشنز ڈویژن کو گاندھی جی اور دیگر علاقائی مجاہدین آزادی کی خدمات کے تحفظ کے لئے مزید وراثتی مطبوعات شائع کرنی چاہئیں ۔ گاندھی جی پر شائع کی جانے والی تصانیف حکومت ہند کی سوچھ بھارت ابھیان ، جن دھن یوجنا اور اسکل انڈیا جیسی اہم اسکیمو ں کو مزید آگے بڑھانے میں معاون ہوں گی ۔جن کا مقصد مساوات اوربااختیار بنایا جانا ہے ۔
واضح ہوکہ پبلی کیشنز ڈویژن کی جانب سے شائع کی جانے والی تصنیف، ’’گاندھی جی چمپارن میں ‘‘ سے معاصر قارئین کو آزادی کے لئے ہندوستان کی جدوجہد کے اہم ترین مرحلے کی معلومات فراہم ہوسکتی ہیں ۔ اس تصنیف کی اشاعت کا مقصد گاندھی جی پر ہونےوالے گہرے اثرات اور ان کے تجربات کی روداد کو دوبارہ زندہ کرنا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح اس سے ہمارے ملک کی تاریخ کی چہرہ کاری ہوئی ہے ۔
اس موقع پرجناب وینکیا نائیڈونے ، پبلی کیشنز ڈویژن کے ذریعہ شائع کی جانے والی تصنیف ’’ رومین رولینڈ سے مہاتما گاندھی کی خط وکتابت‘‘ کا بھی اجرأ کیا ۔ اس کتاب کے مصنف ہیں جناب ڈی جی تندولکر ۔ یاد رہے کہ ’’ رومین رولینڈ سے مہاتما گاندھی کی خط وکتابت‘‘ دراصل رومین رولینڈ سے مہاتما گاندھی جی کے خطوط اور ان کے جوابات کا مجموعہ ہے ، جس میں رومین رولینڈ کے مضامین ، ان کے خطوط اوران کی ڈائری کے اقتباسات بھی شامل کئے گئے ہیں ۔
آٹھ جلدو ں پر مبنی ،مشتمل ، ’’ مہاتما سیریز ‘‘ مہاتما گاندھی کی سوانح حیات پر مبنی تصنیف ہے ،جس کے مصنف ہیں جنا ب ڈی جی تندولکر ، جنہوں نے 1960 کے اوائل میں پبلی کیشنز ڈویژن سے شائع ہونے والے نظر ثانی شدہ مقالات کے اقتباسات حاصل کرکے یہ بیش قیمت کتاب تصنیف کی ہے ۔
یہ تینوں تصانیف 1950 اور 1960 کی دہائیوںمیں پہلی ہی شائع کی جاچکی ہیں جن میں ملک وقوم کی منزل مقصودکی چہرہ کاری کرنے والی زبردست تحریک کی تمام تر تفصیلات موجود ہیں ۔