خریف فصلوں کے تحت کُل بوائی رقبے میں اطمینان بخش اضافہ درج کیا گیا ہے۔ 14 اگست 2020 تک خریف فصلوں کی کُل بوائی 1015.58 لاکھ ہیکٹیئر رقبے میں کی گئی ہے جبکہ گزشتہ برس کی اسی مدت میں یہ 935.70 لاکھ ہیکٹیئر رقبے میں کی گئی تھی۔ اس طرح ملک میں اس برس کُل بوائی رقبے میں پچھلے سال کے مقابلے میں 8.54 فیصد کااضافہ درج کیا گیا ہے۔
مختلف فصلوں کا بوائی رقبہ اس طرح ہے
چاول: پچھلے برس کی اسی مدت کے دوران 308.51 لاکھ ہیکٹیئر رقبے میں مقابلے میں چاول کی بوائی تقریباً 351.86 لاکھ ہیکٹیئر رقبے میں ہوئی ہے۔ اس طرح پچھلے برس کے مقابلے میں 43.35 لاکھ ہیکٹیئر رقبے میں زیادہ کوور کیا گیا ہے۔
دلہن: پچھلے برس کی اسی مدت کے دوران 121.50 لاکھ ہیکٹیئر کے مقابلے میں دلہن کی بوائی تقریباً 124.01 لاکھ ہیکٹیئر رقبے میں ہوئی ہے۔اس طرح پچھلے برس کے مقابلے میں 2.51 لاکھ ہیکٹیئر رقبے کو زیادہ کوور کیا گیا۔
موٹے اناج: پچھلے برس کی اسی مدت کے دوران 162.28 لاکھ ہیکٹیئر کے مقابلے میں موٹے اناج کی بوائی تقریباً 168.12 لاکھ ہیکٹیئر رقبے میں ہوئی ہے۔ اس طرح پچھلے برس کے مقابلے میں 5.84 لاکھ ہیکٹیئر رقبے کو زیادہ کوور کیا گیا ہے۔
تلہن:پچھلے برس کی اسی مدت کے دوران 163.57 لاکھ ہیکٹیئر کے مقابلے میں تلہن کی بوائی تقریباً 187.14 لاکھ ہیکٹیئر رقبے میں ہوئی ہے۔ اس طرح پچھلے برس کے مقابلے میں 23.56 لاکھ ہیکٹیئر رقبے کو زیادہ کوور کیا گیا ہے۔
گنا:پچھلے برس کی اسی مدت کے دوران 51.40 لاکھ ہیکٹیئر کے مقابلے میں گنے کی بوائی تقریباً 52.02 لاکھ ہیکٹیئر رقبے میں ہوئی ہے۔ اس طرح پچھلے برس کے مقابلے میں 0.62 لاکھ ہیکٹیئر رقبے کو زیادہ کوور کیا گیا ہے۔
جوٹ اور میستا:پچھلے برس کی اسی مدت کے دوران 6.85 لاکھ ہیکٹیئر کے مقابلے میں جوٹ اور میستا کی بوائی تقریباً 6.96 لاکھ ہیکٹیئر رقبے میں ہوئی ہے۔ اس طرح پچھلے برس کےمقابلے میں 0.11 لاکھ ہیکٹیئر رقبے کو زیادہ کوور کیا گیا ہے۔
کپاس: پچھلے برس کی اسی مدت کے دوران 121.58 لاکھ ہیکٹیئر کے مقابلے میں کپاس کی بوائی لگ بھگ 125.48 لاکھ ہیکٹیئر رقبے میں ہوئی ہے۔ اس طرح پچھلے برس کے مقابلے میں 3.90 لاکھ ہیکٹیئر رقبے کو زیادہ کوور کیا گیا ہے۔
مرکزی آبی کمیشن(سی ڈبلیو سی)کے مطابق ملک کے مختلف حصوں میں 123آبی ذخائر میں پانی کا اسٹوریج پچھلے برس کی اسی مدت کے مقابلے میں 88 فیصد ہے۔
مزید جانکاری کیلئے یہاں کلک کریں: