نئی دہلی: ،ہومیوپیتھی کوئی نقلی سائنس نہیں ہے۔ کلاسیکل ہومیوپیتھی پر مبنی مطالعات کے زیادہ تر جامع منظم جائزے کا نتیجہ اس شکل میں برآمد ہوا ہے کہ اس کا مثبت اور مخصوص اثر ہے، جو کہ بطور دوا دیئے جانے والے کسی بے ضرر مادے سے کہیں زیادہ ہے۔ سبھی طرح کی صورت حال سے متعلق ہومیوپیتھی کا چار منظم جائزہ ؍ تحلیلی تجزیہ مؤقر بین الاقوامی تبصراتی رسالوں میں شائع ہوا ہے۔ ان میں سے تین میں جو کہ سینکڑوں کلینکل ٹرائلز پر محیط ہیں، کا یہ مثبت نتیجہ نکلا ہے کہ اس بات کے شواہد ہیں کہ ہومیوپیتھی کلینکل نقطہ نظر سے مؤثر ہے۔
ہومیوپیتھی کو فروغ اس لئے دیا جارہا ہے کیونکہ یہ نہ صرف محفوظ اور مؤثر ہے بلکہ ہومیوپیتھی کے استعمال سے متعلق اعلیٰ معیار کے جائزوں سے اس کی اعلیٰ درجے کی قبولیت بھی ثابت ہوتی ہے۔ بھارت میں سینٹرل کونسل فار ریسرچ ان ہومیوپیتھی (سی سی آر ایچ) کے تحت کام کرنے والے 23 اداروں ؍ اکائیوں میں گزشتہ پانچ برسوں کے اندر ہومیوپیتھی علاج کے خواہش مند مریضوں کی تعداد میں 50 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
اس بات کے ثبوت ہیں کہ ہومیوپیتھی مفید ہے، یہ کوئی محض ایسا بے ضرر مادہ یا میٹھی گولی نہیں جو مریض کو بطور تسلی دی جاتی ہے۔ عالمی سطح پر کئے گئے ریسرچ پر مشتمل ’سائنٹفک فریم ورک آف ہومیوپیتھی- ایوڈینس بیسڈ ہومیوپیتھی‘ اور بھارت میں کئے گئے ریسرچ پر مرکوز ’ہومیوپیتھی- سائنس آف جنٹل ہیلنگ‘ جیسے مقالوں میں سینکڑوں سائنٹفک ٹرائلس کو جگہ دی گئی ہے، جس میں بنیادی نوعیت کا ریسرچ بھی شامل ہے۔ یہ ہومیوپیتھی کے مفید رول کے مضبوط ثبوت کا اظہار ہے۔
سی سی آر ایچ کے پاس اعدادوشمار پر مبنی ایسے شواہد موجود ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ہندوستان میں ہومیوپیتھی کو فروغ حاصل ہورہا ہے یا اس کی مقبولیت بڑھ رہی ہے۔
یہ اطلاع آیوش کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) جناب شری پدیسونائک نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں دی۔