نئیدہلی: ۔بھارتی خَلائی تحقیق ادارے (آئی ایس آر او ) کے چیئرمین ڈاکٹر کے سیون نے آج بنگلورومیں اسرو کے صدردفاتر میں منعقدہ ایک پریس ملاقات کے دوران میڈیا کو جانکاری دی۔اس پریس ملاقات کے دوران ڈاکٹر سیون نے گزشتہ ایک برس کے دوران اسرو کی کامیابیوں کو نمایاں کرکے پیش کیا اور رواں سال کے دوران عملی جامہ پہنائے جانے والے منصوبوں کی تفصیلات بھی بیان کیں ۔
2019 کے دوران اسرو کے ذریعہ خلائی سیارچہ داغنے کی 6 گاڑیاں اور 6سیارہ جاتی مشنوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا۔ اس سال پولر سیارچہ لانچ وھیکل ( پی ایس ایل وی ) کے داغے جانے کا 50واں موقع بھی تھا۔ ڈاکٹر سیون نے کہا کہ پی ایس ایل وی میں دو نئے اضافے کئے گئے ہیں۔ پہلی مرتبہ پی ایس ایل وی کے چوتھے مرحلے کا کامیاب مظاہرہ کیا گیا ۔ساتھ ہی ساتھ تجرباتی بنیاد پر مداری پلیٹ فارم بھی فراہم کرایا گیا۔سیمی کنڈکٹر لیباریٹری کی جانب سے اندرون ملک تیار کردہ وکرم پروسیسر کی پرواز کا آزمائشی تجربہ کیا گیا۔ بین الاقوامی موبائل اسٹینڈرز باڈی تھرڈ جنریشن پارٹنرشپ پروجیکٹ ( 3-جی پی پی ) نے بھارت کے علاقائی نیوی گیشن سیارچہ نظام این اے وی آئی سی کو منظوری دی،جس کے تحت موبائل فونوں میں این اے وی آئی سی کا استعمال کیا جاسکے گا۔
صلاحیت سازی کے محاذ پر چھوٹی سیارچہ داغنے کی گاڑیوں ( ایس ایس ایل وی ) کے آغاز کا دوسرا مرحلہ یعنی لانچ پورٹ تمل ناڈو کے تحت ضلع تھوتھو کڈی میں قائم کرنے کا منصوبہ ہے ۔ ڈاکٹر سیون نے بتایا کہ اس سلسلے میں آراضی کے حصول کی سرگرمیاں جاری ہیں۔ ایس ڈی ایس سی ایس ایچ اے آرشری ہری کوٹہ میں سیکنڈ وھیکل اسمبلی بلڈنگ کو سال کے دوران قوم کی نام وقف کیا گیا تاکہ داغے جانے کی تکریر میں اضافہ ہوسکے ۔افزوں آؤٹ ریچ سرگرمی کے ایک حصے کے طور پر سری ہری کوٹہ میں سیارچہ داغے جانے کے عمل کو ملاحظہ کرنے کے لئے ایک گیلری قائم کی گئی تاکہ عوام الناس بھی سیارچہ داغے جانے کے عمل کو یہاں سے ملاحظہ کرسکیں۔
اسرو کی عمودی توسیع کی کوششوں کے طور پر سال کےد وران اسپیس ٹکنالوجی شعبے ، خلائی تکنالوجی ، بالیدگی کے مراکز اور خَلا کے لئے علاقائی تعلیمی مراکز قائم کئے گئے اور اس طرح کے متعدد دیگر مراکز کے قیام کا مستقبل قریب میں منصوبہ وضع کیا گیا ہے ۔ اسکولی بچوں کے لئے ایک خصوصی پروگرام ،جس کا نام یووا -6 یعنی کاریہ کرم ( وائی یو وی آئی کے اے ) ہے اور اس کا مقصد خلائی تکنالوجی کے سلسلے میں اسکولی بچوں کے علم میں اضافہ کرنا ہے ۔ساتھ ہی ساتھ انہیں خَلائی سائنس اور خَلائی استعمال سے بھی آگاہی فراہم کرنا ہے ،سال کے دوران متعارف کرایا گیا۔
خلائی نظام کی صنعتی پیداوار کو آگے بڑھانے کے لئے اسرو نے خَلائی محکمے کے تحت ایک نیا ادارہ نیو اسپیس انڈیا لمیٹیڈ ( این ایس آئی ایل ) تشکیل دیا ہے اور اس امر کی کوششیں کی جارہی ہیں کہ اس صنعت سے پی ایس ایل وی کا اجرا عمل میں آسکے ۔ مستقبل کے پروگراموں کے سلسلے میں ڈاکٹر سیون نے کہا کہ چاند سے متعلق چندریان مشن -3 ایک لینڈر اور ایک روور پر مشتمل ہے اور اسے حکومت نے اپنی منظوری دے دی ہے اور اسے عملی جامہ پہنانے کی سرگرمیاں جاری ہیں۔ بھارت کے اولین ہیومن اسپیس خلائی مشن گگن یان کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر سیون نے کہا کہ ہم نے اس مشن کے سلسلے میں اچھی پیش رفت حاصل کی ہے ۔اس مشن کے لئے خلانوردوں کے انتخاب کا عمل مکمل ہوچکا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ چار خلانوردوں کا انتخاب کیا گیا ہے ،جنہیں وسیع ترتربیت فراہم کی جائے گی۔
سال کے دوران دیگر پروجیکٹوں میں ایس ایس ایل وی ، جی ایس ایل وی ، جس میں 4- ایم پیلوڈفائرنگ شامل ہے ، جی ایس اے – ٹی -20 سیارچہ،این اے وی آئی سی ،جس میں خود کار اندرون ملک تیار کی گئی ایٹمی گھڑیاں لگی ہوئی ہیں ، بھارتی ڈاٹا ریلے سیارچہ نظام ، آدتیہ – ایل -1 اور ایکس پو زیٹ شامل ہیں۔