نئی دہلی۔ ہریانہ سورن جینتی تقریبات کی حصار میں منعقدہ اختتامی تقریب میں نائب صدرجمہوریہ ہند جناب وینکیا نائیڈو کے ذریعہ ہندی میں کی گئی تقریر کا متن حسب ذیل ہے۔اس موقع پر ہریانہ کے گورنر جناب کپتان سنگھ سولنکی اور وزیراعلی جناب منوہر لعل کھٹر بھی موجود تھے۔انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ:
عزت مآب گورنر صاحب، عزت مآب وزیراعلی، معزز وزراء،مہمان خصوصی اورتقریب میں موجود تمام معزز دوستوں:ہریانہ کے قیام کے 50 سال مکمل ہونے کے موقع پر گزشتہ ایک سال کے دوران منعقد کی گئی سورن جینتی تقریبات کی آج تکمیل ہورہی ہے۔ اس مبارک موقع پر میں ریاست کے تمام شہریوں کو ان کے روشن مستقبل کی نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔
ہریانہ کی تہذیبی، روحانی اور طبعی خوشحالی سے پورا ملک متعارف ہے۔قدیم عہد سے لے کر آج تک اس سرزمین کی شاندار اور قابل فخر تاریخ رہی ہے۔ یہ مذہبی خطہ ،عملی خطہ ہے۔اس مبارک خطہ نے دنیا کو بھگوت گیتا کا گراں قدر تحفہ دیا ہے۔
مجھے یہ جان کر خوشی ہورہی ہے کہ حکومت ہریانہ نے گیتا کی وراثت کو سنبھال کرر کھا ہے۔ریاستی حکومت سالانہ گیتا مہوتسو کے انعقاد کرتی رہی ہے۔ مجھے معلوم ہوا ہے کہ اس سال25 نومبر کو ہندوستان کے عزت مآب صدرجمہوریہ ،کروکشیتر کے گیتا مہوتسو کا افتتاح کریں گے اور کروکشیتر یونیورسٹی میں گیتا پر منعقد ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کا بھی افتتاح کریں گے۔ مجھے یہ جان کر بے حد خوشی ہوئی ہے کہ گیتا پر مبنی ان پروگراموں کی بین الاقوامی سطح پر شہرت میں اضافہ ہوا ہے۔ رواں برس کےلئے ماریشس کو گیتا مہوتسو میں شریک کار کے طور پر منتخب کیا گیا ہے۔ ہند نژاد افراد کو جذباتی طور پر اپنے بزرگوں کی اس مقدس سرزمین سےجڑنے کاموقع فراہم کرنے کے لئےیہ ایک قابل قدر قدم ہے۔
دوستو ں!مہابھارت میں اس سرزمین کا ذکر‘‘بہودھانیک ’’یا ‘‘ بہودھن’’ کے طور پر کیا گیا ہے۔گزشتہ پچاس برسوں کےد وران ہریانہ کے فعال شہریوں، کسانوں اور صنعت کاروں نےریاست کے‘‘ بہودھانیک’’ نام کو صحیح معنوں میں روشن کیا ہے۔آپ سب کی مشترکہ کوششوں کے نتیجہ میں آج ہریانہ مرکز کے اناج کے ذخیرے میں تعاون کرنے والی دوسری سب سے بڑی ریاست ہے۔
مجھے یہ جان بہت خوشی ہورہی ہے ریاستی حکومت ترقی کے لئے قابل قدر کوششیں کررہی ہے۔ ایک جانب جہاں ہریانہ کی شرح خواندگی بڑھ کر 76.6 فیصد تک پہنچ گئی ہےوہیں ہریانہ کی فی کس آمدنی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
روایتی طور پر ہریانہ کوزراعت اور دودھ کی پیداوار کے لئے جانا جاتا ہے۔ ریاستی حکومت اس روایتی پیشے کی سائنسی اور جدید طور سے حوصلہ افزائی کررہی ہے۔ان کوششوں سے ہریانہ میں خوردنی اشیاء کی پیداوار 1966 کے مقابلے میں تقریباً 7 گنا بڑھی ہے۔ہریانہ کے لئے فخر کی بات یہ ہے کہ ملک کی زمین کا صرف پانچ فیصد ہونے کے باوجود یہ ملک کے اناج کے ذخیرے میں سالانہ 15 فیصد کاتعاون کرتا ہے۔
ریاستی حکومت نے اناج، دالوں اور تلہن کی کم از کم امداد قیمت کو حال کے برسوں کے دوران بڑھایا ہے، جس کا براہ راست فائدہ ہمارے محنتی کسانوں کو پہنچ رہا ہے۔ آج کے انفارمیشن اور ٹیکنالوجی کے عہد میں یہ ضروری ہوگیا ہے کہ ہمیں اس جدید ٹیکنالوجی تکنیک کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہئے۔مجھے یہ جان کر خوشی ہورہی ہے کہ حکومت ہریانہ نے کسانوں کو ان کی پیداوار کی فروخت کے لئے ای۔ مارکیٹ کی سہولت فراہم کی ہے۔ مجھے امید ہے کہ ریاستی حکومت اس سلسلے میں کسانوں کو معلومات فراہم کرانے کے لئے وسیع پیمانے پر مہم چلائے گی جو کہ ان کے لئے مفید ہوگا۔
آئی ٹی کے شعبے میں ہریانہ کی حصولیابیوں سے پورا ملک واقف ہے۔ مجھے اس بات پر فخر ہے کہ سو سے بھی زائدفرچیون۔ (Fortune500)500 کمپنیاں ہریانہ میں واقع ہیں۔ ہریانہ کی آئی ٹی سے متعلق برآمدات میں ہندوستان کو آئی ٹی سپر پاور بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔مجھے یہ جان کر خوشی ہورہی ہے کہ ہریانہ میں پنچایت سطح پر بھی آئی ٹی کا استعمال بڑھ رہا ہے۔اس سے پنچایتوں کے کام کاج میں شفافیت آئے گی ۔ ای۔ پنچایت کی وساطت سے سرکاری پروگراموں پربہتر ڈھنگ سے عمل درآمد میں مدد ملے گی۔ ریاست نے بڑے پیمانے پر‘‘ ڈیجیٹل انڈیا’’ پروگرام شروع کیا ہے۔ تقریبا 200 خدمات، سروس کے حق سے متعلق ایکٹ کے تحت لائی گئی ہیں۔100 سے بھی زائد ای۔ خدمات شروع کی گئی ہیں۔ان کے علاوہ مختلف خدمات اور سہولیات کی کمپیوٹر کاری بھی کی گئی ہے۔ امید ہے کہ یہ تمام اقدامات حکومت ہریانہ کو اپنے شہریوں کو بہتر حکمرانی مہیا کرانے میں معاون ثابت ہوںگی۔
یہ بات قابل فخر ہے کہ ریاست کے دو اضلاع یعنی کرنال اور فرید آباد کو مرکزی حکومت نے اسمارٹ سٹی پروگرام کے تحت منتخب کیا ہے۔ا س کے علاوہ ریاستی حکومت اپنے وسائل سے گروگرام کو بھی اسمارٹ سٹی کے طور پر فروغ دے رہی ہے۔ مجھے امید ہے کہ ان اضلاع کا اسمارٹ سٹی پروگرام کے تحت فروغ پانا ہریانہ کے دوسرے اضلاع کو بھی اس پروگرام کے تحت فائدہ اٹھانے کے لئے ترغیب دے گا۔
مجھے اس بات سے بھی بے حدخوشی ہوئی ہے کہ ریاست کے سبھی گاؤں اور شہروں کو کھلے میں رفع حاجت سے پاک( او ڈی ایف) قرار دیا گیا ہے۔مجھے امید ہے کہ حکومت ہند کے قومی سوچھتا ابھیان کو حکومت ہریانہ اور ہریانہ کے شہری پورے طور پر اپنی زندگی کی مہم بنائیں گے تاکہ ایک صاف ستھرا ہریانہ ملک کی دوسری ریاستوں کے لئے مشعل راہ بن سکے۔
ریاست میں تعلیم ،خصوصاً خواتین کی تعلیم اور تکنیکی تعلیم کے لئے قابل قدر کوششیں کی جارہی ہیں۔ اسکولی تعلیم کو پیشہ وارانہ تعلیم سے منسلک کیا جارہا ہے۔‘‘میک ان ہریانہ۔ میک ان انڈیا ’’ پروگرام کے تحت اسکولوں میں پیشہ وارانہ تعلیم کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔ اس کے تحت ہنر مندی کے فروغ اور اعلی پیشہ وارانہ تعلیم کے لئے عالمی معیار کے تعلیمی اداروں کا قیام، قابل ستائش قدم ہے۔ مجھے امید ہے کہ ریاستی حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ان اداروں سے فارغ التحصیل طلباء اپنا روزگار شروع کرسکیں یا معقول روزگار حاصل کرسکیں۔
مجھے یہ معلوم ہوا ہے کہ ریاستی حکومت نے‘‘ اہل نوجوان پروگرام’’ کے تحت تقریباً 20ہزار گریجویٹ نوجوانوں کو مختلف شعبوں کے ساتھ منسلک کیا ہے۔جس کے تحت ان نوجوانوں کو ماہانہ 100 گھنٹے کا روزگار مہیا کرایا جاتا ہے۔
ریاست میں ہنر مند نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرانے کے لئے ضروری ہے کہ سرمایہ کاری اور روزگار حاصل کرنا آسان بنایا جائے۔ 2016 میں ہریانہ ، روزگار حاصل کرنے میں آسانی والی فہرست میں پانچویں مقام پر تھا۔ اس سال آپ کا ہدف دوسرا مقام حاصل کرنا ہے۔ مجھے یقینی محکم ہے کہ اس سلسلے میں ریاستی حکومت کے ذریعہ کئے گئے اقدامات سے ہریانہ اپنے ہدف تک پہنچنے میں کامیاب ہو جائے گا۔
دوستوں! خواتین کو با اختیار بنانے کے شعبے میں ہریانہ کی کوششیں قابل تقلید رہی ہے۔ مجھے یہ جان کر بھی خوشی ہوئی ہے کہ ‘‘ بیٹی بچاؤ۔ بیٹی پڑھاؤ’’ مہم کے تحت تعلیمی اداروں میں گریجویشن کی سطح تک مفت تعلیم دی جاتی ہے۔ خواتین میں ہنر مندی کےفروغ کے لئے اقوام متحدہ کے یو این ڈی پی کے ساتھ بھی معاہدہ کیا گیا ہے ۔خواتین کی سلامتی کے پیش نظر، خاتون بس سروس اور خاتون پولیس تھانوں جیسے اقدام سے سماج میں خواتین کی سلامتی کے تئیں بیداری پیدا ہوئی ہے۔
دوستوں! اس موقع پر میں ہریانہ کی خواتین کی بھی تعریف کرنا چاہوں گا جنہوں نے نامساعد حالات کا سامنا کرکے مختلف شعبہ حیات میں خصوصاً کھیل کی دنیا میں قابل قدر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
ہریانہ کے شہریوں کے ملک کی تعمیر میں تعاون کا ذکر کرتے ہوئے ہریانہ کے نوجوانوں کے ذریعہ قومی سلامتی میں ادا کئے جارہے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
ترقی کے شاندار سفر میں یہ سورن جینتی اتسو ایک پڑاؤ ہے آئندہ برسوں کے دوران ترقی کو استحکام بخشنے کے لئے ہم سب کو زیادہ سے زیادہ کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔
ہریانہ میں ہریالی آئے۔ روز مرہ کی زندگی میں خوشحالی بڑھے۔ انتودیہ کے اصول کو اپناتے ہوئے ریاستی حکومت غریبوں کے معیار زندگی میں بہتری لائے۔ صاف ستھری آب وہوا او ر صاف پانی سب کو ملے۔حکومت ہریانہ قدرتی اثاثوں کی حفاظت کرے۔ زراعت اور تجارت کو فروغ دے۔ عمل کی یہ سرزمین پورے ملک کو بہتری اور سرگرمی کا پیغام دے۔ سوچھ ہریانہ، خوشحال ہریانہ کا خواب شرمندہ تعبیر ہو، ایسی میری امیدیں ہیں۔
آج آپ لوگوں کے درمیان آنا میرے لئے خوش بختی ہے۔ جس کے لئے میں ریاستی حکومت کو دل کی گہرائیوں سے مبارک باد دیتا ہوں۔