17.9 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ہر شہری کو ٹیکس کی ادائیگی کو اپنی اوّلین ذمہ داری خیال کرنا چاہئے: نائب صدر جمہوریہ ہند

Urdu News

نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ ہند، جناب ایم وینکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ ہر شہری کو ٹیکس کی ادائیگی کو اپنا مقدس فریضہ تصور کرنا چاہئے، کیونکہ ٹیکسوں کی مدد سے ترقیاتی اور بہبودی اقدامات عمل میں لائے جاتے ہیں اور اس کی عدم ادائیگی کی صورت میں حکومتیں وافر مالیات نہیں بہم پہنچاپاتیں۔ جناب ایم وینکیا نائیڈو مارکیٹنگ اور فائیننس اور اس سے متعلق ہم عصر چنوتیوں کے موضوع پر کیشو میموریل کالج واقع حیدرآباد میں منعقدہ قومی سمینار میں اظہار خیال کررہے تھے۔ تلنگانہ کے ڈپٹی وزیر اعلیٰ جناب محمد محمود علی اور دیگر معززین بھی اس موقع پر موجود تھے۔

نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا ہے کہ ٹیکس کی چوری کرنے والوں سے پوری سختی سے نمٹا جائے گا اور اس کے ساتھ ہی ساتھ اس امر کو بھی یقینی بنایا جانا ضروری ہے کہ ازحد جوشیلے افسروں کی جانب سے غیرضروری جوش و خروش کا مظاہرہ کرتے ہوئے ٹیکس دہندگان کو غیرضروری طور پر ہرگز ہراساں نہ کیا جاسکے۔ حکمرانی میں شفافیت، جواب دہی کو یقینی بنائے گی اور حکومت کو کی جانے والی ادائیگیوں کی صورت حال کو بھی بہتر بنائے گی۔

جناب نائیڈو نے کہا کہ جی ایس ٹی کے متعارف کرائے جانے کے ساتھ ہی آزادی کے بعد سے اب تک کی سب سے بڑی ٹیکس اصلاح عمل میں آئی ہے۔ اب بھارت حتمی طور پر ایک ملک ایک منڈی کے اصول کے تحت آگیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس اصلاح نے بالواسطہ ٹیکس کے پورے نظام کو ملک میں بدل کر رکھ دیا ہے، کیونکہ اس نظام کے تحت مختلف ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں کی جانب سے عائد کئے جانے والے مختلف النوع ٹیکسوں کی بجائے صرف ایک نوعیت کا ٹیکس عائد ہوگیا ہے، اس نے کاروباریوں اور تاجروں کے لئے کاروبار کرنا آسان کیا ہے اور بھارت کے جمہوری اور وفاقی ڈھانچے میں دو فریقی شراکت داری کی فتح کا اعلان کیا ہے۔

بھارت کی مجموعی گھریلو پیداوار کے مقابلے میں ٹیکس کا تناسب 2017 کے مالی برس کے دوران 16.6 فیصد کے بقدر رہا ہے، جو امریکہ کے مقابلے میں 26.0 فیصد، چین کے مقابلے میں 20.1 فیصد، او ای سی ڈی ممالک کے مقابلے میں 34.3 فیصد ہے۔ بھارت کو ضرورت اس بات کی ہے کہ وہ خاطرخواہ طور پر اپنی مجموعی گھریلو پیداوار کے سلسلے میں ٹیکس کا تناسب اکیسویں صدی میں بہتر بنائے اور اس کے تحت عوامی ساز و سامان اور سماجی تحفظ شہریوں کے لئے فراہم کرایا جائے۔ 2018 کے مالی سال کے دوران براہ راست ٹیکس کلیکشن میں 18.2 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کلیکشن میں یہ اضافہ متعدد ٹیکس دہندگان کی جانب سے ٹیکس کی ادائیگی کی تعداد میں اضافے اور براہ راست اور بالواسطہ دونوں طرح کے ٹیکسوں میں ہوئے اضافے کی وجہ سے رونما ہوا ہے۔ جی ایس ٹی کے تحت 5.9 ملین ٹیکس دہندگان نے اپنا نام درج رجسٹر کرایا ہے اور 28.2 ملین افراد نے 2017 کے لئے اپنا انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرایا ہے۔

نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ نوٹ بندی، کالے دھن کے سلسلے میں ایس آئی ٹی اور بے نامی سودوں سے متعلق ایکٹ 1988 کی مشتہری وہ چند اہم اقدامات ہیں جو حکومت کی جانب سے اقتصادی سرگرمیوں کے تحت کئے گئے ہیں، جن کا مقصد زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکس کے دائرے کے تحت لانا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ کالے دھن کے خلاف چھیڑی گئی جنگ جاری رکھی جانی چاہئے۔

نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ بڑھتا ہوا متوسط طبقہ آئندہ برسوں میں بھارت کی اقتصادی شرح نمو کے لئے کلیدی عنصر ثابت ہوگا اور اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ نوجوانوں کے لئے وافر تعداد میں روزگار کے مواقع فراہم کرکے آبادی کی اس بڑی تعداد سے فائدہ اٹھایا جائے۔ موصوف نے کہا کہ ہر سال لاکھوں طلبہ کو ڈگری دے کر فارغ التحصیل کرنا ہی کافی نہیں ہے، بلکہ انھیں روزی کمانے کے لائق ہنرمندی بھی فراہم کی جانی چاہئے اور ساتھ ہی ساتھ زندگی کے لئے درکار دیگر ہنر بھی سکھائے جانے چاہئیں، تاکہ وہ کسی بھی طرح کی صورت حال سے مؤثر طور پر نمٹ سکیں۔ نائب صدر جمہوریہ نے خیال ظاہر کیا کہ تعلیمی نظام کی تشکیل نو صرف طلبہ کو زندگی کی ہنرمندیاں سکھانے کے لئے ہی درکار نہیں ہیں، بلکہ تعلیمی نظام کی تشکیل نو اس لئے بھی ضروری ہے کہ نوجوانوں کے معاملے میں اس امر کو یقینی بنایا جاسکے کہ نوجوان ہر حال میں مضبوط اخلاقی اور  مذہبی اقدار کے پابند رہیں۔ ان کا پیشہ ورانہ مشغلہ کچھ بھی ہوسکتا ہے، تاہم انھیں ہر حال میں بھارت کی دیرینہ ثقافتی اور ہم آہنگی اور تال میل پر مبنی اقدار و روایات کا پابند ہونا چاہئے، کیونکہ یہ تمام باتیں وسودھیؤ وکٹم بھکم کے اصول میں مضمر ہیں، جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ساری دنیا انسانوں کا ایک کنبہ ہے۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More