Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ہمارا آئین ہمارے پارلیمانی جمہوریت کو مستحکم بناتاہے:نائب صدرجمہوریہ ہند

Urdu News

 نئی دہل: نائب صدرجمہوریہ ہند ، جناب ایم وینکیانائیڈونے کہاہے کہ ہمیں اپنے آئین سازوں کو ایسا آئین دینے کے لئے سلام کرناچاہیئے جو  پارلیمانی جمہوریت کو مستحکم بناتاہے اوروقت کی کسوٹی پرکھرااتراہے اگرچہ اس میں متعدد ترامیم ہوچکی ہیں ۔ موصوف جناب بدیوت چکربرتی کی تصنیف کردہ کتاب ‘‘ بھارت کو آئینی شکل دینا :ایک نظریاتی پروجیکٹ ’’کے اجرأ کے بعد حاضرین سے خطاب کررہے تھے ۔

          نائب صدرجمہوریہ ہند نے کہاہے کہ اس کتاب میں مصنف نے نرم کاری ، روشن ضمیری اورگاندھیائی نظریات جن کا تعلق سوراج سے تھا ، سے متعلق گرماگرم مباحثوں کی جھلک پیش کی ہے اورمصنف نے اس نظریے کو چنوتی دی ہے کہ آئینی تجاویز کو بغیرسوچے سمجھے بیرون سے ادھارلیاگیاہے اوروہ طریقے اپنائے گئے ہیں جو دیگرممالک میں رائج ہیں ۔اس کتاب میں اس امرکاانکشاف کیاگیاہے کہ کس طریقے سے یکسرمختلف سماجی اقتصادی بنیاد والے نظریات ایک ایسے آئین کو وضع کرنے میں پیش پیش رہے ،جو سب کے لئے قابل قبول ہوں۔

          نائب صدرجمہوریہ ہند نے کہاکہ نفاذ کے 68برس کے بعد بھی آئین تمام معاملات میں جن کا تعلق حکمرانی اور منصفانہ دانشوری سے ہے ، آئین ہمارے لئے آج بھی رہنمائی کا ذریعہ ہے ۔ سردارپٹیل نے جنھوں نے آئین وضع کرنے میں ایک کلیدی کرداراداکیاتھا وہ بذات خود ایک مرکز کا قیام چاہتے تھے اورایک مستحکم اور تال میل پرمبنی انتظامیہ کے حامل تھے ،جو ملک کے اتحاد وسالمیت کو برقراررکھ سکے ۔ انھو ں نے اقلیتوں ، قبائل اور رہنمااصولوں پرمشتمل متعدد رپورٹیں آئین ساز اسمبلی کو پیش کی تھیں ۔

          نائب صدرجمہوریہ ہند نے کہاکہ بھارتی آئین کے معماراعظم ڈاکٹربی آرامبیڈکرنے آئین ساز اسمبلی سے اپنے خطاب میں کہاتھا کہ آئین سازوں نے کتنے شاندارطریقے سے تین سال سے بھی کم کی مدت میں اتنے بڑے کام کو پائہ تکمیل تک پہنچایاہے ۔ ڈاکٹرامبیڈکرنے اشارہ کیاتھا کہ امریکہ ، کینڈا،جنوبی افریقہ اورآسٹریلیاکے آئین ہمارے آئین کے مقابلے میں کافی مختصرہیں ۔

          نائب صدرجمہوریہ ہند نے ڈاکٹرامبیڈکر کے دانشمندانہ الفاظ کا ذکرکیا ،کہاکہ وہ الفاظ اس وقت جتنے افادی تھے ،  آج بھی اتنے ہی  افادی ہیں، جب انھوں نے یہ الفاظ اداکئے تھے ۔ انھوں نے کہاتھاکہ ‘کوئی آئین کتنا ہی اچھاکیوں نہ ہو اگراس کے نافذ کرنے والے اچھے نہ ہوں تو یہ بے سود ثابت ہوگا ، اسی طریقے سے کوئی آئین کتنا ہی براکیوں نہ ہو ، اگراس کے نافذ کرنے والے اچھے ہیں ، تویہ اچھاثابت ہوگا۔ اس موقع پرنائب صدرجمہوریہ ہند کی تقریر  کے  خاص خاص  اقتباسات درج ذیل ہیں :

          ‘‘مجھے جناب بدیوت چکربرتی کی تصنیف بھارت کو ایک آئینی شکل دینا :ایک نظریاتی پروجیکٹ ’’کا اجرأ کرکے مسرت ہوئی ہے ۔ 305صفحات پرمشتمل یہ کتاب اس امرکا تجزیہ کرتی ہے کہ 1950میں آئین ہند کس طرح سے وجود میں آیاتھا۔ عام خیال کے برعکس کہ یہ ایک ادھارمانگی ہوئی دستاویز ہے ، اس دستاویز میں زوردیکر کہاگیاہے کہ آئین ایک ایسے عمل کا نتیجہ ہے، جس کے دوران ، متضاد نظریات باہم یکجاہوکر سماجی ۔ ثقافتی اوراقتصادی تنوع پرمبنی آبادی کے لئے قابل قبول اصول کی شکل میں منظرعام پرآیاہے ۔

          نرم کاری ، روشن ضمیری اورسوراج کے گاندھیائی نظریات پرمشتمل گرما گرم مباحثوں کی جھلک پیش کرتے ہوئے مصنف نے اس نظریئے کو چنوتی دی ہے کہ آئین دیگرملکوں میں رائج العمل آئینی تجاویز اورطریقوں پرمبنی دستاویز  ہے ۔ اس کتاب میں دکھایاگیاہے کہ کس طریقے سے مختلف النوع سماجی اقتصادی بنیادوں پرمبنی نظریات جو ایک دوسرے کے متضاد بھی ہوسکتے ہیں، انھوں نے آئین کوقابل قبول بنانے میں کتنا اہم کرداراداکیاہے ۔

          یہ کتاب اس عمل کی تفصیل پیش کرتی ہے جس کے نتیجے میں برطانوی فرمانروائی کے پس منظرمیں آئین ہند کی تشکیل عمل میں آئی۔ یہ ایک سفرکی روداد ہے ، جس میں مختلف النوع سیاسی ۔نظریاتی  مکتبہ ہائے فکرکو شامل کیاگیاتھا اور ہرموضوع پرگرماگرم بحث ہوئی تھی ۔

          مصنف آئین ساز اسمبلی کے ذریعہ تین سال سے بھی کم کی مدت میں آئین سازی کی جانب اشارہ کرتاہے جس سے اس بات کا پتہ ملتاہے کہ آئین کے بانیان نے قوم پرستانہ اور ایک آزاد سیاسی قوت کی جمہوری توقعات کو نوآبادیاتی نظام کے خاتمے کے بعد کس طریقے سے عمل شکل دی ۔

          انھوں نے کتاب میں یہ خیال بھی ظاہرکیاہے کہ آئین سے وابستگی کی اس سے بڑی اورکوئی مثال نہیں ہوسکتی اورقانون کی حکمرانی کی حمایت جس طریقے سے آئین سازوں نے کی ہے وہ بڑی بات ہے اگرچہ تقسیم ہند کی وجہ سے اس میں بڑے مسائل پیداہوگئے تھے ۔ کشادہ جمہوری اقدارکے تئیں عہدبندگی جیسا کہ آئین ساز اسمبلی کی کارروائیوں سے ظاہرہوتاتھا وہ آئین سازی میں کلیدی اہمیت کی حامل رہی ۔

          ہمارے آئین سازوں نے بلا شبہ ہمیں دنیا کا ایک بہترین آئین دیاہے اگرچہ اس میں فرانس ، یوایس ایس آراورآئرلینڈ سمیت مختلف ممالک کے اصولوں کو بھی شامل کیاگیاہے ۔ جس سے ان کی دوراندیشی ، بصیرت اور روشن خیالی کا اظہارہوتاہے ۔انھوں نے مختلف النوع نظریات کو اس طرح شامل کیاکہ وہ بھارتی صورتحال میں قابل قبول بن گئے ۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More