نئی دہلی، پٹرولیم اور قدرتی گیس ، نیز ہنرمندی کے فروغ اور صنعت و کاروبار کے مرکزی وزیر جناب دھرمیندر پردھان نے کہا ہے کہ حالیہ برسوں میں ہندوستان عالمی معیشت میں ایک روشن مقام کا حامل ملک بن کر ابھرا ہے۔ آج یہاں ڈبلیو ایل پی جی اے ایشیاء ایل پی جی چوٹی کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مضبوط معیشت اور پالیسی کے لئے معاون ماحول کے ساتھ ہماری حکومت ہمہ جہت، جامع اور پائیدار اعلیٰ اقتصادی ترقی کے تئیں پوری طرح عہد بند ہے۔ ایک فلاحی ریاست کی حیثیت سے ہم قطار میں کھڑے آخری شخص تک زندگی کی بنیادی ضرورتیں فراہم کرنے کے لئے عہد بستہ ہے۔پردھان منتری آواس یوجنا سال 2022ء تک ملک میں ہر ایک فرد کے لئے سستا گھر فراہم کرنے کا پروگرام ہے۔ ملک میں ہر ایک شخص کے پاس بیت الخلاء، بجلی کا کنکشن، رسوئی گیس ، پینے کا صاف پانی اور جن دھن یوجنا کے تحت بینک کھاتے ہوں گے۔
جناب دھرمیندر پردھان نے مزید کہا کہ 5 کروڑ مفت میں ایل پی جی کنکشن دیئے جانے کے ہدف کے ساتھ مئی 2016ء میں پردھان منتری اجولا یوجنا (پی ایم یو وائی)کی شروعات کی گئی تھی۔6کروڑ سے زائد ایل پی جی کنکشن سماج کے کمزور اور پسماندہ طبقے کے افراد کو دیئے جاچکے ہیں اور اگلے مالی برس تک اس یوجنا کے تحت 8کروڑ ایل پی جی کنکشن دیئے جائیں گے۔ انہوں نےکہا کہ پردھان منتری اجولا یوجنا اب ایک ہمہ گیر اسکیم ہے اور اس میں تمام غریب کنبے شامل ہیں۔
تمام شراکت داروں کی اجتماعی کوششوں کی تعریف کرتےہوئے جناب پردھان نے کہا کہ اب ملک کی 90 فیصد آبادی کے پاس ایل پی جی کنکشن موجود ہے، جوکہ 2014ء میں محض 55 فیصد تھی۔انہوں نے کہا کہ روایتی ایندھن سے آلودگی پھیلتی تھی اور صحت پر اس کے مضر اثرات ہوتے تھے۔ ایل پی جی کی جانب منتقلی سے نہ صرف خواتین بااختیار ہوئی ہیں،بلکہ ان کے کنبوں کو اندرون خانہ آلودگی سے تحفظ فراہم ہوا ہے۔پردھان منتری اجولا یوجنا کے کامیاب نفاذ کی نہ صرف متعدد کثیر ملکی ایجنسیوں نے تعریف کی ہے، بلکہ ترقی یافتہ ملکوں نے بھی اس کو سراہا ہے۔علاوہ ازیں اس نے ترقی پذیرملکوں کے لئے ایک مثال قائم کی ہے۔اس اسکیم نے سواستھ اور سمّان کو لایا ہے جو کہ سوراج کے لئے اہم ہے۔ وزیر موصوف نے اجولا پنچایت کے بارے میں بھی بات کی، جس میں 10 ملین مستفیدین نے اب تک شرکت کی ہے اور جس کی توجہ سیفٹی ، تجربات کے لین دین پر مرکوز ہے اور یہ قیمتی مشورے اور تجاویز فراہم کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہل اسکیم کو لاگو کیا ہے، جو کہ فوائد کی براہ راست منتقلی (ڈی بی ٹی)کی سب سے بڑی اسکیم ہے اس کے تحت ایک لاکھ کروڑ روپے ٹرانسفر کئے جاچکے ہیں۔جناب پردھان نے کہا کہ وزیر اعظم نے گیس کی سبسڈی چھوڑنے کی اسکیم گیو اِٹ اِپ کی شروعات کی، جس سے لوگوں کو وسیع القلبی کے ساتھ اپنی سبسڈی ترک کرنے کے لئے تحریک حاصل ہوئی۔سبسڈی کو چھوڑنے کے سبب بچنے والی رقم کا استعمال ترقیاتی سرگرمیوں کے لئے کیا گیا۔وزیر موصوف نے ہم سایہ ممالک کے ساتھ علاقائی اشتراک و تعاون کو توسیع دینے سے متعلق گفتگو کی اور اجتماعی کوششوں کے لئے زور دیا۔
پٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت کے سیکریٹری ڈاکٹر ایم ایم کُٹّی، ڈبلیو ایل پی جی اے کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر(سی ای او) جناب جیمس روکال اور ڈبلیو ایل پی جی اے کے صدر الٹراگیز، برازیل کے سی ای او جناب پیٹرو جارج فیلہو نے بھی افتتاحی اجلاس کے دوران خطاب کیا۔جناب دھرمیندر پردھان نے اس موضو ع پر ایک نمائش کا بھی افتتاح کیا۔
ایشیا ء ایل پی جی چوٹی کانفرنس کا انعقاد ، ورلڈ ایل پی جی ایسوسی ایشن(ڈبلیو ایل پی جی اے) کے ذریعے کیا جارہا ہے۔ ڈبلیو ایل پی جی اے عالمی سطح پر ایل پی جی انڈسٹری کی آواز ہے، جو ایل پی جی کے مکمل ویلیو چین کی نمائندگی کرتی ہے۔اس ایسو سی ایشن کا بنیادی مقصد ایل پی جی کے لئے پریمیم ڈیمانڈ کو تحریک دے کر اس شعبے کی قدرو قیمت میں اضافہ کرنا ہے۔علاوہ ازیں ایل پی جی کے شعبے میں بہترین تجارت اور سیفٹی طریقہ کار کی بجاآوری کو فروغ دینا ہے۔ڈبلیو ایل پی جی اے 125سے زائد ملکوں میں مصروف عمل 200 سے زائد نجی اور سرکاری کمپنیوں کو ایک ساتھ لاتی ہے۔ خواہ یہ کمپنیاں کسی ایک یا متعدد یا تمام شعبوں میں کام کرتی ہوں۔ اس کے علاوہ ڈبلیو ایل پی جی اے بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں کے ساتھ طویل مدتی شراکت داری قائم کرتی ہے۔مزید برآں ڈبلیو ایل پی جی اے اور عالمی سطح پر پروجیکٹوں کو نافذ کرنے کا کام بھی کرتی ہے۔ اس ایسو سی ایشن کا قیام 1987ء میں عمل میں آیاتھا۔ایسو سی ایشن کو 1989ء میں اقوام متحدہ کے اقتصادی اور سماجی کونسل کے ساتھ خصوصی مشاورتی درجہ دیاگیا تھا۔