نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ا یم-ونکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ ملک کے لو گوں خاص طور پر نوجوان نسل کو ہندستانی کلچر ، اخلاقی اقدار اور تاریخ سے واقف کرانےکی ضرورت ہے۔ وہ دستاویزی فلم کمبھ کے اجرا کے بعد وہاں موجود لوگوں سے خطاب کررہے تھے۔ یہ فلم کمبھ میلے پر مبنی ہے جسے انڈیا انسپائرس فاؤنڈیشن نے انڈس یونیورسٹی کے تعاو ن سے تیار کیا ہے۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ملک کے بارےمیں معلومات ملک کی پہنچان اور تاریخ کے بارے میں بیشتر لوگوں کو غیر ملکی مصنفوں کے ذریعہ حاصل ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کمبھ میلے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہندستان دنیا کا روحانی دارلحکومت ہے اور یہ ایک ایسا موقع ہوتا ہے جب بڑےپیمانے پر لوگوں کا ایک دوسرے سے مذہبی رابطہ قائم ہوتا ہے۔ بدقسمتی سے پچھلے بہت سے برسوں سے کمبھ میلے کو مثبت اور صحیح پس منظر میں پیش نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت ا س بات کی ہے کہ کمبھ میلے کی اصل اور اس کی تاریخ کے بارے میں مصدقہ ہندستانی نقطہ نظر کو جامع انداز سے پیش کیا جائے۔
کمبھ میلے کو ہندستان کا قیمتی ثقافتی ورثہ قرار دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ اس موقع پر دنیا کے زائرین کا سب سے بڑا اجتماع ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندستان اور بیرونی ملکوں سے لاکھوں افراد اپنے ماضی کے گناہوں کو دھونے کے لئے اور اپنے آپ کو پاک کرنے کے لئے کمبھ میلے میں جمع ہوتے ہیں ۔ اس بات کا یقین کیا جاتا ہےکہ مقدس پانی میں ایک ڈبکی سے ماضی کے گناہوں سے انسان کا ذہن اور جسم پاک ہوجاتا ہے اور مکشا کی راہ ہموار ہوجاتی ہے۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ثقافت اور مذہب ایک چیز نہیں ہے۔ ‘‘ جب ہم کلچر کی بات کرتے ہیں تو وہ مذہب کی بات نہیں ہوتی۔ کلچر زندگی گزارنےکا طریقہ ہے جب کہ مذہب عبادت کرنےکا طریقہ ہے’’۔
جناب ونکیانائیڈو نے دستاویزی فلم کمبھ میلہ تیار کرنے والوں کی تعریف کی اور کہا کہ ہندستانی جڑوں ،کلچر ، ورثے اور اقدار کی بازیابی کی ضرورت ہے تاکہ لوگ ہم آہنگی کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس فلم سے کمبھ میلے کی اصل بنیاد کی عکاسی ہوتی ہے اور پتہ چلتا ہے کہ یہ کس طرح سناتن دھرم کے لئے مشعل بردار بنا۔ انہوں نےمزید کہا کہ اس فلم میں اور باتوں کے علاوہ ہندستان کے سادھو ، سنتوں کی روایات کوسمجھنے کی کوشش کی گئی ہے ۔