نئی دہلی، ریلوے بورڈ کےچیئرمین جناب اشونی لوہانی کی موجودگی میں آج ریل بھون میں وزارت ریلوے، حکومت ہند اور وزارت ریلوے، جرمنی کے درمیان ہندستانی ریلوے کےموجودہ چنئی -قاضی پیٹ کوریڈور کےدرمیان ٹرینوں کی رفتار بڑھا کر 200 کلو میٹر فی گھنٹہ کرنے کے امکانات کا مطالعہ کرنے کے لئے ایک مشترکہ اعلانیہ پر دستخط کئے گئے۔ اس عمل کے دوران دونوں ملکوں کی وزارت ریلوے لاگت کو آپس میں آدھا آدھا منقسم کرے گی۔
ہندستانی ریلوے اور جرمن ریلوے کے درمیان اس مشترکہ اعلانیہ کا مقصد آپسی اشتراک و تعاون کو مزید مستحکم کرنا ہے، بالخصوص سیمی ہائی اسپیڈ ریل کے ترجیحی شعبے کو حاصل کرنا، 643 کلو میٹر طویل چنئی- قاضی پیٹ کوریڈو میں موجود مسافر خدمات کو جدید تر بناکر ایس ایچ ایس (سیمی ہائی اسپیڈ) 200 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار کرنا ہے۔
اس پروجیکٹ میں تین مراحل ہوں اور اس کو 22 مہینوں کی مدت میں مکمل کیا جائے گا۔
۔ پہلے مرحلے میں چنئی- قاضی پیٹ کوریڈور پر سیمی ہائی اسپیڈ کےلئے ترجیحی جدید کاری کے تین منظر نامے کا یقین کیا جائے گا۔
۔دوسرے مرحلے میں بھی چنئی -قاضی کوریڈور پر سیمی ہائی اسپیڈ کے لئے ترجیحی جدید کاری منظر نامے کا انتخاب کیا جائے گا۔ اس کی بنیاد متعلقہ آپریشن کے تجربے اور اقتصادی ، مالیاتی اثرات پرہوگی۔
۔ تیسرےمرحلے میں ترجیحی منظر نامے میں ریفرینس ڈیزائن اور تکنیکی ٹینڈر دستاویزات کاعمل ہوگا۔ امکانات کے اس مطالعے کے دوران آنے والی لاگت کو وزارت ریلوے حکومت ہند اور جرمن کی وزارت پچاس پچاس فی صد باہم منقسم کرے گی۔
۔چنئی –قاضی پیٹ کوریڈور کےدرمیان امکانات کے اس مطالعے کےلئے حتمی شرائط اور ضوابط کو ایک علیحدہ معاہدہ پر دستخط کرکےمکمل کیاجائے گا۔
اس سے قبل مئی 2016 میں جرمنی کے اندر دونوں ملکوں کے درمیان ریلویز کےشعبے میں اشتراک و تعاون کے لئے ایک پروٹوکول پر دستخط کئے گئے تھے۔ اس میں درج ذیل ترجیحی شعبے تھے۔
1۔ ڈیزائن کو بڑھانے کےلئے تصورات اور فی الحقیقت چلنے والی رفتار۔
2۔ مسافروں اور سامانوں کی نقل و حمل کے لئے ریلوے لائنوں کی صلاحیت میں اضافہ کرنے کے لئے تصورات
3۔حادثات اور واقعات کی روک تھام کےلئے ریل کوچلانے کے دوران تحفظ کو بہتر بنانے کے لئے تصورات
4۔ ریلوے آپریشن کی لاگت کو کم کرنے کے لئے بالخصوص توانائی کے کفایتی استعمال کے ذریعہ ریلوے کو چلانے کے لئے تصورات
5۔ ہندستان اور جرمن میں تعلیم اور تربیتی سہولتوں کے درمیان اشتراک و تعاون کےلئے تصورات تاکہ ریلوے کی خدمات مزید بہتر بنایا جاسکے۔
6۔ ہائی اسپیڈ اور سیمی ہائی اسپیڈ نیٹ ورک کی توسیع کی حمایت کرنا۔
7۔ ہندستان کے لئے یوزرز مناسب معیارات اور اصول کومشترکہ طورپر تیار کرنے کےلئے مجاز ریگولیٹری اتھارٹیوں کی شراکت داری۔
8۔ کثیر رخی ٹریفک کےلئے لمبی لائنوں پرٹرین کی رفتار کو بڑھانے کے لئے تصورات
9۔ جدید ریلوے لائنوں پراسٹیشن کی تعمیر نو رکھنے تصورات
چنئی-قاضی پیٹ کوریڈور کی اہم خصوصیات:
- چنئی -گدورجنکشن – نیلور تننالی جنکشن ، وجے واڑہ جنکشن –وارنگل –قاضی پیٹ جنکشن اس کوریڈور کی کل لمبائی 643 کلو میٹر 1357 کلو میٹر جنوبی ریلوے اور 508 کلو میٹر جنو ب وسطی ریلوے میں ہے) پورے کوریڈو کی برق کاری کی جاچکی ہے۔
۔ اس ڈویژن میں چنئی (135 کلو میڑ) وجے واڑہ، (311 کلو میٹر) اور سکندر آباد (197 کلو میٹر) شامل ہیں۔
۔ فی الحال اس کوریڈور میں زیادہ سے زیادہ اسپیڈ 110 کلو میٹر جنوبی ریلوے میں اور120 کلو میٹر جنوب وسطی ریلوے میں ہے۔
۔ اس کوریڈور میں کل 216 لیول کراسنگ (جنوبی ریلوے میں 68 اور جنوب وسطی ریلوے میں 148) ہیں۔ تمام لیول کراسنگ چوکیدار والے ہیں۔
۔ اس کوریڈو میں کل 1979 پل (جنوبی ریلوے میں 514 اور جنوبی وسطی ریلوے 1465 ) ہیں۔
۔قاضی پیٹ اور چنئی کے درمیان صرف ایک براہ راست ٹرین چلتی ہے جس کا نمبر 12760 اور جس کا نام چار مینار سپر فاسٹ ایکسپریس ہے۔ یہ ٹرین اوسط اسپیڈ 57 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتی ہے اور گیارہ گھنٹہ 20 منٹ کا وقت لیتی ہے۔ اس ٹرین کےلئے کل 13 رکنے کےمقامات ہیں۔
۔ زیادہ تر ٹرینیں وارنگل سےچنئی ، جس کا نمبر 12434/12433 ہے ، سب سے زیادہ تیر رفتار ٹرین راجدھانی ایکسپریس ہے ۔ یہ ٹرین درمیان میں صرف وجے واڑہ میں رکتی ہے اور 75.3 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل کر 8 گھنٹے اور29 منٹ کا وقت لیتی ہے۔
۔ اس روٹ پر چلنے والی ٹرین کے کوچوں کی تفصیلات دیکھیں تو ایک غریب رتھ، ایک جن شتابدی، 40 سپر فاسٹ ، 21 میل ایکسپریس اور چھٹیوں میں خصوصی ٹرین 8 اس طرح کل 71 ٹرینیں چلتی ہیں۔
۔ اس کوریڈو میں کل 108 اسٹیشن (جنوبی ریلوے میں 28 اور جنوب وسطی ریلوے میں 80) ہیں۔
۔ اصلی لائن پر پلیٹ فارم کے حامل اسٹیشن کی کل تعداد 29 (جنوبی ریلوے میں 23 اور جنوب وسطی ریلوے میں 6) ہیں۔