نئی دہلی۔؛ زراعت اور کسانوں کے فروغ کے مرکزی وزیر، رادھا موہن سنگھ نے کہا ہے کہ اسکول کے بچوں سے لے کر نوجوانوں کو زراعت کی تعلیم کی طرف راغب کرنا ہمارا اہم مقصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں حکومت ہند نے زراعت سے متعلق متعدد قومی و بین الاقوامی دن منانا شروع کیا ہے تاکہ زراعت کا مکمل اور تیزی سے ترقی ہو۔ جناب سنگھ نے یہ بات آج قومی زراعی تعلیم کے دن ، (3دسمبر، 2017) کے موقع پر ڈاکٹر راجندر پرساد مرکزی زراعی یونیورسٹی، پوسا، سمستی پور، بہار میں کہی۔
مرکزی وزیر زراعت نے کہا کہ حکومت ہند نے دو سال پہلے 3 دسمبر کو قومی زراعی تعلیم دن کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا تھا کیونکہ آج ہی کے دن ہمارے پہلے مرکزی وزیر زراعت و سابق صدر جمہوریہ ڈاکٹر راجندر پرساد جی کا یوم پیدائش ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی تعلیم کے دن کا شاندار انعقاد گزشتہ سال سے ہمارے زرعی یونیورسٹیوں اور ہندوستانی کونسل آف زرعی تحقیق کے تمام ادارے کرتے آرہے ہیں۔
وزیر موصوف نے کہا کہ حکومت ہند نے زراعت میں طویل مدتی و پائیدار ترقی کے لیے زراعی تعلیم، تحقیق و تشہیر کو مستحکم کرنے کی سمت میں کئی پروگراموں کو نافذ کرنا شروع کر دیا ہے۔ نئی ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ زرعی رجحانات میں روزانہ تبدیلی ہو رہی ہے۔ اعلی درجے کی ٹیکنالوجیوں کے استعمال کو زیادہ سے زیادہ عام کرنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ زرعی تعلیم کو کافی مضبوط بنایا جائے۔ وزیر موصوف نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ آئی سی اے آر نے اعلیٰ زرعی تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے کئی نئے پروگرام شروع کیے ہیں۔ اس کے تحت حکومت ہند نے زرعی تعلیمی بجٹ میں مالی سال 14-2013 کی مقابلے اس سال 47 اعشاریہ چار فیصد کا اضافہ کیا ہے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ اعلی زرعی تعلیم کے معیار اور مجموعی نقطہ نظر کو قبول کرنے کے لئے پانچویں ڈین کمیٹی کی رپورٹ کو تمام زرعی یونیورسٹیوں میں نافذ کیا گیا ہے۔ اس نئے کورس کے ذریعہ زراعت پر مبنی تمام گریجویشن کورس پہلی بار پروفیشنل کورس کے زمرے میں شامل کئے گئے ہیں جس سے زراعت نہیں گریجویٹس کو مستقبل میں پروفیشنل کام میں نوکری ملنے میں مدد ملے گی۔ زرعی گریجویٹ کو اس کے پروفیشنل ڈگری کا اعلان کرنے سے زیادہ فائدہ حاصل ہوگا کیونکہ یہ ڈگری اب انجینئرنگ ڈگری کے مقابل ہو گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ زرعی گریجویٹ کو اعلیٰ تعلیم کے لیے بیرون ملک جانے کا موقع ملے گا۔
مرکزی وزیر زراعت نے اطلاع دی کہ پانچویں ڈین کمیٹی کی رپورٹ کے تحت زرعی تعلیم میں موجود موضوعات کے لیے کبھی کبھار نصاب تیار کرنے اور انہیں عملی جامہ پہنانے کے لئے ضروری انتظامی تعلیمی معیار کے رہنما اصول تیار کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زراعت اور اس سے متعلق موضوعات کے گریجویٹوں کے لئے نئی سمت اور ان میں کاروباری ترقی اور روزگار کو یقینی بنانے کے لیاسٹوڈنٹس لم ریڈی پروگرام کی شروعات کی گئی ہے۔ اس پروگرام کا اہم مقصد زرعی گریجویٹ طالب علموں کو تعلیم کے دوران ہنرمند بناتے ہوئے انہیں روزگار کے مطابق تربیت دینا ہے۔ اس کے تحت طالب علموں کو گریجویٹ ڈگری کے چوتھے سال میں مجموعی ترقی اور کسانوں کے ساتھ کام کرنے کی بھی گنجائش ہے۔ اس کے علاوہ پیداواری یونٹس میں بھی تربیت کے انتظام کو وسیع شکل دی گئی ہے۔ اسٹوڈنٹ ریڈی کے تحت طالب علموں کو دیا جانے والا وظیفہ کو 750 روپئے سے بڑھا کر 3000 روپئے فی ماہ کر دیا گیا ہے۔
شمال مشرقی ہندوستان کی صلاحیت کا اعتراف کرتے ہوئے مودی حکومت کے ذریعہ مرکزی زرعی یونیورسٹی ، امپھال کے تحت چھ نئے کالج کھولے گئے ہیں۔ اس سے شمال مشرقی ہندوستان میں زرعی کالجوں کی تعداد میں گزشتہ دو سالوں میں تقریباً 85 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوکر کل کالجوں کی تعداد 13 ہو گئی ہے۔ اس میں سے اروناچل و میگھالیہ ریاستوں میں زراعت کے دو کالج، میزورم و سکم میں باغبانی کے دو کالج، ناگالینڈ میں ویٹرنری سائنس کا ایک کالج، امپھال، منی پور میں فوڈ پروسیسنگ کا ایک کالج کھولا گیا ہے۔ جناب سنگھ نے بتایا کہ مرکزی حکومت نے جھارکھنڈ اور آسام میں الگ الگ دو ہندوستانی زرعی تحقیقی ادارے، آئی اے آر آئی – جھارکھنڈ اور آئی اے آر آئی – آسام قائم کی ہے۔ بندیل کھنڈ حلقے میں رانی لکشمی بائی مرکزی زرعی یونیورسٹی، جھانسی کے تحت 4 نئے کالج کھولنے کا کام زوروں پر ہے۔