مالیات اور کارپوریٹ امور کی وزیر مملکت محترمہ نرملا سیتا رمن نے ہندوستانی صنعت کی اُ س کی انتہائی ضبط وتحمل استقلال کےلئے تعریف کی اور اُس کے لئے ایک جاپانی لفظ ’ گامانزیوئی‘کا اطلاق بھی کیا۔
وزیر خزانہ آج یہاں کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری(سی آئی آئی)کے ذریعے منعقد کئے گئے ورچوئل مباحثے میں 150 سے زیادہ سینئر صنعتی سربراہوں سے خطاب کررہی تھیں۔
محترمہ سیتا رمن نے عالمی وباء کی دوسری لہر سے نمٹنے کےلئے چھوٹے پیمانے پر تحدیدی حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور اس کا اعتراف بھی کیا کہ سی آئی آئی کے ساتھ تبادلہ خیال سے اس حکمت عملی کے ترتیب دینے میں مدد ملی۔اِس بات کی وضاحت کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پچھلی بار کے برعکس ہمارے پاس اِس وقت بہت سے دیگر ضروری تدابیر اور علاج موجود ہیں، جس میں ویکسین اور دیگر دوائیں ہیں، جِن کا اس وباء سے نمٹنے میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔
میڈیکل آکسیجن ، جو کہ کووڈ-19کے علاج میں ایک بہترین وسیلہ ثابت ہورہی ہے، اس کی ڈیمانڈ میں غیر معمولی اضافے سے نمٹنے کےلئے طور طریقوں پر بولتے ہوئے وزیر خزانہ نے ریاستوں کو بلا رُکاوٹ سپلائی کا یقین دلایا۔وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ حکومت اس سلسلے میں جو اقدامات کررہی ہے، اُن میں میڈیکل آکسیجن کی درآمد، آکسیجن فیلنگ اسٹیشنوں کا 24 گھنٹے کام کرنا اور آکسیجن کے لئے استعمال کی جانے والی نائیٹروجن اور ایرگون کی سپلائی کےلئے کنٹینرز کو اجازت دینا شامل ہیں۔
وزیر خزانہ نے تفصیلات دیتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے ریمڈیشویر کی پیداواری صلاحیت 36 لاکھ بوتل ماہانہ سے بڑھا کر 78لاکھ بوتل ماہانہ کرنے کے لئے اقدامات کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان اقدامات میں نئی سہولیات کےلئے فوری اجازت ناموں کا اجراء، برآمد پر روک، اے پی آئی اور اس زندگی بچانے والی دوا کی تیاری میں کام آنےوالے مرکبات کی برآمد پر روک اور ای او یو اور ایس ای زیڈ میں کام کرنے والے مینوفیکچررز کو اس دوا کی گھریلو بازار میں فروخت کرنے کی اجازت دینا شامل ہیں۔
اس گفتگو کے دوران، ریمڈیشویر تیار کرنے والے سی آئی آئی کے ارکان نے وزیر خزانہ کو اس بات سے بھی آگاہ کرایا کہ درحقیقت وہ اپنے مجوزہ ہدف 78 لاکھ بوتل ماہانہ سے آگے جانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اُن کا ہدف ہر ماہ ایک کروڑ بوتل تیار کرنے کا ہے۔
ٹیکہ کاری کے متعلق حالیہ اعلانات کی وضاحت کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ سی آئی آئی کی طرف سے تمام بالغ نوجوانوں کےلئے ٹیکہ کاری کو جاری کردینے ، صنعتی دنیا کو اپنے ملازمین اور اُن کے کنبوں کےلئے ٹیکہ کاری کی اجازت دینا اور ویکسین کی درآمد جیسی تجاویز کو سرکاری پالیسی میں منظوری دی جاچکی ہے۔حکومت نے سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا اور بھارت بایو ٹیک کے لئے 4,600کروڑ روپے کی پیشگی ادائیگی کو منظوری دے دی ہے، تاکہ ان کی صلاحیتوں میں اضافہ کیا جاسکے۔
سی آئی آئی کی تجاویز کا استقبال کرتے ہوئے ، جن کا مقصد زندگیاں اور ذریعہ معاش کو محفوظ کرنے کےلئے اقتصادیات پر پڑنے والے دباؤ کو کم سے کم کرنا ہے، وزیر خزانہ نے یقین دلایا کہ اِن سب تجاویز پر غوروخوض کیا جائے گا۔
سی آئی آئی کے صدر اور کوٹک مہندرا بینک لمٹیڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر اور سی ای او جناب اُدے کوٹک نے اپنی افتتاحی تقریر میں حکومت کی پالیسی کی ستائش کی ، جو اُس نے گزشتہ 72 گھنٹوں کے دوران کووڈ-19وباء سے نمٹنے کے سلسلے میں اختیار کی ہے۔جناب کوٹک نے ٹیکہ کاری کے علاوہ اس کو بہتر بنانے کےلئے جو بھی کچھ کیا جاسکتا ہے، اس کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے فوری طورپر آکسیجن ، دواؤں اور بستروں کی فراہمی کو یقینی بنانے پر بھی زور دیا۔
درمیانے طور پر ، انہوں نے میوٹنٹس کی نشاندہی کرنے ، ان کا علاج کرنےاور ویکسین کو بہتر بنانے کےلئے ریسرچ کام میں بہترین لانے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے مستقبل میں آنے والی کسی بھی قسم کی وبائی لہر سے نمٹنے کےلئے سپلائی اور طبی بنیادی ڈھانچے کے حوالے سے ہندوستان کی صلاحیت بڑھانے کی تجویز بھی پیش کی۔