نئی دہلی: نائب صدرجمہوریہ ہند ،جناب ایم وینکیانائیڈونے کوسٹریکاکے سین جوس میں جمہوریہ کوسٹریکاکی کانگریس کی صدرمحترمہ کیریلیناہدال گو ہریرا سے ملاقات کی ۔اس ملاقات میں جناب وینکیانائیڈونے زوردیکر کہاکہ کوسٹریکاوسطی امریکہ میں اہم ترین شراکت دارملک ہے ۔اورہندوستان اورکوسٹریکاکے تعلقات جمہوریت ، اجتماعیت ، ہمہ جہت ثقافت ، پریس کی آزادی اور مساوی انسانی حقوق کے تئیں مشترکہ عہدبستگی کی بنیاد پر قائم رہے ہیں ۔
اس موقع پر جناب نائیڈونے ہندوستان کے ان مستحکم شعبوں پر روشنی ڈالی جن سے کوسٹریکافائدہ حاصل کرسکتاہے ، ان شعبوں میں انفارمیشن تکنالوجی ،بایوتکنالوجی ، خلائی تکنالوجی ، فارماسیٹویکلز ، پن بجلی کی پیداوار ، بجلی کے پلانٹوں کی مشینیں اورپرزے اورریلوے تعمیرات شامل ہیں ۔ جناب وینکیانے ہندوستان اور کوسٹریکاکے مراسم میں گہرائی کے زبردست امکانات کا تذکرہ کرتے ہوئے ، منتخبہ عوامی نمائندوں کے درمیان مستقل مذاکرات پرزوردیا۔ اس موقع پرانھو ں نے کوسٹریکاکے پارلیمانی وفد کو ہندوستان کے دورے دعوت بھی دی ۔ بعدازاں نائب صدرجمہوریہ موصوف نے جمہوریہ کوسٹریکاکی نائب صدراول محترمہ اپسی کیمبل بارکی جانب سے اہتمام کئے جانے والے اعزازی ظہرانہ میں شرکت کی ۔ اس موقع پردونوں لیڈروں نے نوجوانوں کو بااختیاربنائے جانے ، سیاحت کے فروغ ، حفظان صحت ، مالیاتی شمولیت ،ای ، گورننس ،خلائی پروگرام ، بچوں کی ابتدائی تعلیم کے پروگرام ، عوامی ٹرانسپورٹ اور ای رابطہ کاری جیسے موضوعات پرگفتگو کی ۔
بعدا زاں جناب وینکیانائیڈونے سین جوزمیں ، کوسٹریکامیں آباد ہندوستانی برادری کے جلسے کو بھی خطاب کیا۔ انھوں نے اس موقع پر کوسٹریکامیں آباد ہندوستانی برادری کے اس عظیم جذبے اورکوشش کی ستائش کی جس سے انھیں اورہندوستان کووقارواحترام حاصل ہواہے اوریہ بات ان کی اعلیٰ پیشہ ورانہ اہلیت کے نتیجے میں ہی ممکن ہوسکی ہے ۔ جناب وینکیانائیڈونے اپنی تقریرمیں گذشتہ کچھ برسوں کے دوران ہندوستان کی نمایاں نمو پرتفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے مشورہ دیا کہ ہندوستانی برادری ، ہندوستان کی نموکی رفتارمیں مزید اضافہ کرسکتی ہے ۔
نائب صدرجمہوریہ موصوف نے مزید کہاکہ ہندوستان ازل سے ہی امن اورعدم تشدد کا حامی اورعلمبرداررہاہے ۔ انھوں نے دہشت گردی جیسی تباہ کارطاقتیں مستقل خطرے کی صورت میں ترقیات کی جانب سے ہندوستان کی توجہ ہٹانے کی کوشش کررہی ہیں اگردہشت گردی یونہی آزاد رہی تو امن کبھی قائم نہیں ہوسکے گا۔
جناب وینکیانائیڈونے اس سلسلہ تقریرکو آگے بڑھاتے ہوئے کہاکہ موجودہ حالات میں امن کے لئے جدوجہد میں دہشت گردی کے خلاف جنگ اور بدعنوانی تبدیلی ماحولیات ، سرمائے اور اسلحہ کے غیرقانونی اورناجائز بہاو اور مشیات کی وبأ جیسے امورشامل ہیں ۔ انھوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کو ان منفی طاقتوں کے خلاف جنگ کی ایک مشترکہ حکمت عملی وضع کرنی چاہیئے اور اس میں ان ملکوں کے نام شامل ہوناچاہیئں جو دہشت گردی کی حمایت اورسرپرستی کرتے ہیں اورانھیں عالمی برادری سے الگ تھلگ ڈال دیاجاناچاہیئے ۔
جناب وینکیا نائیڈونے امن دوست ملک کوسٹریکا میں اپنی تقریرکو آگے بڑھاتے ہوئے ، اقوام متحدہ کے ذریعہ ممنوعہ قراردی جانے والی دہشت گردتنظیم کے ذریعہ پلوامہ حملے اور بعدازاں اس تنظیم کے ذریعہ چلائے جانے والے دہشت گردکیمپ پرفضائی حملوں کا ذکرکرتے ہوئے زوردیکر کہاکہ انتشارپسند دہشت گردی کی وبأ کو عالمی سطح پر مشترکہ سے منھ توڑ جواب دیاجاناچاہیئے انھوں نے امید ظاہرکی کہ اگر دنیا کے تمام ممالک ایک زبان ہوکر دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھائیں توہم مزید ایک امن پسند دنیا بنانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں جس میں بامعنی ، پرامن اور خوف وتشدد سے آزادخوشحال زندگی پروان چڑھ سکتی ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ متحدہ طورپرلڑی جانی چاہیئے اوراسے ختم کیاجاناچاہیئے ۔