نئی دہلی، جمہوریہ بنگلہ دیش اور جمہوریہ ہند دونوں ملکوں کی اندرون ملک آبی نقل و حمل کے توسط سے نقل و حمل اور تجارت سے متعلق پروٹوکول رکھتے ہیں، جو ایک زمانے سے چلے آرہے ہیں اور وقت کی آزمائش پر کھرے اترے ہیں۔ یہ پروٹوکول جس پر پہلی مرتبہ 1972 میں (بنگلہ دیش کی آزادی کے فوراً بعد) دستخط کئے گئے تھے، دونوں ملکوں کی مشترکہ تاریخ اور دوستی کا عکاس ہے۔ 2015 میں پانچ برسوں کے لئے آخری بار اسے رینیو کیا گیا تھا، اسے مزید پانچ برسوں کے لئے اپنے آپ رینیو ہوجانے کا التزام کیا گیا تھا، جس میں متعدد حصص داروں کے لئے طویل مدتی یقین دہانی کا سامان موجود ہے۔
پروٹوکول سے متعلق قائمہ کمیٹی اور جہازرانی کے سکریٹری کی سطح کے مذاکرات دو پڑوسیوں کے درمیان ادارہ جاتی بندوبست ہیں، تاکہ تبادلہ خیال کیا جاسکے اور اس پروٹوکول کو مزید مؤثر بنایا جاسکے۔ اکتوبر 2018 میں نئی دہلی میں اور دسمبر 2019 میں ڈھاکہ میں ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان ہوئی میٹنگوں میں بات چیت کے دوران پروٹوکول روٹوں میں توسیع سے متعلق اہم فیصلے کئے گئے تھے، جس میں نئے روٹوں کی شمولیت اور نئے پورٹس آف کال کا اعلان شامل ہے، تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی سہولیات بہم ہوسکیں۔ ان فیصلوں کو آج پروٹوکول سے متعلق دوسرے اڈینڈم (ضمیمہ) پر دستخط کرکے مؤثر بنایا گیا ہے۔
روٹس: انڈو بنگلہ دیش پروٹوکول (آئی بی پی) روٹوں کی تعداد کو 8 سے بڑھاکر 10 کیا جارہا ہے اور موجودہ روٹوں میں نئے لوکیشن بھی جوڑے جارہے ہیں۔
- پروٹوکول میں آئی بی پی روٹ نمبر 9 اور 10 کے طور پر گمٹی ندی (93 کلومیٹر) کے سونامورہ- دوڑکھانڈی گلیارے کی شمولیت سے ہندوستان اور بنگلہ دیش کے اقتصادی مراکز کے ساتھ تری پورہ اور ملحقہ ریاستوں کی کنیکٹیوٹی بہتر ہوگی اور اس سے دونوں ملکوں کے اندرون علاقوں کو مدد ملے گی۔ یہ روٹ نمبر 1 سے 8 تک آئی بی پی کے سبھی روٹوں کو جوڑے گا۔
- راج شاہی- دھلیان- راج شاہی روٹوں کی شروعات اور اریچہ (270 کلومیٹر) تک اس کی توسیع سے بنگلہ دیش میں بنیادی ڈھانچوں کے فروغ میں مدد ملے گی، کیونکہ اس روٹ سے بنگلہ دیش کے شمالی حصوں تک اسٹون چپ/ ایگریگیٹ کے نقل و حمل پر آنے والی لاگت میں کمی آئے گی۔ اس سے دونوں طرف لینڈ کسٹم اسٹیشنوں پر بھیڑ بھاڑ کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔
- روٹوں میں نمبر 1 اور 2 (کولکاتہ- شیل گھاٹ- کولکاتہ) اور روٹ نمبر 3 اور 4 (کولکاتہ- کریم گنج- کولکاتہ)، کولگھاٹ کو ہندوستان میں جوڑا گیا ہے۔
- روٹ نمبر 3 اور 4 (کولکاتہ- کریم گنج- کولکاتہ) اور روٹ نمبر 7 اور 8 (کریم گنج- شیل گھاٹ- کریم گنج) کی ہندوستان میں بدرپور تک توسیع کی گئی ہے۔ ان روٹوں میں بنگلہ دیش میں گھوراسال کو بھی جوڑا گیا ہے۔
بنگلہ دیش |
ہندوستان |
||
پورٹس آف کال |
توسیع شدہ پورٹس آف کال |
پورٹس آف کال |
توسیع شدہ پورٹس آف کال |
نرائن گنج |
گھوراسال |
کولکاتہ |
تری بینی (بندیل) |
کھُلنا |
— |
ہلدیہ |
— |
مونگلا |
— |
کریم گنج |
بدرپور |
سراج گنج |
— |
پانڈو |
— |
آشو گنج |
— |
شیل گھاٹ |
— |
پان گاؤں |
مکتارپور |
ڈھبری |
— |
راج شاہی |
— |
دھولیان |
— |
سلطان گنج |
— |
مئیا |
— |
چلماری |
— |
کولاگھاٹ |
— |
دوڑکنڈی |
— |
سونامورا |
— |
بہادرآباد |
— |
جوگی گوپھا |
— |
پورٹس آف کال: فی الحال پروٹوکول کے تحت ہندوستان اور بنگلہ دیش میں سے ہر ایک میں 6 پورٹس آف کال ہیں۔ 5 مزید پورٹس آف کال اور 2 مزید توسیع شدہ پورٹس آف کال جوڑے گئے ہیں، جس سے ہر ایک ملک میں تعداد بڑھ کر 11 پورٹس آف کال اور 2 توسیع شدہ پورٹس آف کال ہوگئی ہے، جس کی تفصیل حسب ذیل ہے:
- (نئے پورٹس آف کال / توسیع شدہ پورٹس آف کال جلی حروف میں)
ہندوستان میں جوگی گوپھا اور بنگلہ دیش میں بہادرآباد کے نئے پورٹس آف کال کے طور پر شمولیت سے میگھالیہ، آسام اور بھوٹان کو کنیکٹیوٹی دستیاب ہوگی۔ جوگی گوپھا اہم ہوجائے گا، کیونکہ وہاں پر ایک ملٹی ماڈل لوجسٹکس پارک کے قیام کی تجویز ہے۔ ان نئے پورٹس آف کال سے ہند- بنگلہ دیش پروٹوکول روٹ پر چلنے والے کارگو کی لوڈنگ اور اَنلوڈنگ میں بھی مدد ملے گی اور نئے مقامات اور اندرون ملک اقتصادی ترقی کو تحریک ملے گی۔
شیلو ڈرافٹ میکانائزڈ ویسلز پر نقل و حمل: ایک اہم پیش رفت کے طور پر دونوں فریقوں میں شیلو ڈرافٹ میکانائزڈ وہیسلز کے توسط سے چلماری (بنگلہ دیش) اور ڈھبری (ہندوستان) کے درمیان تجارت کو متعارف کرانے پر اتفاق کیا ہے، بشرطیکہ یہ بنگلہ دیش کے اِنلینڈ شپنگ آرڈیننس 1976 یا ہندوستان کے اِنلینڈ وہیسلز ایکٹ 1917 کے تحت پروٹوکول کی دفعہ 1.3 کے التزامات کے مطابق رجسٹرڈ ہوں اور سیفٹی سے متعلق ضرورتوں کی تکمیل کرتے ہوں۔ اس پہل سے بنگلہ دیش کو اسٹون چپس اور دیگر بھوٹانی و شمال مشرقی کارگو کے ایکسپورٹ کی اجازت ملے گی اور تاجروں کی بنگلہ دیش کے اندرونی حصوں تک رسائی آسان بنے گی، جس سے بنگلہ دیش اور ہندوستان کے نچلے آسامی خطے میں مقامی معیشت کو فروغ حاصل ہوگا۔
کارگو نقل و حمل سے متعلق نئے مواقع: اس پروٹوکول کے تحت دونوں ملکوں کے دیسی جہاز مقررہ پروٹوکول روٹ اور پورٹس آف کال کے ڈک پر چل سکتے ہیں۔ کارگو کی لوڈنگ / اَنلوڈنگ کے لئے نوٹیفائڈ ہر ایک ملک کے پورٹس آف کال میں گودی میں کھڑے ہوسکتے ہیں۔ پروٹوکول روٹ پر منظم طریقے سے کارگو جہازوں کے نقل و حمل میں قابل ذکر بہتری آئی ہے، جو ہندوستان کے شمال مشرقی (این ای) خطے کو ٹرانزٹ کارگو اور بنگلہ دیش کو ایکسپورٹ کارگو، دونوں کی ڈھلائی کرتے ہیں۔ ہندوستانی ٹرانزٹ کارگو خاص طور پر کوئلہ، فلائی -ایش، پی او ایل اور شمال مشرقی خطے میں پاور پروجیکٹوں کے لئے او ڈی سی پر مشتمل ہوتے ہیں۔ نقل و حمل کے لئے دیگر ممکنہ کارگو کھاد، سیمنٹ، خوردنی اناج، زرعی پیداوار، کنٹینرائزڈ کارگو وغیرہ پر مشتمل ہوتے ہیں۔ ہندوستان سے بنگلہ دیش کے لئے ایکسپورٹ کارگو خاص طور پر فلائی-ایش پر مشتمل ہوتا ہے، جس کی سالانہ مقدار تقریباً 30 لاکھ میٹرک ٹن ہے۔ تقریباً 638 دیسی جہاز (جس میں 600 بنگلہ دیشی جھنڈے والے جہاز شامل ہیں) سالانہ تقریباً 4000 لدے ہوئے سمندری سفر مکمل کئے ہیں۔
توقع ہے کہ پروٹوکول میں مذکورہ ترمیمات سے دونوں فریقوں کے درمیان تجارتی سہولتوں میں مزید اضافہ ہوگا ، اس سے اعتبار بڑھے گا اور لاگت میں بھی کمی آئے گی۔
اِنلینڈ واٹر ٹرانزٹ اینڈ ٹریڈ پروٹوکول سے متعلق دوسرے ضمیمے پر ڈھاکہ میں 20 مئی 2020 کو ہندوستان کی جانب سے بنگلہ دیش میں ہندوستان کے ہائی کمشنر نے اور عوامی جمہوریہ بنگلہ دیش کی جانب سے سکریٹری (جہازرانی) نے دستخط کئے۔