16.3 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ہندوستان اور کموروز نے دفاعی تعاون ، صحت، ثقافت اور فنون لطیفہ کے شعبوں میں کئی سمجھوتوں پر دستخط کئے

Urdu News

نئی دہلی، مختلف شعبوں میں باہمی تعلقات کو وسعت دینے کی خاطر ہندوستان اور کموروز نے آج دفاعی تعاون سمیت چھ مفاہمت ناموں پر دستخط کئے۔جن دیگر شعبوں میں تعاون کی غرض سے دستخط کئے گئے ان میں صحت، دوا سازی، فنون لطیفہ اور ثقافت کے علاوہ ٹیلی ایجوکیشن (ای۔ ودیا بھارتی) اور ٹیلی میڈیسن (ای۔ آروگیہ بھارتی) شامل ہیں۔ دونوں ملکوں نے مختصر دوروں کے لئے سرکاری پاسپورٹ رکھنے والوں اور سفارتکاری کے لئے ویزا میں چھوٹ سے متعلق  مفاہمت ناموں پر دستخط کئے۔ اس کے علاوہ  دفتر خارجہ کے مشورے پر ایک پروٹوکول پر بھی دستخط کئے گئے۔

نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو اور یونین آف کموروز کے صدر جناب ازالی اسومانی کی موجودگی میں ان فاہمت ناموں پر دستخط ہوئے۔

کموروز اور  سیارالیون کے ملکوں کے اپنے دورے کے دوسرے دن نائب صدر جمہوریہ نے کموروز کے صدر ازالی اسومانی کے وسیع تر گفتگو کی۔ دونوں ملکوں کے آپسی مفاد کے بہت سے معاملات پر بات چیت کی اور باہمی تعلقات کو وسعت دینے خواہش بھی ظاہر کی۔

وفد کی سطح کی بات چیت کے دوران جناب نائیڈو نے زور دیا کہ جموں کشمیر ریاست کی  تنظیم نو سے متعلق حالیہ فیصلہ ہندوستان کا قطعی طور پر ایک اندرونی معاملہ تھا اور  اس میں بیرونی مداخلت کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی بیرونی سرحد کی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ یہ فیصلہ جموں کشمیر کی ترقی کی رفتار کو تیز کرنے  کی خاطر کیا گیا ہے۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ جموں کشمیر ہندوستان کا ایک اٹوٹ حصہ ہے، انہوں نے کہا کہ راجیہ سبھا میں دو تہائی اکثریت سے اس فیصلے کو منظوری دی گئی ہے اور لوک سبھا میں اس فیصلے کو  پانچ کے تناسب میں چار کی بھاری اکثریت سے منظوری کیا گیا۔ جناب نائیڈو نے کہا کہ ہندوستان اپنے سبھی پڑوسی ملکوں کے ساتھ پرامن اور دوستانہ تعلقات قائم رکھنے میں یقین  کرتا ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارا ایک پڑوسی ملک دہشت گردی کو رقم فراہم کرنے کے علاوہ دہشت گردوں کی مدد اور ان کی اعانت کررہا ہے۔

اپنے بیان میں کموروز کے صدر جناب ازالی اسومانی نے کہا کہ جموں کشمیر کے بارے میں پوری طرح ہندوستان پر بھروسہ کرتے ہیں کیونکہ آپ مہاتما گاندھی کی دانش مندی اور دور اندیشی کے وارث ہیں۔

دوستی کا غیر معمولی جذبہ خیر سگالی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کموروز کے صدر نے نائب صدر جمہوریہ کو  اپنے ملک کا سب سے اعلی سیویلین اعزاز ‘دی آڈر  آف دی گرین کریسینٹ’ عطا کیا۔

اس اعزاز کو حاصل کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ مجھے آپ سے یہ غیر متوقع اعزاز حاصل کرنے پر خوشی ہورہی ہے اور میں اس کے لئے آپ کا شکر گزار ہوں۔ میں اسے 1.3 ارب بھارتیوں کی طرف سے انتہائی عاجزی اور انکساری کے ساتھ قبول کرتا ہوں۔ میں سچے دل سے اس بات میں یقین رکھتا ہوں کہ یہ ایک اعزاز ہے جو آپ نے ہندوستان کو دیا ہے۔ میں اسے ایک غیر معمولی جذبے کے طور پر محسوس کرتا ہوں اور اسے ہندوستان اور کموروز کی دوستی کی ایک علامت کے طور پر قبول کرتا ہوں۔ ایک مشترکہ سوچ ہمیں متحد کرتی ہے۔ ایک مشترکہ سمندر ہمیں آپس میں جوڑتا ہے یہ دوستی کا ایک سمندر ہے اور بڑھتے ہوئے اتحاد کا ایک ویژن ہے۔

اس سے پہلے وفد کی سطح کی بات چیت کے دوران نائب صدر جمہوریہ نے ہندوستان اور کموروز  کے درمیان دفاعی تعلقات بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ انڈین اوشن کے ممالک کے طور پر ہماری بحری سلامتی ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے۔

جناب نائیڈو نے یونین کموروز کے صدر کا اس بات کے لئے شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں اصلاحات کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے خلاف لڑنے میں ہندوستان کی حمایت کی اور انہوں نے سلامتی کونسل میں مستقل رکنیت کے لئے  ہندوستان کی امیدواری کی حمایت کرنے کے لئے بھی شکریہ ادا کیا۔

جناب نائیڈو نے یہ بھی اعلان کیا کہ ہندوستان ایک ملین ڈالر کی مالیت کی دوائیں اور طبی آلات کے علاوہ ایک ملین ڈالر کی ٹرانسپورٹ گاڑیاں  تحفے میں بھیجے گا اور تیز رفتار انٹر سیپٹر کشتیوں اور  ایک ہزار میٹرک ٹن چاول کی خریداری کے لئے دو   ملین ڈالر بھی دے گا۔ انہوں نے ایک پیشہ وارانہ تربیتی سینٹر اور  مورونی میں 18 میگا واٹ کے بجلی پلانٹ کے قیام کے لئے 41.6 ملین ڈالر لائن آف کریڈٹ کا بھی اعلان کیا۔

وفد کی سطح کی بات چیت کے دوران  ایک اعلی سطح وفد بھی جناب نائیڈو  کے ہمراہ  تھا جن میں مویشی پروری، ڈیری اور ماہی پروری کے وزیر مملکت جناب سنجیو کمار بالیان، راجیہ سبھا کے ممبر پارلیمنٹ رام وچھار نیتم اور سینئر عہدے دار شامل تھے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More