26 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ہندوستان اپنے وسودھیوکٹمبکم کے فلسفے میں مضمرامن اور ہم آہنگی کی صدیوں پرانی قدروں کے لئے پوری دنیا میں احترام وعزت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے: نائب صدر جمہوریہ

Urdu News

نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیانائیڈو نے کہا ہے کہ ہندوستان اپنے وسودھیوکٹمبکم کے فلسفے میں مضمر  امن اور ہم آہنگی کی صدیوں قدیم قدروں کے لئے  پوری دنیا میں عزت واحترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔

جناب ایم وینکیانائیڈو  قانون کی حکمرانی ، جمہوریت ، پائیدار ترقی اور امن کے تئیں  اپنی خدمات کے اعتراف میں  کوسٹاریکا کی  پیس یونیورسٹی کے ذریعے  ڈاکٹر آنارس  کاسا  سے سرفراز کیے جانے کے بعد حید رآباد  میں  احباب اور خیرخواہوں کی کمیٹی کی جانب سے اہتمام کی جانے والی تقریب مبارکباد سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ میں بے دفاع اور بے قصور عبادت گزاروں پر  سفاک  گولی باری  نے ایک بار  پھر یہ  بات ثابت کردی ہے کہ دہشت گردی کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے  عالمی سطح پر متحد ہوکر  کارروائی کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

اس  بار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ہندوستان بددماغ تشدد  کا نشانہ بنتا چلا آرہا ہے اور گزشتہ کئی دہائیوں سے اسے  سرحد پار  کی دہشت گردی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔جناب وینکیانائیڈو نے  اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل  میں جیش محمد کے سربراہ   اظہر مسعود  کو عالمی دہشت گرد قرار دیے جانے کی   قرارداد  کی چین کے ذریعے مخالفت کرنے پر مایوسی کا اظہار کیا ، انہو ں نے کہا کہ اس سے ایک بار پھر یہ ضرورت اجاگر ہوگئی ہے کہ سلامتی کونسل کی توسیع کی جانی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ وہ  امن و استحکام اور جمہوریت کے فروغ ، بدعنوانی کے خاتمے ،پائیدار ترقی کے بارے میں وسیع تر بیداری پیدا کرنے  اور ملک کے  مختلف فورموں کے ذریعے  سماجی ہم آہنگی  کی حوصلہ افزائی کیلئے   ایک ملک گیر مہم شروع کریں۔ جناب وینکیانائیڈو نے کہا کہ  صنعت کاری اور جدیدکاری  کی جستجو نے  پورے ماحول کو کاربن ڈائی آکسائیڈ آلودہ  فضا میں خوفناک حد تک ڈھکیل دیا ہے جس کے نتیجے میں  نہ صرف  ماحولیات میں انتشار پیدا ہورہا ہے بلکہ عالمی درجہ حرارت میں اضافہ ہورہا ہے۔

گلوبل انوارنمنٹ آؤٹ لُک  کی تازہ ترین رپورٹ سے اقتباس پیش کرتے ہوئے  جناب وینکیانائیڈو نے کہا کہ ہم سب کو  ماحولیات کے تحفظ، آلودگی میں کمی ،  سبزہ زاروں کے فروغ  اپنے آبی وسائل کے بچاؤ کی کوشش کرنی چاہئے  اور اس امر کو یقینی بنانا چاہئے کہ  ترقی کا مطلب  قدرتی وسائل   میں انتشار پیدا کرنا ہے۔ یاد رہے کہ اس رپورٹ میں  بتایا گیا ہے کہ  ماحولیاتی حالات سے  پوری دنیا میں  25 فیصد امراض اور اموات  ہورہی ہیں۔  اکیلے 2015 میں تقریباً  90 لاکھ اموات ہوچکی ہیں۔

جناب نائیڈو نے اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری سے نوازے جانے  کاحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ  یہ اعزاز  محض ایک فرد کیلئے نہیں ہے  بلکہ  وسودھیو کٹمبکم کے  ہمارے فلسفے میں مضمر  امن اور ہم آہنگی  کی صدیوں قدیم  روایات کے عالمی سطح پر اعتراف کی  حیثیت رکھتا ہے۔

اس موقع پر جناب وینکیانائیڈو  کی تقریر کا متن حسب ذیل ہے:

‘‘ میں  قانون اور جمہوریت کی بالادستی  ، پائیدار ترقی اور امن کے لئے  میری خدمات  کے صلے میں کوسٹاریکا کی یونیورسٹی آف پیس کی جانب سے  ڈاکٹر آنرس کاسا  کی اعزازی ڈگری سے  سرفراز کیے جانے کیلئے انتہائی ممنون ہوں۔  میرا خیال ہے کہ  مجھے ڈاکٹریٹ کی  جس اعزازی ڈگری سے  سرفراز کیا گیا ہے  وہ محض کسی فرد کا  اعزاز نہیں ہے بلکہ ہمارے  سودھیوکٹمبکم   کے فلسفے میں مضمر  امن اور ہم آہنگی کی  صدیوں قدیم قدروں کا اعتراف ہے۔  مجھے یہ دیکھ کر مزید خوشی ہورہی ہے کہ  مجھے اس اعزازی سند سے  ایک ایسے وقت میں سرفراز کیا گیا ہے  جب  پوری دنیا کو  عدم تشدد کی  قوت سے واقف کرانے والے  بابائے قوم آنجہانی مہاتما گاندھی کی 150ویں سالگرہ منائی جارہی ہے۔

عزیز دوستو! صنعتکاری اور جدیدکاری کی  ہماری  تگ ودو نے  پوری فضا کو  کاربن ڈائی آکسائیڈ کے دائرے میں  خطرناک حد تک ڈھکیل دیا ہے جس سے نہ صرف یہ کہ ماحولیات میں انتشار پیدا ہورہا ہے بلکہ عالمی درجہ حرارت میں اضافہ ہورہا ہے۔ ہمیں اس رجحان کو فوری طور سے پلٹنا ہے۔ پائیدار ترقی جیسے الفاظ  اور امن  خواہ کتنے ہی  مثبت  اورمحرمانہ محسوس کیے جائیں  لیکن یہ بات یاد رکھیں کہ آپ  کاربن ڈائی آکسائیڈ گیسوں کے اخراج کی کمی کوششیں ایک ایسے وقت میں کررہے ہیں جب آپ اپنے ایئرکنڈیشنر چلا دیتے ہیں۔ اسی طرح  جب آپ اپنی کار  کا اگنیشن چالو کرتے ہیں  تو  آپ  عالمی  درجہ حرارت میں اضافہ کردیتے ہیں۔

ابھی حال ہی میں جاری کی جانے والی  گلوبل انوارنمنٹ آؤٹ لک کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ابتر ماحولیاتی  حالات کے نتیجے میں دنیا میں 25فیصد امراض اور اموات ہورہی ہیں۔ تنہا 2015 میں ہیں  تقریباً 90 لاکھ افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

ہم سبھی کو ماحولیات کا تحفظ  ، آلودگی میں کمی، سرسبز علاقوں کے فروغ    اور  اپنے آبی ذخائر کے بچاؤ   کی کوشش کرنی چاہئے اور اس امر کو یقینی بنانا چاہئے کہ ترقی  کا مطلب قدرتی وسائل میں انتشار پیدا کرنا ہرگز نہیں ہے۔ یاد رکھیں  کہ  ہم پر یہ مجموعی ذمہ داری عائد کی گئی ہے  کہ کرۂ ارض کو  سرسبز اور محفوظ بنایا جائے تاکہ ہمارے اگلی نسلوں کی زندگیا ں مضر اثرات سے محفوظ رہ سکیں۔

جہاں تک امن کا تعلق ہے میرا ہمیشہ یہ خیال رہا ہے کہ امن ترقی کیلئے سب سے بڑی ضرورت کی حیثیت رکھتا ہے۔ کسی بھی قسم کا ٹکراؤ یا  شورش ترقی کے راستے مسدود کردیتی ہے۔ میں مسلسل کہتا آرہا ہوں  کہ ہم ترقی پر خاطر خواہ توجہ نہیں کرسکیں گے اگر کشیدگی قائم رہی۔  اس لئے ایک بار پھر ہر شہری کا فرض ہے کہ ہمارے ملک کی سماجی ہم آہنگی کو کسی طرح سے بھی  نقصان نہ پہنچنے پائے۔

بیرونی سطح پر ہندوستان سرحد پار کی دہشت گردی  کی وبا   کا سامنا کررہا ہے  اور گزشتہ کئی دہائیوں سے  بددماغ تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔  دہشت گردی   کا مقابلہ  بچوں کے دستانے پہن کر نہیں کیاجاسکتا۔ نیوزی لینڈ میں نہتے  عبادت گزاروں پر  سفاک گولی باری  نے ایک بار پھر دنیا کے تمام ممالک کو ملکر  دہشت گردی کے قہر کے خاتمے کیلئے  کوشش کرنے کی ضرورت اجاگر کردی ہے۔

یہ بات انتہائی افسوسناک ہے کہ چین نے  جیش محمد کے سربراہ  اظہرمحمود کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں عالمی دہشت گرد کی حیثیت سے  اندراج کے راستے میں روکاوٹیں پیدا کردی ہیں۔  اس سے  سلامتی کونسل کی توسیع کی ضرورت ایک بار پھر واضح ہوگئی ہے ۔

اب وہ وقت آگیا ہے جب   اقوام متحدہ کو 1996 میں  ہندوستان کی جانب سے پیش کی جانے والی  عالمی دہشت گردی پر  جامع قرارداد  پر مذاکرات کو  فوری طور سے حتمی شکل دینی چاہئے۔ ہندوستان  روز ازل سے ہی امن اور عدم تشدد کا علمبردار رہا ہے۔  ہم پوری دنیا کے ملکوں اور لوگوں سے خوشگوار تعلقات رکھنا چاہتے ہیں لیکن  اگر امن قائم نہ رہا  اور دہشت گردحرکتیں جاری رہیں تو امن برقرار نہیں رہ سکے گا۔  آج کی  سفاک حقیقت یہ ہے کہ دہشت گردی دنیا کے مختلف علاقوں میں اپنا مذموم چہرہ ابھار رہی ہے۔  یہ ایک عالمی چیلنج ہے  جس کا عالمی سطح پر منہ توڑ جواب دیا جانا چاہئے۔  دنیا کاکوئی ملک بھی اس خطر ے سے محفوظ نہیں ہے۔

عالمی برادری کو دہشت گرد طاقتوں کے خاتمے کیلئے  امن کی طاقتوں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے اور اقوام متحدہ کو  ان خطرناک طاقتوں سے مقابلے کیلئے  ایک مشترکہ حکمت عملی  مرتب کرنی چاہئے۔

دوستو ! میں نے یہ فیصلہ بھی کیا ہے کہ قانون وامن کی بالادستی  کے فروغ ، جمہوریت کے استحکام ، بدعنوانی کے خلاف لڑائی ، پائیدار ترقی پر  وسیع تر بیداری پیدا کرنے اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینے کی غرض سے ایک ملک گیر مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More