نئی دہلی، مارچ۔نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے ہندوستان کو ایک امن پسند ملک کی حیثیت سے پیش کیا ہے، لیکن کہا ہے کہ اُس نے ہر طرح کی دہشت گردی اور ہر جہت کی دہشت گردی سے مقابلہ کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔ وہ گھانا کے نائب صدر ڈاکٹر محمد بعومیا، گِنی کے وزیراعظم ڈاکٹر ابراہیم کسوری فوفانا اور لیسوتھو کے نائب وزیراعظم جناب مونیانِ مولی لیکی سے بات چیت کر رہے تھے، جنہوں نے آج ان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ نائب صدر جمہوریہ کی اہلیہ محترمہ اوشا نائیڈو اور دیگر معززین بھی اس موقع پر موجود تھے۔
نائب صدر جمہوریہ نے اَنگ وَسترم (روایتی ہندوستانی لباس)کے ساتھ معززین کا خیر مقدم کیا اور محترمہ نائیڈو نے مہمانوں کی بیگمات کو روایتی شالیں پیش کیں۔
نائب صدر جمہوریہ ہند کی طرف سے دیئے گئے لنچ کے موقع پر متعلقہ رہنماؤں نے ہندوستان کے ساتھ اپنے اپنے ملکوں کے روایتی قریبی تعلقات پر خوشی کا اظہار کیا، جو پُرامن بقائے باہم اور قدرتی احترام نیز جمہوریت اور قانون کی حکمرانی جیسی اقدار پر مبنی ہیں۔
جناب نائیڈو نے اس بات پر اطمینان کااظہار کیا کہ ان ملکوں کے ما بین مضبوط اقتصادی تعاون موجود ہے اور یہ کہ یہ ممالک تیزی کے ساتھ ترقی کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم میں سے ہر ایک ملک قدرتی مالی اور انسانی وسائل کا حامل ہے اور یہ کہ ہمیں مادی وسائل کو بروئے کار لانا ہے، اپنے مادی وسائل کو مزید بہتر بنانا ہے اور ہماری اقتصادیات کو تبدیل کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ کام شراکت داری کے ذریعے کیا جانا چاہئے۔
ہندوستان اور ان ملکوں کے درمیان اعلیٰ سطح کےمختلف دوروں کا ذکر کرتے ہوئے، جن میں بین الاقوامی شمسی اتحاد کے تعلق سے پچھلے سال پہلی کانفرنس کے سلسلے میں گھانا کے صدر کا بھارت کا دورہ ، 2016 میں ہندوستان کے صدر کا گھانا کا دورہ ، 2015 میں گِنی کے صدر کا ہندوستان کا دورہ، دسمبر 2017 میں لسوتھو کے شاہ ہِز مجسٹی شاہ لیت سی سوئم اور 2018 میں لسوتھو کے وزیراعظم کا ہندوستان کا دورہ شامل ہیں، نائب صدر جمہوریہ نے خواہش ظاہر کی کہ اعلیٰ سطح کے ان دوروں سے ہمارے باہمی تعلقات مزید گہرے ہوں گے اور یقیناً جاری بھی رہیں گے۔ اس سلسلے میں انہوں نے اس سال بعد میں اپنے لسوتھو کے امکانی دورے کا بھی ذکر کیا۔
انہوں نے خوشی ظاہر کی کہ کئی مشترکہ پروجیکٹ مکمل ہو چکے ہیں۔ مثلاً ٹیما-اَکوسومبو ریلوے لائن کا کام شروع ہو گیا ہے( تقریباً 400 ملین امریکی ڈالر کی لاگت سے) اور ہندوستان-گھانا کوفی عنان سینٹر (2.86 ملین ڈالر)کی لاگت سے قائم کیا گیا گھانا میں اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی مہارت کے سلسلےمیں 20،000طلبہ کاتربیتی مرکز اور 2017 میں شروع کیا گیا جدید اطلاعاتی ٹیکنالوجی کا ہندوستان لسوتھو مرکز ۔انہوں نے گِنی میں بجلی، اسپتالوں اور ٹرانسپورٹیشن نیز ٹیلی میڈیسن (ای-آروگیہ بھارتی) اور ڈیجیٹل تعلیم (ای-ودیا بھارتی) کے سلسلے میں ہندوستان کی امداد کا اعادہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا‘‘ہمارے ان ملکوں کے مابین باہمی تجارت اور تجارتی تعاون بڑھانے کے زبردست امکانات موجود ہیں’’۔
نائب صدر جمہوریہ نے امید ظاہر کی کہ ہم سب ممالک اقتصادی ترقی کو شمولیت والی اور دیر پا ترقی میں تبدیل کر سکیں گے۔ انہوں نے حکمرانی اور آخر کار لوگوں کی زندگی تبدیل کرنے کے ہندوستان کی حکومت کے عزم کا ذکر کیا۔
جناب نائیڈو نے بین الاقوامی فورموں خاص طور سے 21-2020 کے لئے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی ہندوستان کی غیر مستقل رکنیت کے مسئلے پر نیز اقوام متحدہ کے دیگر اداروں میں ہندوستان کی امیدواری کے مسئلے پر ان ملکوں کے رہنماؤں کی حمایت کے لئے شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کو جمہوری طرز پرلانے کی ضرورت پر زور دیا،جس میں ایک رکن کی حیثیت سے ہندوستان کی شمولیت بھی شامل ہے۔
نائب صدر جمہوریہ نے پوری دنیا میں دہشت گردانہ تشدد کی بڑھتی ہوئی لہرکو اُجاگر کیا، جس میں پُلوامہ، کرائسٹ چرچ اور اُتریچ کے حالیہ واقعات بھی شامل ہیں۔ انہوں نے ایک امن پسند ملک کی حیثیت سے ہندوستان کے موقف کو اجاگر کیا، لیکن کہا کہ اس نے تمام شکلوں اور تمام جہتوں میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔ نائب صدر جمہوریہ نے ہندوستان کی طرف سے حالیہ احتیاطی فضائی حملے کی وضاحت کی۔
تینوں رہنماؤں نے ہندوستان کی کارروائی کی بھرپور حمایت کی اور پُلوامہ کے بہیمانہ حملے کی مذمت کی۔ انہوں نے دہشت گردی کی لعنت سے نمٹنے کے اپنے پختہ ارادے کا اظہار کیا اور بتایا کہ افریقی یونین نے بھی دہشت گردی کے خلاف سخت موقف اختیار کیاہے۔
نائب صدر جمہوریہ نے اپنی رہائش گاہ پر معزز مہمانوں کے لئے اور محترمہ اوشا نائیڈو نے مہمان افراد کی بیگمات کےلئے روایتی ہندوستانی لنچ کا اہتمام کیا۔