نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ ہندوستان دنیا کی اقتصادی امید ہے اور تصویر خیدہ کن بھی ہے اور پیچیدہ بھی کیونکہ ہماری معیشت تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہے ۔ وہ آج یہاں 300 سے زیادہ لوگوں کو وزیراعظم شرم ایوارڈ عطا کرنے کے بعد حاضرین سے خطاب کر رہے تھے ۔ محنت و روزگار کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)جناب سنتوش کمار گنگوار اور دیگر معززین اس موقع پر موجود تھے ۔
شرم ایوارڈ پانے والوں کو مبارکباد دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اقتصادی پہیے کو رواں دواں رکھنے کے لئے لاکھوں افراد جو بیس گھنٹے کام کر رہے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ‘‘حقیقی جی ڈی پی ’’فیسٹول ہے۔ اس سے میری مراد‘‘ گروتھ ڈراکیونگ پاور’’یعنی ترقی کو رفتار دینے والی قوت ہے جن میں سے ‘‘گریٹ ڈیڈ یکٹیڈ پر سنز’’یعنی خود کو سب سے زیادہ وقف کر دینے والے افراد کو آج نوازا جا رہا ہے اور یہ دونوں ‘‘جی ڈی پی’’ ‘‘گراس ڈومیسٹک پروڈکٹ ’’یعنی مجموعی گھریلو پیداوار کیلئے انتہائی اہم ہیں ۔ یہ وہ جی ڈی پی ہے جس سے ہم سب کسی نہ کسی شکل میں جڑے ہوئے ہیں۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ اپنی افرادی قوت کی پیداواریت کو مزید بہتر بنانا اصل چیلنج ہے۔ اگر ورکر فی گھنٹہ زیادہ پیداوار کریں تو اس سے اور زیادہ آؤٹ پٹ اور آمدنی ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘شکتی’’وہ قوت ہے جو حیاتیاتی اور میکنیکل سمیت سبھی پروسیس کو حرکت دیتی ہے ۔ ہم آج یہاں ‘‘شرمشکتی ’’ کی اہمیت کو اجاگر کر نے اور اس کا اعتراف کرنے کے لئے جمع ہوئے ہیں ۔ شرم شکتی وہ قوت ہے جو معاشی نمو اور ترقی کیلئے انتہائی اہم متعدد پیداواری پروسیس(طریقہ کار) کو طاقت دیتی ہے۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ محنت کشوں کی تعلیمی سطح کو بہتر بنانا، معیاری تربیت تک رسائی کو بہتر بنانا انتہائی اہم ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کیلئے مختلف حصص داروں کے درمیان بہتر تال میل ، ہنر مندی کے فروغ کے نظام کو مضبوط بنانے ، نجی شعبے کی حصہ داری کو مضبوط کرنے ، مالی وسائل میں اضافہ کرنے اور منظم اصلاحات کی ضرورت ہے ۔ یہ خیال عام ہے کہ موجودہ بہتر قوانین مسئلے کے حل کیلئے ان قوانین کی جانب پڑتال نہیں کی جانی چاہئے ۔
نائب صدر جمہوریہ نے حکومت اور نجی شعبے سے کہا کہ وہ ایک معقول فضا کی تیاری کو یقینی بنا کر افرادی قوت کی فکر مندیوں ، ضرورتوں اور آرزووں کی تکمیل کریں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری وسیع افراد قوت ہمارے ملک کی ترقی میں زبردست تعاون دے رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایسے ضابطوں کے ساتھ نہیں جی سکتے جو روزگار کے مزید مواقع پیدا کرنے کی راہ میں رکاوٹ ہوں اور وہ ضوابط جو کسی کمپنی کو چلانے کی راہ میں دشواریاں پیدا کریں ، ان پر نظر ثانی کی جانی چاہئے ۔