نئی دہلی، ، وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قابل لیڈر شپ کے تحت حکومتہند کاروباری جھگڑوں کے تیزی سے حل کے لئے عہد بند ہے اور وہ ہندوستان کو ثالثی کا ایک بین الاقوامی مرکز بنانے کے تئیں عہد بستہ ہے۔ اس کوشش کو جہت دینے کے لئے قانونی امور کے محکمے نے 13 جنوری 2017 کوسپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج جسٹس بی این سری کرشنا کی سربراہی میں دس رکنی ایک اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ سپریم کورٹ کے ریٹارئرڈ جج آر وی رویندرن، جسٹس ایس رویندر بھٹ (جج دہلی ہائی کورٹ) ، سینئر وکیل موجودہ اٹارنی جنرل فار انڈیا کے جناب کے کے وینو گوپال، ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل آف انڈیا پی ایس نرسمہا، سپریم کورٹ کی سینئر وکیل اندو ملہوترا، قانونی پالیسی کے لئے ویدھی سینٹر کے ریسرچ ڈائرکٹر ارگھیہ سین گپتا، فکی کے ڈپٹی سکریٹری جنرل ارون چاولہ اور سی آئی آئی کے سینئر ڈائرکٹر اس کمیٹی کے ممبر ہیں اور قانون کے سکریٹری سریش چندرا ، اعلی سطحی کمیٹی کے ممبر سکریٹری ہیں۔
اعلی سطحی کمیٹی کو اس بات کا اختیار دیا گیا ہے کہ وہ ثالثی کے طریقہ کار کو ادارہ جاتی بنانے کا جائزہ لے اور اصلاحات کے سلسلے میں تجویز پیش کرے۔ کمیٹی کے 7 اجلاس ہوچکے ہیں۔ 3 اگست 2017 کو اس نے اپنی رپورٹ قانون اور انصاف ، الیکٹرانک اور انفارمیشن ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر روی شنکر پرساد کو پیش کی تھی۔
کمیٹی نے 3 حصوں میں اپنی رپورٹ تقسیم کی ہیں۔ پہلے حصے میں ہندوستان میں ثالثی کرانے والے اداروں کی کارکردگی اور مجموعی معیار کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات تجویز کرنے پر توجہ دی گئی ہے۔
رپورٹ کے دوسرے حصے میں کمیٹی نے قانون و انصاف کی وزارت کی نگرانی میں آئی سی اے ڈی آر کے کام کاج کا جائزہ لیا۔ کمیٹی نے آئی سی اے ڈی آر کو قومی اہمیت کا ایک ادارہ قرار دینے کو ترجیح دی ہے۔