17.9 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ہندوستان کی اندرونی تجارت میں اشیا اور خدمات کا حصہ جی ڈی پی میں 60 فیصد ہے

Urdu News

ابتدائی جائزے کے مطابق اشیا اور خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ بالواسطہ ٹیکس دہندگان کی تعداد میں 50 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ رضاکارانہ طور پر رجسٹریشنوں خصوصی  طور پر بڑی صنعتوں کے ذریعہ چھوٹی صنعتوں کو خریدنے میں بھی  اضافہ ہوا ہے اور وہ اپنے لئے ان پٹ ٹیکس کریڈٹس (آئی ٹی سی) حاصل کرنا چاہتی ہیں۔ خزانے اور کارپوریٹ امور کے مرکزی وزیر جناب ارون جیٹلی نے آج پارلیمنٹ میں 18۔2017 کا اقتصادی جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پرانے نظام کے تحت( جہاں متعدد ٹیکس دہندگان بہت سے ٹیکسوں کے تحت رجسٹر تھے) منفرد جی ایس ٹی رجسٹر کرنے والوں کی کل تعداد 9.8 ملین تھی جو بالواسطہ ٹیکس دہندگان (رجسٹر شدہ) سے قدرے کم ہے۔ اس طرح دہری اور تہری تعداد کو ایڈجسٹ کرتے ہوئے جی ایس ٹی نے منفرد بالواسطہ ٹیکس دہندگگان کی تعداد میں 50 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جو 3.4 ملین کے مساوی ہے۔ تقریباً 1.7 ملین رجسٹرانٹ جو تین رخی حد سے نیچے ہیں( اور اس لئے رجسٹر کرنے کے اہل نہیں ہیں) جنہوں نے کبھی یھی ایسا  کرنے کو نہیں چنا ہے۔ دراصل کل اندازاً 71 ملین غیر زرعی صنعتوں میں سے اندازاً تقریباً 13 فیصد جی ایس ٹی کے تحت رجسٹر ہیں۔

مہاراشٹر، اترپردیش، تمل ناڈو اور گجرات وہ ریاستیں ہیں جن میں جی ایس ٹی رجسٹریشن کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ اترپردیش اور مغربی بنگال میں پرانے ٹیکس نظام کے مقابلے میں ٹیکس رجسٹر کرنے والوں کی تعداد میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ یہ بھی نوٹس کیا گیا ہے کہ ریاستوں میں جی ایس ٹی کی تقسیم تقریباً ان کی معیشتوں کے سائز کے مطابق ہی رہی جبکہ اس بات کا خطرہ محسوس کیا جارہا تھا کہ اس نئے ٹیکس نظام میں منتقلی سے بڑی ٹیکس پروڈیوسنگ ریاستیں کم ٹیکس وصول کرپائیں گی۔

بین الاقوامی تجارت، بین ریاستی تجارت اور اقتصادی خوشحالی کے موضوع پر اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ پانچ ریاستوں مہاراشٹر، گجرات، کرناٹک، تمل ناڈو اور تلنگانہ کا ہندوستانی برآمدات میں 70 فیصد حصہ رہا ہے۔ ریاستوں کی بین الاقوامی برآمدات پر نئے اعداد و شمار اس سلسلے میں برآمداتی کارکردگی اور ریاستوں کے معیار زندگی کے مابین مضبوط تعلق یا رشتے کی حمایت کرتےہیں۔ گزشتہ سال کے جائزے میں ہندوستان میں اشیا کی بین ریاستی تجارت کا تخمینہ جی ڈی پی کے 30 سے 50 فیصد کے درمیان تھا۔

ہندوستان میں کمپنیوں کی برآمدات پر امریکہ، جرمنی، برازیل، جرمنی یا میکسکو کے مقابلے میں کافی کم ہے۔

ہندوستان کے فورمل سیکٹر (رسمی شعبہ) خصوصاً غیر زرعی پے رول کے حوالے سے جائزہ کہتا ہے کہ موجودہ یقین کے مقابلے میں یہ قابل قدر طور پر زیادہ ہے۔ رسمی کا مطلب ہے کہ تقریباً 31 فیصد ورک فورس غیر زرعی پے رول سے تعلق رکھتی ہے۔ رسمی کا مطلب ہے کہ رسمی شعبے کے پے رول کا 53 فیصد حصہ خالص جی ایس ٹی کا حصہ ہے۔باب کو عنوان ‘جی ایس ٹی کےذریعہ بھارتی معیشت کا نیا پر جوش مکمل  جائزہ’ (اے نیو، ایکسائٹنگ برڈز آئی ویو آف دی انڈین ایکونومی تھرو دی جی ایس ٹی) جی ایس ٹی کے نفاذ میں ٹیکس کی بنیاد کے حجم اور ریونیو ٹیچرل ریٹ (آر این آر) پر اس کے اثرات اپنے زیادہ تر تبادلہ خیال کا خلاصہ کرتا ہے۔ آر این آر نے کمیٹی نے 68.8 لاکھ کروڑ کے بیس کا تخمینہ لگایا تھا جبکہ جی ایس ٹی کونسل نے 65.8  لاکھ کروڑ روپے کا تخمینہ پیش کیا تتھا۔ موجودہ اعداد و شمار سے طاہر ہوتا ہے کہ موٹے طور پر ان دونوں گزشتہ تخمینوں سے ملتے جلتے (ایکسپورٹ کے علاوہ) جی ایس ٹی بیس ٹیکس تخمینہ 70۔60 لاکھ کروڑ کے درمیان رہے گا۔ اس طرح، آر این آر کمیٹی کے ذریعہ تخمینہ شدہ واحد ٹیکس شرح ریونیو کی غیر جانب داری 15 سے 16 فیصد کے درمیان ہوگی۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More