نئی دہلی، ستمبر۔کو لکاتہ کے انڈین چیمبر آف کا مرس (آئی سی سی) کے ذریعہ کل نئی دہلی میں ہندوستان کے چھٹے منرلس اینڈ میٹلس فورم کا انعقاد کیا جا ئے گا ۔ وزیر فولاد چودھری برندر سنگھ اس سیمنار کا افتتاح کر یں گے ۔
سیمینار میں تبادلہ خیالات کے دوران 2025تک ہندوستان کی فولاد کی صنعت، کا ن کنی ، پیداوار ، مانگ اور فراہمی ،مستقبل کے لئے تیار غیر فیرس ما حولیاتی نظام کے لئے نئے طریقہ کار ، اور دھات کی صنعت کو درپیش موجودہ چیلنج اور مستقبل کے امکا نات پر توجہ مرکوز کی جا ئے گی ۔ گذشتہ چند برسوں کے دوران ہندوستان کے فولاد کے شعبے نے تیزی سے ترقی کی ہے اور یہ فی الحال دنیا میں فولاد کی سب سے زیادہ پیداوار کر نے والا تیسرا ملک بن گیا ہے جو ملک کی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) میں تریباً 2 فیصد کا تعاون کرتا ہے ۔ ہندوستان نے فولاد کی فروخت کے لئے اس کی 100 میٹرک ٹن پیداوارکا نشانہ بھی عبور کر لیا ہے ۔
ہندوستان کو عالمی سطح پر فولاد کی پیداور کے لئے بہترین جگہ کے طور پر دیکھا جا تا ہے کیونکہ حکومت تعمیرات ، آٹو مو ٹیو اور بنیادی ڈھا نچے کے شعبوں کی ما نگوں اور صلا حیت کو بڑھا نے کی کو شش کر رہی ہے۔ حکومت فولاد کی پیداواری صلاحیت بڑھا نے کی کو شش کر رہی ہے ۔ موجودہ فولاد سازی کی اکا ئیوں اور سرکاری ملکیت والی کمپنیوں کی صلاحیت کو بہتر بنا نے کے ساتھ فولاد کے نئے پلا نٹوں کے قیام کی کا رروائیاں کی جارہی ہیں۔
کا بینہ نے قومی فولاد پا لیسی 2017 کو منظوری دے دی ہے جس میں فولاد کے شعبے کی صلاحیت میں مزید اضافے کےلئے 10 لا کھ کروڑ روپئے کی سرما یہ کا ری پر زور دیا گیا ہے ۔ یہ ایک اہم پیش رفت ہے کیونکہ فولاد کا شعبہ ڈیمانڈ میں کمی اور خام مال کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے مندی کا شکار ہے ۔ پا لیسی میں 2030 تک فولاد کی درآمدات کو نصف کر کے نیز اس کی پیداوار کو 300 ملین ٹن تک بڑھا کر درآمدات کو کم کر نے کے لئے گھریلو کو کنگ کو ئلے کی سپلا ئی میں اضافہ کا بھی ارادہ ظاہر کیا گیا ۔
پالیسی میں 2030 تک فولاد کی فی کس کھپت کو 160 کلو گرام تک بڑھا نے اور فولاد کی گھریلو مصنوعات کے لئے معیارات کو بر قرار رکھ کر محفوظ اور پائیدار طریقے سے توانائی اور بہتر خام ما ل سے فولاد کی پیداوار میں عالمی قائد بننے کی حوصلہ افزائی پر بھی زور دیا گیا ہے ۔
ہندوستان کے تیزی سے بڑھتے شہری بنیادی ڈھانچے اور مینو فیکچرنگ شعبوں سے یہ ظاہر ہو تا ہے کہ آئندہ برسوں کے دوران ان کی مانگ میں تیزی رہے گی ۔
موجودہ چیلنجوں کے باوجود ہندوستان کی فولاد کی صنعت میں اب بھی ترقی کی کافی صلاحیت موجود ہے جو اس حقیقت کو ظاہر کر تی ہے کہ ملک میں فولاد کی 61 کلو گرام فی کس کھپت 208 کلو گرام کی اوسطاً عالمی کھپت کے مقابلے میں کا فی کم ہے ۔
پھر بھی غیر آہنی شعبے ، دھات کی غیر آہنی صنعت (ایلو منیم، تانبا، جستہ،سیسہ، ٹن اور نکل )نا مناسب ٹیکس ڈھانچہ کے علا وہ چین سے سستی سبسی ڈائز اشیا کی بے تہا شہ آمد کی وجہ سے درآمدات میں اضافے کے مقابلے میں ٹکر دینے والی صنعت بننے کی کو شش کر رہی ہے ۔ ہندوستان کے ذریعہ آسیان ممالک کے ساتھ ایف ٹی اے معا ہدے کی وجہ سے صورت حال مزید خراب ہو گئی ہے کیونکہ یہ معا ہدہ تیار ما ل کی بلا ٹیکس درآمد کی اجازت دیتا ہے ۔
صنعتی پیداوار اور بنیا دی ڈھانچے کو فروغ دینے کے لئے حکومت کے ذریعہ کئے گئے اقدامات کے بعد ایلو منیم کی ڈیمانڈ مستحکم رہی ہے ۔ اسمارٹ سیٹیز اور تعمیرات کی صنعت میں کا روبار کی بہتری کے امکانات پر توجہ کے بعد اس کی ڈیمانڈ بڑھنے کی بھی امید ہے ۔
صنعت کی پیداوار ترقی میں موثر ٹیکنا لوجی اور جدت پسندی اہم کردار اداکر تی ہے ۔ پوری دنیا میں معادنیات اور دھات کی صنعت کوآج اشیا کی قیمتوں میں جاری کمی اورخام مال کے وسائل میں کمی ،اعلیٰ معیار کے خام مال کی عدم دستیابی ، سخت ما حولیاتی ضابطوں اور سما جی توقعات کی وجہ سے شدید اقتصادی بحران کا سامنا ہے ۔ ان موضوعات پر تبادلہ خیالات کے لئے انڈین چیمبر آف کامرس (آئی سی سی)20 ستمبر 2017 کو نئی دہلی میں ہندوستان کے چھٹے منرل اینڈ میٹل فورم کا اہتمام کر رہا ہے ۔ اس موقع پر دھات کے شعبے سے متعلق معلوماتی دستاویز تیار کئے گئے ہیں جس میں دھات کے شعبے کے اتار چڑھاؤ پر عمومی طور پر روشنی ڈالی گئی ہے ۔ مہمان خصوصی وزیر فولاد چودھری برندیر سنگھ ،وزارت کان کے سکریٹری جناب ارون کمار اور دیگر اہم شخصیات کی موجودگی میں افتتاحی اجلاس کے دوران ایک رپورٹ جا ری کی جا ئے گی ۔