21 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ہند-امریکہ دو جمع دو(2+2 )وزارتی مذاکرات کے افتتاح کے موقع پر جاری مشترکہ بیان

Urdu News

نئی دہلی، امریکہ کے سکریٹری آف اسٹیٹ جناب مائیکل آر پومپیو اورسکریٹری دفاع  جناب جیمس این میٹس کا ہند-امریکہ دو جمع دو وزارتی مذاکرات میں  شرکت کے لئے آنے پر  مرکزی وزیر خارجہ محترمہ سشما سوراج اور وزیر دفاع محترمہ نرملا سیتا رمن نے  خیر مقدم کیا۔   انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ذریعہ ہند- امریکہ حکمتی شراکتداری کی فراہمی کے تئیں  عہد بستگی   کی حقیقی عکاسی کے طور پر ہند- امریکہ دو جمع دو مذاکرات کے اہتمام کا خیر مقدم کیا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے انہی خطوط پر اس قسم کے سالانہ اجتماعات  کے اہتمام کا بھی فیصلہ کیا ۔

          70سال سے زائدقدیم ہند-امریکہ سفارتی تعلقات   کے قیام کی یادگار کے موقع پر ہر د و وزرا نے کہا کہ ہندوستان اور امریکہ  نے ایک خودمختار جمہوریت کی حیثیت سے آزادی ،انصاف ، قانون کی بالادستی کے تئیں عہد بستگی کی قدروں  پر اپنے اعتماد کا بھرپور اظہار کرتے ہوئے امن اور خوشحالی وسلامتی کی عالمی کوششوں کی قیادت جاری رکھنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔

          اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے کہ ہنداور امریکہ حکمتی شراکتداروںکی حیثیت سے عالمی امور کے بڑے اور آزاد دعوے دار ہیں ۔ انہوں نے باہمی ،سہ فریقی  اور چہار فریقی خطوط پر علاقائی اور عالمی مسائل پر مل کر ساتھ کام کرنے کی عہد بستگی کا اظہار کیا۔اس موقع پر دونوں فریقوں نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ ہندوستان کے وزیر خارجہ اور امریکی منسٹر آف اسٹیٹ  اور ہندوستان کی وزیر دفاع اور امریکی سکریٹری دفاع     کے درمیان  مضبوط اورمحفوظ  تعلقات قائم کئے جائیں گے  تاکہ ظہور پذیر ہوتے اعلیٰ سطحی مواصلات کے باقاعدگی کے ساتھ اہتمام میں معاونت ہوسکے ۔

دفاعی اورسلامتی شراکتداری کو مستحکم بنانا :

          اس موقع پر مذکورہ و زرا نے ہندوستان کو امریکہ کے بڑادفاعی شراکتدار نامزد کئے جانے کے تئیں  ہندوستان کی حکمتی اہمیت کی تصدیق کرتے ہوئے  دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی مراسم  کو مستحکم بنانے کے اقدامات اور بہتر دفاعی اور سلامتی ،ربط وارتباط اورباہمی تعاون کو جاری رکھنے پر اتفاق رائے کا اظہار کیا۔انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ  ہندوستان اور امریکہ کے درمیان باہمی دفاعی تجارت اور ٹکنالوجی  اور سازوساما ن  کے معیار میں بہتری پیدا کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا ۔  واضح ہو کہ یہ سازوسامان اورٹکنالوجی حال کے برسوں میں  ہندوستان کو امریکہ کے ذریعہ فراہم کرائی گئی ہے۔ انہو ں نے امریکہ کے ذریعہ ہندوستان کو آزاد برآمدات  ،باز برآمدات   کا لائسنس دئے جانے کا مجاز قرار دئے جانے اور لائسنس ایکسپشن اسٹریٹجک  ٹریڈ اتھارائزیشن   (ایس ٹی اے –ون ) کے تحت برآمدات ،باز برآمدات اورمنتقلی کے لئے ہندوستان کو مجاز قراد دئے جانے کا بھی خیر مقدم کیا۔اس کے ساتھ ہی دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی سازوسامان اور دفاعی سازوسامان کی تیاری کی فراہمی کے رابطوں  کی دو سطحی تجارت کو مزید توسیع  دئے جانے کے امکانات کے تئیں بھی عہد بستگی کا بھی اظہار کیا۔

          فوج سے فوج کے مسلسل فروغ پاتے مراسم کا اعتراف کرتے ہوئے دونوں فریقوں نے اپنے اس عہد کا بھی اظہار کیا کہ  ایک نئی                                                                                                                                        سہ خدماتی مشق  کا قیام عمل میں لایا جائے گا اوردونوں ملکوںکی فوج اور دفاعی تنظیموں کے افراد کی باہمی منتقلی میں بھی مزید اضافہ کیا جائے گا۔  اس موقع پر مذکورہ بالا چاروں وزرا نے بحری سلامتی اوربحری سلامتی کے شعبے میں بیداری  کی حمایت کے لئے  حالیہ باہمی مذاکرات کا بھی جائزہ لیا اورباہمی تعاون کو مزید وسعت دینے کے عہد کا بھی اظہار کیا ۔آخر میں  ان وزرا نے امریکی بحری فوج کی سینٹرل کمانڈ  (این اے وی سی ای این ٹی)  اور ہندوستانی بحریہ کے درمیان باہمی تبادلے اورلین دین  کے تئیں عہد بستگی کا اظہار کرتے ہوئے مغربی بحر ہند کے خطے میں  بحری تعاون  کو مزید گہرا کئے جانے کی اہمیت پر بھی زور دیا ۔

          ہند-امریکہ دفاعی شراکتداری کے مسترد کردار کا اعتراف کرتے ہوئے  مذکورہ وزرا نے ڈیفینس ٹکنالوجی اینڈ ٹریڈ انی شیٹو  (ڈی ٹی ٹی ٹی) کے ذریعہ  منصوبوں کے  دوفریقی فروغ  اور مشترکہ تیاری کی ترجیحات طے کرنے اور اس کے حوصلہ افزائی جاری رکھنے کے تئیں بھی عہد بستگی کا اظہار کیا ۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے دفاعی جدت طرازی  او ر  اس شعبے میں باہمی تعاون کے مواقع اور امکانات کی شناخت کرنے پر بھی زوردیا ۔ اس سلسلے میں ان وزرا نے یوایس ڈیفینس انوویشن یونٹ  (ڈی آئی یو) ا ور ہندوستان کی انڈین ڈیفینس  انوویشن آرگنائزیشن – انوویشن   کے درمیان   دفاعی مہارت  (ڈی آئی او ۔آئی ڈی ای ایکس)  کے لئے عام آدمی کی مفاہمتی عرضداشت  فیصل پانے کا بھی خیر مقدم کیا ۔

          باہمی  انسداد دہشت گردی تعاون میں توسیع کئے جانے کا خیر مقدم کرتے ہوئے ان وزرا حضرات نے  بدنام زمانہ یا مشتبہ دہشت گردوں پر معلومات کے باہمی تبادلے  پر عام آدمی  کا اعلان بھی کیا  اور  غیر ملکی دہشت گردوں   کی حوالگی پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 396 کی عمل آوری  پر بھی زوردیا ۔اس موقع  انہوں نے اپنے اس عہد کا بھی اظہار کیا کہ اقوام متحدہ اور ایف اے ٹی ایف کے  ہمہ جہت  اداروں کے درمیان جاری تعاون کو بھی فروغ  دیا جائے گا۔انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق  کی کہ بین الاقوامی دہشت گردی پر یواین کامپری ہنسیو کنونشن  کی تائید جاری رکھیں گے  اور عالمی تعاون  کے فریم ورک کو مستحکم بنایا جائے گا تاکہ یہ پیغام دیا جاسکے  کہ کسی بھی بات یا جواز سے  دہشت گردی کو حق بہ جانب قرارنہیں دیا جاسکتا ۔ ان وزرا حضرات نے  11/26  ممبئی دہشت گرد حملے  کی  دسویں  یادگار کے موقع پر  پاکستان  سے زور دے کر کہا کہ 11/26      ممبئی دہشت گرد حملے کے مجرموں کو  فوری طور سے گرفتار کیا جائے اور ان پر مقدمے کو تیز رفتاری سے فیصل کیا جائے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ان دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کرنے والے اور انہیں اکسانے والے عناصر کے خلاف بھی فوری طورسے موثر کارروائی کرنے پر بھی زور دیا ۔انہوں نے پٹھانکوٹ اور اُڑی ودیگر مقامات پر 2017  میں کئے جانے والے مجرموں کے خلاف بھی فوری کارروائی کا مطالبہ کیا کہ اس سے القائدہ  ،داعش ، لشکرطیبہ ،جیش محمد ،حزب المجاہدین ،حقانی نیٹ ورک ،تحریک طالبان پاکستان ، ڈی کمپنی اور  اس  سے منسلک  اداروں  اور دہشت گردوں کے خلاف بھی فوری کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ۔

ہند ، بحر اوقیانوس اور اس کے علاوہ باہمی شراکتداری  :

          اس موقع پر ان وزرائے موصوف نے   بحر اوقیانوس  کے خطے  میں  ہند – امریکہ باہمی تعاون کا جائزہ لیا ۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے                                                             ہند  -امریکہ مشترکہ اعلامیہ مورخہ جون 2017  میں شامل مشترکہ اصولوں  کے تحت تعاون کا جائزہ لیا ۔جناب نریندر مودی نے سنگا پورکے شانگریلا  مذاکرات میں یکم جون 2018  کو اورصدر امریکہ جناب ڈونلڈ ٹرمپ نے ویتنام کے  دانانگ میں  ظاہر کئے گئے تاثرات کو ان مذاکرات کی

مذید صراحت کی گئی۔اس موقع پردونوں فریقوں نے  آسیان کی مرکزیت کے اعتراف پر مبنی ہند- بحرا وقیانوس کے ایک آزاد ،کشادہ اور مجموعی خطہ بنانے کی سمت میں  دیگر شراکتداروں کے ساتھ  مل کر کام کرنے کی عہد بستگی کا اظہار کیا ۔ مذکورہ سبھی چار وزرا نے اس موقع  پر ایک متحد ، خودمختار جمہوری شمولیت  پرمبنی مستحکم خوشحال اور پُرامن افغانستان کی بحالی کے تئیں  اپنی مشترکہ عہد بستگی کی ایک بار پھر تصدیق کی ۔ جس کے تحت دونو ںفریقوں نے افغان  قیادت والے ،افغان ملکیت والے امن اور مفاہمتی عمل کی حمایت کا اظہار کیا ۔اس موقع پر امریکہ نے  افغانستان کو  ہندوستان کی جانب سے دی جانے والی معاشی امداد  کا اعتراف کیا کہ یہ امداد مدت مدید سے جاری ہے ۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے افغانستان کی ترقی اور استحکام کے عمل میں ہندوستان کی اضافہ شدہ خدمات کا بھی اعتراف کیا۔

خوشحالی عوام سے عوام کی رابطہ کاری کو فروغ :

           ان مذاکرات کے دوران ہندوستان اور امریکہ ان وزرا نے دونوںملکوں  میں دو فریقی تجارت ،سرمایہ کاری ،جدت طرازی اور ملازمتوں کے مواقع پیدا کئے جانے کے امکانات اوران کی اہمیت کا اعتراف کیا۔ دونوں فریقو ں نے   نیو کلئیر پاور کارپوریشن  آف انڈیا لمٹیڈ (این پی سی آئی ایل ) اور ویسٹنگ ہاؤس  الیکٹرک کمپنی کے درمیان  نیوکلیائی توانائی کی شراکتداری  اور سول نیو کلئیر انرجی  کی مکمل عمل آوری پر زور دیا جس کا مقصد ہندوستان میں  نیو کلیائی توانائی کے 6  پلانٹ تعمیر کرنا ہے ۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More