نئی دہلی، صدر جمہوریہ ہند نے ہند-یونان تجارتی فورم اجلاس سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ…..
مجھے ہند-یونان تجارتی فورم سے خطاب کرتے ہوئے بے حد مسرت ہورہی ہے۔ سب سے پہلے میں انٹرپرائز گریس(یونان) کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا، جس نے آج صبح ہمیں یہاں ایک پلیٹ فارم پر آنے کا موقع دیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے بے حد خوشی ہے کہ کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری، دی فیڈریشن آف انڈین چیمبرس آف کامرس اینڈ انڈسٹری، دی مہاراشٹر چیمبرس آف کامرس،انڈسٹری اینڈ ایگریکلچر اینڈ دی ٹریڈ پروموشن کونسل آف انڈیا کی زیر قیادت ہندوستان کی 30 کمپنیاں اس تجارتی فورم میں حصہ لے رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان اور یونان دونوں قدیم تہذیبیں ہیں۔ ہمارے معاشی ، تجارتی اور ثقافتی تعلقات گزشتہ 2500 برسوں سے قائم ہیں۔ ہندوستان اور یونان کے درمیان تجارتی نیٹ ورک تیسری صدی قبل المسیح سے پھل پھول رہے ہیں۔ ایسے قیمتی تاریخی رشتوں پر قائم تجارتی تعلقات مستقبل میں ہند-یونان تجارت اور سرمایہ کارانہ رشتوں کے لئے بے حد امید افزا ہیں۔
صدر جمہوریہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ کل صدر پاولوپولس کے ساتھ ہند-یونان تعلقات کو آگے لے جانے کے لئے ان کا کافی معنی خیز تبادلہ خیال ہوا۔ ہم دونوں نئ بھی اس بات سے اتفاق کیا کہ ہند-یونان معاشی تعلقات کو اعلیٰ سطح تک لے جانے کے لئے یہاں بے شمار صلاحیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ اسی طرح کی صدا اور اتفاق رائے مجھے وزیر اعظم سپراس سے گفتگو کے بعد محسوس ہوئے۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ تجارت، ٹیکنالوجی اور سرمایہ کاری کے میدانوں میں ہماری تجارت اور کاروبار کو فروغ دینے کے بے شمار مواقع ہیں۔
صدر جمہوریہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ 530 ملین ڈالر کی ہماری باہمی تجارت اس سے بہت کم ہے جو ہم نے ماضی میں حاصل کی اور مستقبل کے لئے ہمارا مناسب ہدف ممکن ہوسکتا ہے۔ بازار کے جائزے کے مطابق کچھ ہی کوششوں سے آئندہ چند برسوں میں اسے ایک بلین ڈالر سے زیادہ پہنچایا جاسکتا ہے۔ ہماری حکومت اس کوشش میں پہل کرنے اور آگے بڑھنے کے لئے تیار ہے۔ ستمبر 2019ء میں منعقد ہونے والے تھیسیلونکی بین الاقوامی میلے میں یونان کے فلیگ شپ تجارتی پروگرام میں ‘‘آنرڈ کنٹری’’ کے طورپر شامل ہونے کے یونان حکومت کے دعوت نامے کو قبول کرلیا ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ اس سے ہمارے باہمی تجارتی تعلقات کی بڑی حوصلہ افزائی ہوگی اور جبکہ دونوں حکومتیں اس کی قیادت کریں گی۔ ہمیں امید ہے کہ تھیسیلونکی میلے میں چیمبرس آف کامرس، ایکسپورٹ پروموشن کونسل اور صنعتی گروپ بڑی تعداد میں شکرت کریں گے اور ہماری شرکت بڑی کامیابی بنے گی۔
صدر جمہوریہ جناب رام ناتھ کووند اپنے خطاب میں کہا:
ہندوستان اور یونان کی معیشتوں کے درمیان بہت سی واضح یکسانیتیں موجود ہیں۔ دونوں کے اپنے اپنے قومی اور مضبوط پوائنٹس ہیں۔ ہندوستان 7.7 فیصد کی شرح ترقی کے ساتھ دنیا کی بڑی معیشتوں میں سب سے تیز رفتار ترقی کرنے والا ملک بن رہا ہے۔ ہم نے آئندہ پیڑھی کے بنیادی ڈھانچے کے لئے بہت امیدافزاء منصوبہ بنایا ہے، جس میں 100 اسمارٹ سیٹیز، ہوائی اڈے، تیز ترین رفتار والی ریل گاڑیاں، شاہراہیں اور سائبر کنکٹوٹی کی تعمیر اور قیام شامل ہیں۔ گزشتہ برس ہم نے تقریباً 10ہزار کلومیٹر قومی شاہراہوں(یعنی 27 کلو میٹریومیہ، گزشتہ چند برسوں کے مقابلے میں تقریباً دو گنا) کی تعمیر کی ہے۔ ہمارے ساگر مالا پروجیکٹ کے تحت ہمارے وسیع ساحلی کے کنارے 5 بڑی بندرگاہوں سمیت نئی بندرگاہوں کی تعمیر اور فروغ دینے کا عزم ہے۔ اس سے بندرگاہی صنعتی پروگرام اور کنکٹوٹی کے لئے مضبوط پروگرام کی پہل یا شروعات ہوگی۔ ہم نے 111 دریاؤں کو قومی آبی راستوں یا گزرگاہوں کے لئے نامزد کیا ہے۔ مزید یہ کہ ہم نے بین الاقوامی کھلاڑیوں کے لئے ساحلی جہاز رانی کھول دی ہے۔ یہ کچھ ایسے اقدامات ہیں جو ہندوستان میں اندرون ملک دریائی ٹرانسپورٹ کوریڈور کے لئے اور ہمارے سمندروں کو فروغ دیں گے۔
مینوفیکچرنگ شعبے اور میک ان انڈیا پروگرام کی حوصلہ افزائی کے لئے ہم نے بڑی اصلاحیتں کی ہیں۔ ان سب میں سب سے زیادہ یکسر تبدیلی لانے والا پروگرام اشیاء اور خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) کو متعارف کرانا ہے، جس نے ہندوستان کو جدید تاریخ میں پہلی مرتبہ واحد یکساں ٹیکس بازار بنا دیا ہے۔ ہم نے 1400پرانے قوانین (آؤٹ ڈیٹیڈ) کو ختم کردیا ہے۔ مرکزی اور ریاستی دونوں حکومتوں نے ہندوستان میں تجارت کے قیام اور فروغ کے لئے اس میں آسانیاں پیدا کرنے کی خاطر 10ہزار سے زیادہ اقدامات کئے ہیں۔ ان اقدامات کے سبب گزشتہ چار برسوں میں ہم نے ورلڈ بینک ایز آف ڈوئنگ بزنس اشاریہ میں 42 مقامات کی چھلانگ لگاکر رینکنگ میں اوپر آیا ہے۔ اس کے نتیجے میں ہندوستان میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے اور یہ 14-2013ء کے 36 لین امریکی ڈالر کے مقابلے میں 17-2016ء میں 60 بلین امریکی ڈالر ہوگئی ہے۔ کل ملا کر ہندوستان 2025ء تک اس 5 ٹریلین ڈالر کی معیشت بن جائے گی اور دنیا کی تیسری سب سے بڑی کنزیومر (صارف) بازار ہوگا۔ اس طرح کی ترقی اور مانگ سے بے شمار تجارتی مواقع کھل جائیں گے۔
یونانی معیشت مختلف میدانوں میں جن میں جہاز رانی، سیاحت اور زراعت شامل ہیں،عالمی حیثیت رکھتی ہے، میں یونانی جہاز رانی، زراعت، فوڈ پروسیسنگ، سیاحت، انفراسٹرکچر، ٹیکنالوجی، دفاع اور اسٹارٹ اَپ کمپنیوں کی ہندوستان میں سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی رشتوں کی شروعات کے لئے دیکھتا ہوں اور ان کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں۔ ہندوستان کی ترقی کی کہانی میں یونانی جہاز رانی صنعت کے لئے بہت سے فائدے مند مواقع ہیں۔ یونانی زراعت اور فوڈ پروسیسنگ شعبوں میں بھی سب سے آگے دوڑنے والوں میں شامل ہیں۔ ہندوستان میں 2022ء تک فارم آمدنی کو دوگنا کرنے کا ہمارا ہدف ہے۔ اس سے یونانی زراعت پرمبنی کمپنیوں کے لئے بڑا موقع فراہم ہوگا۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہمارے لئے دفاعی مینوفیکچرنگ۔ فارما، سیاحت، ریئل اسٹیٹ، منورنجن، بنیادی ڈھانچے اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں اشتراک کے بہترین مواقع ہیں۔ دونوں ممالک کے پاس مستحکم قابل تجدید توانائی پروگرام اور خصوصاً شمسی توانائی پروگرام ہیں۔ ہندوستان کا ہدف 2022ء تک 175 گیگا واٹ قابل تجدید توانائی پیدا کرنا ہے۔ ہمیں ان میدانوں میں ایک دوسرے کی قوت کا فائدہ اٹھانے کے لئے طریقے ڈھونڈنے چاہئیں۔ اسٹارٹ اَپ کی سمت میں ہندوستان دنیا کا تیسرا سب سے بڑا ملک ہے۔ میں سمجھتاہوں کہ یونان کے پاس بھی اعلیٰ اسٹارٹ اَپ شعبہ ہے۔ ہمیں اس شعبے میں بھی اشتراک کے مواقع تلاش کرنے چاہئیں۔
صدر جمہوریہ نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ: آئی ٹی، فارما سیوٹیکلز، انفراسٹرکچر، آٹو موبائل، توانائی، ٹیکنالوجی، منورنجن اور ہوسپیٹلٹی(میزبانی) کے شعبوں میں ہندوستانی کمپنیاں عالمی حیثیت رکھتی ہیں۔ اس کے علاوہ ہندوستان زراعت، الیکٹرونکس، ریئل اسٹیٹ، فٹ ویئر، کانکنی اور ہنرمندی کے شعبوں میں بھی مستحکم حیثیت رکھتا ہے۔ مجھے امید ہے کہ آنے والے دنوں میں وہ سب اپنے یونانی ہم منصبوں کے ساتھ تجارتی گفتگو میں مصروف رہیں گے۔ اسکل ڈیولپمنٹ شعبے میں، میں واضح کرتا ہوں کہ ہندوستان کے پاس 2022ء تک 150 ملین نوجوانوں کو تربیت دینے کے لئے امید افزاء اسکل انڈیا پروگرام ہے۔ یونان ٹورزم شعبے میں اپنی مانی ہوئی صلاحیت کے ساتھ ہندوستان میں ہوسپیٹلٹی شعبے کے لئے ہنرمندی کے فروغ میں ایک باصلاحیت شراکت دار ہو سکتا ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہمارے پاس بے پناہ مواقع ہیں۔ ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ ہم ان موقعوں کو کس طرح حقیقی کاروباری امکانات میں تبدیل کرسکتے ہیں۔
اپنے خطاب کے اختتام میں صدر جمہوریہ نے خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ اس تجارتی اجلاس میں شرکاء کے لئے آج کا دن مفید ثابت ہوگا اور انہیں اس فورم میں ہوئے تبادلہ خیال سے فائدہ حاصل ہوگا۔