20 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ہنر ہاٹ کا مقصد ملک کے فنکاروں اور دستکاروں کے لیے ‘وقار کے ساتھ ترقی’ کو یقینی بنانا ہے

Urdu News

نئی دہلی۔ وزیر خزانہ جناب ارون جیٹلی اور اقلیتی امور کے مرکزی وزیر جناب مختار عباس نقوی نے آج یہاں ‘‘ہنر ہاٹ’’ کا افتتاح کیا۔ اس ہنر ہاٹ کا انعقاد 12 جنوری سے 20 جنوری 2019 کے درمیان نئی دلی کے بابا کھڑک سنگھ مارگ، کناٹ پیلس میں واقع اسٹیٹ امپوریا کمپلیکس میں کیا جا رہا ہے ۔

اس موقع پر جناب ارون جیٹلی نے کہا کہ ہندوستان ماسٹر فنکاروں کے ورثوں  سے بھرا پڑا ہے ۔ ‘‘ہنر ہاٹ’’ جیسے پروگرام ان ورثوں کی قومی و بین الاقوامی برانڈنگ میں اہم رول ادا کر رہا ہے ۔

‘‘ہنر ہاٹ’’ کے انعقاد کے لیے وزارت اقلیتی امور کی ستائش کرتے ہوئے ، جناب جیٹلی نے کہا کہ ‘‘ہنر ہاٹ’’ ہندوستانی فنکاروں کی صلاحیت کو اجاگر کرنے کی جانب ایک عظیم کوشش ہے ۔ جناب جیٹلی نے دستکاری اور ہینڈ لوم کے کاموں کے مقامی شاندار نمونوں کی ایک جھلک دیکھی اور ان فنکاروں کی بھی حوصلہ افزائی کی جو ملک کے ہر گوشے سے یہاں آئے ہوئے  ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے ماسٹر فنکاروں  کے فن کی برانڈنگ بہت اہم ہے اور ‘‘ہنر ہاٹ’’ جیسے پروگرام اس سمت میں اہم رول ادا کر رہے ہیں۔ ایسے پروگراموں سے اس شعبہ سے منسلک لاکھوں لوگ مستفید ہوں گے۔

اس موقع پر جناب مختار عباس نقوی نے کہا کہ ‘‘ہنر ہاٹ’’نے ہندوستانی فنکاروں اور دستکاروں کی مقامی صلاحیت کو‘‘معتبر برانڈ’’ بنایا ہے ۔ ‘‘ہنر ہاٹ’’  کا مقصد ملک کے فنکاروں اور دستکاروں کے لیے ‘وقار کے ساتھ ترقی’ کو یقینی بنانا ہے۔

جناب نقوی نے کہا کہ مرکزی حکومت نے مذہبی ، علاقائی اور ذات پات کے ‘‘اسپیڈ بریکر ’’ کو ختم کر کے ‘‘ترقی کی شاہراہ’’ تعمیر کی ہے ۔ ‘‘ہنر ہاٹ’’ اس ‘‘شاہراہ’’ کا ایک حصہ ہے جہاں فنکاروں کو بااختیار بنانے والی گاڑی آگے کی جانب رواں دواں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پورے ملک کا  آرٹ اور کلچر اس ‘‘ہنرہاٹ’’ میں ایک چھت کے نیچے ہے۔ ملک کے فنکاروں اور دستکاروں کے پاس شاندار آرٹ کی وراثت ہے ۔ مرکزی حکومت اس وراثت کو فروغ دینے کا کام کر رہی ہے۔

جناب نقوی نے کہا کہ جس  ‘‘ہنر ہاٹ ’’ کا ملک بھر میں انعقاد ان کی وزارت کر رہی ہے، وہ ماسٹر فنکاروں اور دستکاروں کے لیے ‘‘امپاورمنٹ اینڈ امپلائمنٹ ایکسچینج ’’ ثابت ہو رہا ہے  ۔ ‘‘ ہنر ہاٹ’’ کے ذریعہ حکومت کے روزگار پر مبنی پروگرام اور  ان ماسٹر فنکاروں اور دستکاروں کی بیش بہا روایتی ورثے کی زبردست حوصلہ افزائی  ہوئی  ہے اور ان کو فروغ  ملا  ہے جو فنکار اور دستکار طویل عرصے سے حاشیے پر چلے گئے تھے ۔

جناب نقوی نے کہا کہ ‘‘ہنر ہاٹ’’ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ‘‘میک اِن انڈیا’’، ‘‘اسٹینڈ اَپ  انڈیا’’ اور ‘‘اسٹارٹ اَپ انڈیا’’ کے تئیں عہد بستگی کو پورا کرنے کا  ایک ‘‘معتبر برانڈ’’ بن گیا ہے ۔ گذشتہ ایک سال کے دوران ‘‘ہنر ہاٹ’’ نے ، جس کا انعقاد ملک کے مختلف حصوں میں کیا گیا ، تقریبا ایک لاکھ 62 ہزار دستکاروں اور ان سے منسلک دیگر لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے ۔ ‘‘ہنر ہاٹ’’ ایک معتبر اور مشہور برانڈ بن گیا ہے جہاں ملک کے بھر کے مختلف دستکاروں اور ماسٹر فنکاروں کے ذریعہ بنائی گئی شاندار دستکاری اور ہینڈ لوم کے نمونے ایک چھت کے نیچے دستیاب ہیں۔

جناب نقوی نے کہا کہ ملک کے ہر حصے سے بڑی تعداد میں خواتین سمیت ماسٹر فنکاروں اور رسوئی کے ماہرین نئی دلی میں منعقدہ اس ‘‘ہنر ہاٹ’’ میں حصہ لے رہے ہیں۔آسام کی  بینت، بانس  اور جوٹ سے بنی مصنوعات، بہار اور جھارکھنڈ کی مختلف النوع ریشم ، بنارسی ریشم ، لکھنوی چکن کاری، اتر پردیش کے سیرامک، ٹیراکوٹا، شیشے کے ساز و سامان، پیتل کے ساز و سامان ، چمڑےاور ماربل کی مصنوعات، کشمیر نامدا، شمال مشرقی خطے کی روایتی دستکاری ، گجرات کے اجرکھ، بندھیج، مٹی کے بنے ساز و سامان ،پیتل کی گھنٹیاں، اڈیشہ کے سلور فیلگری مصنوعات ، چھتیس گڑھ کے بانس سے بنی مصنوعات، میرٹھ کی قینچیاں  اس ‘‘ہنر ہاٹ’’ میں دستیاب ہیں۔

اودھی کھانا، راجستھانی پکوان (دال باٹی اور چورما)، گجراتی تھالی، مہاراشٹر کے کھانے ، کیرالہ کے کٹہل کی خوشبو، لذیذ مٹھائیاں جیسے فرنی، شاہی ٹکڑا، حلوہ، بنگالی مٹھائی ، راجکوٹ کی مٹھائیاں اور مختلف خوشبوؤں والے پان جیسے روایتی کھانوں سے زائرین محظوظ ہوئے ۔

قوالی ، صوفی گیت، روایتی رقص اور دیگر ثقافتی پروگرام کا انعقاد بھی بابا کھڑک سنگھ مارگ پر منعقدہ ‘‘ہنر ہاٹ’’ روزانہ کیا جا رہا ہے  جہاں مشہور و معروف فنکار اپنے فن کا مظاہرہ کریں گے۔

اس سے قبل ‘‘ہنر ہاٹ’’ کا انعقاد الٰہ آباد، دلی کے پرگتی میدان، بابا کھڑک سنگھ مارگ، پوڈیچری اور ممبئی کیا گیا تھا۔ آنے والے دنوں میں ‘‘ہنر ہاٹ’’ کا انعقاد ملک کی دیگر ریاستوں میں کیا جائے گا۔ اقلیتی امور کے وزیر مملکت ڈاکٹر ویریندر کمار اور وزارت اقلیتی امور کے اعلی حکام بھی اس موقع پر موجود تھے ۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More