نئی دہلی، صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند آج ،یونیورسٹی آف سائپرس میں خطاب کیا۔ ان کے خطاب کا موضو ع ’’نوجوان، ٹیکنالوجی اور تصورات: اکیسویں صدی کے خدو خال کی تشکیل‘‘، حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ نہایت تیزی کے ساتھ بدلتی ہوئی دنیا میں رہتے ہیں ۔ ایک دہائی یا اس سے زیادہ عرصے میں ترقی کی جو رفتار ہم دیکھنے والے ہیں وہ انسان تاریخ میں یقیناً بے مثال ہوگی۔ ٹیکنالوجی کی دنیا ، اسٹارٹ اپ، اختراعات، نئے تصورات، ڈیجیٹل امداد اور آلودگی سے پاک توانائی ناقابل یقین انداز میں ہماری روزمرہ کی زندگی کو بدل دے گی۔ سب سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ انسان تاریخ میں شاید پہلی مرتبہ نوجوان وسیع تبدیلیوں میں براہ راست ملوث ہیں اور وہ بھی اس بڑے پیمانے پر۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ ٹیکنالوجی نے سیکھنے کی ایک مکمل نئی دنیا کھول دی ہے، اس نے ہمارے کام کو مزید آسان بھی بنا دیا ہے ، تاہم ٹیکنالوجی کی فوری فطرت سے کسی کو دور نہیں جانا چاہئے۔ برتری کی جستجو کلیدی عنصر ہونا چاہئے جو کہ مستقبل کی نسلوں کے اذہان پر حاوی ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ بدلتی ہوئی دنیا کی مانگ ہے کہ عالمی برادری کے درمیان وسیع پیمانے پر اشتراک و تعاون قائم ہو۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کے فوائد تک رسائی کیلئے مختلف طبقات اور ملکوں کیلئے وسائل کا آزاد پلیٹ فارم بنانا چاہئے۔ رسائی ، حصہ داری اور شمولیت کو ترقی پذیر اور وسعت پذیر ٹیکنالوجی کیلئے کلیدی کی حیثیت برقرار رہنا چاہئے۔ اس تعلق سے ہندوستان کو تجربہ ہے ۔ ڈیجیٹل رسائی کے ذریعہ با اختیار بنانا حکومت ہند کا مقصد ہے اور اس کے تئیں حکومت عہد بند ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہمارے لئے سب سے بڑا چیلنج آب وہوا کی تبدیلی اور ماحولیاتی دباؤ سے نمٹنا ہے موجودہ نسل کیلئے یہ چیلنج موسمی حالات ،سیلاب اور جنگل کی آگ سے تغیر پذیری کے ساتھ مقابلہ کرنا ہے۔ مستقبل کی نسلوں کیلئے حالات مزید دشوار کن ہوں گے ۔ یہ مسئلہ ایسا نہیں ہے جو حل نہ ہو سکے یا ناقابل تسخیر ہو۔ ترقی کو پائیدار بناکر جنگلات کا تحفظ کرکے، ماحولیاتی نظام کی حفاظت کر کے اور آلودگی سے پاک توانائی کے متبادلوں کو اپنا کر ہم آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹ سکتے ہیں۔ اس سمت میں ہندوستان نے بین الاقوامی شمسی اتحاد کے ذریعہ قائدانہ رول ادا کیا ہے۔ چونکہ دو قدیم تہذیب ہندوستان اور قبرص صدیوں سے فطرت کے ساتھ ہم آہنگ ہو کر رہے ہیں ۔ ہمارے لئے یہ صحیح وقت ہے کہ ہم پائیدار طریقہ کار کو اپنی نئی زندگی میں لے کر آئیں۔ نئے زمانے کی ٹیکنالوجی پرانے زمانے کی فراست کے ساتھ ملک ہمارے متعدد ماحولیاتی مسائل کو حل کر سکتے ہیں۔
قبرص کے اپنے دورے کو ختم کرنے کے بعد صدر جمہوریہ ہند بلغاریہ کیلئے روانہ ہو گئے ۔ یورپ کے تین ملکوں قبرص،بلغاریہ اور چیک جمہوریہ کے ان کے دورے کا یہ دوسرا مرحلہ ہوگا۔ آج شام (4ستمبر 2018) صدر جمہوریہ سوفیا میں ہندوستان برادری سے ملاقات اور خطاب کریں گے۔کل شام (3 ستمبر 2018) ،صدر جمہوریہ نے قبرص کے صدر نکولس اناستاسیا ڈیس کی جانب سے اپنے اعزاز میں دیئے گئے عشائیہ میں شرکت کی۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ جہندوستان اور قبرص دونوں ممالک ہمیشہ کیلئے تصورات، ثقافتوں اور لوگوں کے تئیں آزادانہ اور عزت کرنے والے رہے ہیں۔ ہمارے مشترکہ تاریخی تجربے اور احساس نے ہمیں دوست اور شراکت دار کی حیثیت سے ایک دوسرے کے قریب لایا ہے۔ کلیدی مسائل برہم ایک دوسرے کے زبردست حمایتی رہے ہیں ، قبرص اور اس کے خطے کی سالمیت کے تئیں ہندوستان ہمیشہ عہد بند ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان اور قبرص چیلنج سے بھر پور سلامتی کے ماحول میں واقع ہیں ۔ا من اور سلامتی کی جستجو میں ہمیں ایک دوسرے کا ضرور تعاون کرنا چاہئے ۔ ہندوستان قبرص کے ذریعہ دہشت گردانہ کارروائیوں کی سخت مذمت کو سراہتا ہے اور آگے بھی دہشتگردی کے خاتمے کیلئے باہم ملکر کام کرنے کا خواہاں ہے۔