یونیک آئیڈینٹی فکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے یکم جون 2022 کو وگیان بھون، مولانا آزاد روڈ، نئی دہلی میں ’آدھار کے استعمال کو آسان بنانے کے لیے حالیہ اقدامات‘ پر ایک ورکشاپ کا اہتمام کیا۔ اس تقریب میں ریاست/ مرکز کے زیر انتظام سرکاروں کے مختلف محکموں کے ذریعہ اختیار کردہ آدھار کے استعمال میں اہم پیشرفت اور بہترین طریقوں کو شراکت کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی۔ تقریب میں سرکردہ شخصیات کی شرکت دیکھنے میں آئی جن میں نیتی آیوگ کے سی ای او امیتابھ کانت، شری الکیش کمار شرما، سکریٹری ایم ای آئی ٹی وائی، شری ٹی وی سوماناتھن، فنانس سکریٹری، ڈاکٹر اکھلیش گپتا، سینئر مشیر، ڈی ایس ٹی اور ڈاکٹر سوربھ گرگ، سی ای او، یو آئی ڈی اے آئی کے ساتھ ساتھ ریاست/ مرکز کے زیر انتظام اور مرکز کی حکومتوں کے دیگر معززین شامل ہے۔
آدھار نے آدھار پر مبنی توثیق اور تصدیق کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کرکے ملک کے ڈیجیٹل منظرنامے کو ہمیشہ کے لیے تبدل کردیا ہے۔ آدھار پلیٹ فارم کا استعمال کرتے ہوئے ریاست / مرکز کے زیر انتظام حکومت کی اسکیموں کے ذریعہ آدھار کی بہت سی اختراعات ہیں جنہوں نے بنیادی سطح پر مالی اور سماجی شمولیت کو حاصل کرنے میں گیم چینجر ہونے کی صلاحیت کو ظاہر کیا ہے۔
موجودہ دور میں، ڈیجیٹل شناخت پر مبنی نظام، کسی بھی معاشرے کی سماجی اور اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ آدھار، ہندوستان کی سب سے اہم اختراعات میں سے ایک ثابت ہوا ہے۔ آدھار نے بہت سارے لوگوں کو شناخت فراہم کی ہے جن کے پاس پہلے کوئی شناخت نہیں تھی۔ اس نے ای-کے وائی سی خدمات کو فعال کرکے، دہلیز پر اور موبائل فون کے ذریعے بینکنگ فراہم کرکے نیز حکومت کے متعدد فلاحی اقدامات کے ذریعہ ضرورت مند اور مستحق وصول کنندگان کے بینک کھاتوں میں براہ راست نقد رقم کی منتقلی کی سہولت فراہم کرکے ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کیا ہے۔
اس موقع پر نیتی آیوگ کے سی ای او جناب امیتابھ کانت نے کہا کہ آدھار نے مستفیدین کو بااختیار بنانے، شفافیت لانے اور ریاستی/ مرکز کے زیر انتظام حکومتوں کے تعاون سے عوامی پیسے کی ایک بڑی رقم بچانے میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ آدھار نہ صرف مختلف سرکاری اسکیموں اور 350 سے زیادہ مرکزی اور 500 ریاستی/مرکز کے زیر انتظام اسکیموں کے لیے خدمات کی فراہمی کی بنیاد ہے بلکہ اس نے عوامی بنیادی ڈھانچے کے ڈیجیٹائزیشن پر بھی یادگار مثالی اثر ڈالا ہے جس نے مزید جامع ترقی کو فعال بنایا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وی پی آئی اس بڑے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کے ساتھ ساتھ اس مستقبل کی ٹیکنالوجی کے لیے شفافیت کو بڑھانے اور گورننس کو بہتر بنانے کے لیے ایک ’’منفرد موقع‘‘ پیدا کرتا ہے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے، جناب ٹی وی سوماناتھن، فائنانس سکریٹری نے کہا کہ ہندوستان کے پاس سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراع کی ایک بھرپور میراث ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ ہندوستان کا آگے بڑھنے کا راستہ، عالمی معیار کے سائنسی حل کے حصول کے ذریعے چلایا جائے گا۔ پی ڈی ایس اسکیموں میں آدھار کا کردار افسانوی مثالوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے اس بات کی بھی تعریف کی کہ ہمیں بطور ہندوستانی اس حقیقت پر فخر کرنا چاہیے کہ آدھار ہم نے بنایا تھا، اور اسےمغربی دنیا سے نقل نہیں کیا گیا تھانیز یہ دنیا کے کامیاب ترین بائیو میٹرک پروگراموں میں سے ایک ہونے کا ثبوت ہے۔
جناب الکیش کمار شرما، سکریٹری ایم ای آئی ٹی وائی نے یو آئی ڈی اے آئی کی کوششوں کی ستائش کی اور آگے کا روڈ میپ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج بحیثیت ملک ہم ایک اور تبدیلی کے دہانے پر کھڑے ہیں۔ اپریل 2022 تک 133 کروڑ سے زیادہ آدھار جاری کیے گئے ہیں جن کا اندراج ملک میں بالغ آبادی کے 99.9 فیصد سے زیادہ ہے۔ کسانوں سے لے کر طلباء تک، ہندوستان کا تقریباً ہر باشندہ آدھار سے مستفید ہو رہا ہے جو سرکاری اور غیر سرکاری دونوں طرح کی خدمات حاصل کر رہا ہے۔ آئیے اگلے پانچ سالوں میں ہندوستان کو 1 ٹریلین ڈیجیٹل معیشت بنانے کے ہدف کو حاصل کرنے میں ایک شاندار کردار ادا کرنے کے لیے ایک ساتھ ہاتھ ملایں۔
یو آئی ڈی اے آئی کے سی ای او ڈاکٹر سوربھ گرگ نے پچھلی دہائی میں آدھار کی کامیابی اور ڈی بی ٹی، تعلیم، اسکالرشپس، فنٹیک، صحت کی دیکھ بھال وغیرہ جیسے شعبوں میں آدھار کو بنیادی شناخت کے طور پر استعمال کرنے سے ممکن بنائے گئے متعدد مواقع کے بارے میں بات کی۔ انہوں نےمختلف ان غیر استعمال شدہ شعبے اور خلا کے بارے میں بھی بات کی جن کا استعمال ڈیجیٹل شناخت کا استعمال کرتے ہوئے، ، سماجی اور مالی دونوںشعبوں میں، صارفین کے آخری میل تک پہنچنے اور عالمی شمولیت حاصل کرنے کے لیے کیا جا سکتا ہے، انہوں نے مزید بتایا کہ آگے بڑھتے ہوئے یو آئی ڈی اے آئی کی توجہ پانچ بڑے شعبوں پر مرکوز رہے گی۔
- رہائشی مرکزیت اور رسائی میں آسانی
- آدھار کے استعمال کو بڑھانا
- آدھار کی ساکھ کو مضبوط کرنا
- آدھار ٹیکنالوجی اسٹیک کی اپ گریڈیشن
- آدھار فن تعمیر کی بین الاقوامی رسائی
اس تقریب میں آدھار ایکو سسٹم کے کام کاج اور ریاستی/ مرکز کے زیر انتظام حکومت کی وزارتیں مختلف اسکیموں جیسے ای پی او سی آر اے، ارپنا، کالیا، ایف ڈی ایس، ڈی بی ٹی اسکیموں وغیرہ کے لیے، آدھار پلیٹ فارم کا استعمال کرتے ہوئے اچھے طور طریقوں کی نمائش کی گئی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے، ڈی ایس ٹی کے سینئر مشیر ڈاکٹر اکھلیش گپتا نے ڈیجیٹل انڈیا کے ذریعے حاصل کیے گئے اہم سنگ میلوں پر روشنی ڈالی اور زور دیا کہ ٹیکنالوجی آج تعلیم، صحت کی دیکھ بھال، مالیات، زراعت کے شعبوں کے لیے بہتر خدمات تک رسائی کے قابل بناتی ہے۔ یہ شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنانے میں بھی مدد کرتا ہے اور آدھار یہاں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اےآئی/ایم ایل ٹیکنالوجیز میں پیشرفت، خاص طور پر تصویری تجزیہ اور پیٹرن میچنگ کے لیے گہری تربیت نے، بایو میٹرک میچنگ کے مختلف طریقوں میں کامیابی کو قابل بنایا ہے، جس سے خاص طور پر درستگی اور رفتار میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ زیادہ مؤثر کوریج اور بڑے پیمانے پر بہتر رسائی کے لیے ان مخصوص علاقوں کو یو آئی ڈی اے آئی کو ریاستی/مرکز کےزیر انتظام حکومتوں کے ساتھ ہم آہنگی میں استعمال کرنا چاہیے۔
ڈاکٹر سوربھ گرگ نے اختتامی خطاب میں ہارڈ ویئر، سافٹ ویئر اور ایپلیکیشن اسٹیک کے لحاظ سے دستیاب مخصوص ٹیکنالوجی کو اپ گریڈ کرکے اور اپناتے ہوئے آدھار خدمات کی پیشکش کو بہتر بنانے کے لیے محققین، تعلیمی اداروں، صنعت اور اسٹارٹ اپس کے ساتھ مل کر کام کرنے کے یو آئی ڈی اے آئی کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے آدھار پر مبنی پلیٹ فارم کے مستقبل پر مقررین اور مدعو کرنے والوں کی طرف سے تجویز کردہ مختلف تجاویز اور اقدامات کا خیرمقدم کیا جو آنے والے وقتوں میں ریاستوں کے لیے قابل قدر ثابت ہوں گے۔
ورکشاپ کا اختتام چیئر، مقررین اور حاضرین کی تعریفی رائے کے ساتھ ہوا، ساتھ ہی ساتھ ریاست/مرکز کے زیر انتظام حکومت کے محکموں کے ساتھ تعاون کرنے کے عزم کے ساتھ ریاستی/ مرکز کے زیر انتظام پر مبنی اسکیموں میں ترقی کی متعدد راہیں فراہم کرنے کے لیےعزم، جس کا مقصد آسان رسائی فراہم کرنا ہے اور آدھار کے استعمال کے ذریعے رہائشیوں کی زندگیوں کو آسان بنانا ہے ، کا بھی اعادہ کیا گیا۔