نئی دلی، جہاز رانی کی وزارت نے دیرینہ مطالبات کو پورا کرتے ہوئے، جہاز رانی کی حفاظت اور اہلیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، ملک کے جنوب مغربی سمندری علاقے میں تجارتی جہازوں اور ماہی گیری کے لئے استعمال ہونے کئے جانے والےجہازوں کے چلانے کے راستوں کو الگ کردیا ہے۔
ہندوستان کے جنوب مغربی ساحل کے ارد گرد بحیرہ عرب کا آبی خطہ ایک مصروف سمندری راستہ ہے،جہاں سے بڑی تعداد میں تجارتی جہاز گزرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی، یہاں سے بڑی تعداد میں ماہی گیری کے جہاز بھی گزرتے ہیں،جس سے کبھی کبھی ان کے مابین حادثات ہو جاتے ہیں اور اس کے نتیجے میں املاک اور ماحولیاتی آلودگی دونوں کو نقصان پہنچتا ہے اور بہت سارے واقعات کے نتیجے میں جانی اتلاف بھی ہوئی ہے۔
جہاز رانی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، جناب من سکھ مانڈویہ نے کہا ہے کہ جہازوں کے آپریشنل راستوں میں تبدیلی کرنے کا فیصلہ، ہندوستانی سمندر میں جہاز رانی کو محفوظ اور آسان بنانے کے حکومت کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘یہ فیصلہ ٹکرانے جیسے واقعات سے بچنے،سمندر میں زندگی کو محفوظ رکھنے کے ساتھ ساتھ، سمندری ٹریفک کو آسان بنانے اور سمندری ماحولیات کے تحفظ کی سمت میں بہتری کو یقینی بنائے گا’’۔یہ جہاز رانی ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے اٹھایا گیا ایک بہت ہی مثبت قدم ہے، جو خطے میں جہازوں کی آمدورفت کو مؤثر انداز میں کنٹرول کرے گا۔
بھارتی سمندری خطے کے جنوب-مغربی آبی گزرگاہ میں روٹنگ نظام کو نافذ کیا جاناجہاز رانی کے ڈائریکٹر جنرل کے 2020 کے ایم ایس نوٹس نمبر 11 کے توسط سے مطلع کیا گیاہے۔ نئی آبی گزرگاہ یکم اگست 2020 سےعمل میں آ جائے گی۔