28 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

12ویں ری کاپ صلاحیت سازی ورکشاپ کی مشترکہ طورپر میزبانی

Urdu News

نئی دہلی: ہندوستانی ساحلی حفاظتی دستہ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل جناب وی ایس آر مورتھی نے آج یہاں ایشیاء میں پائریسی اور جہازوں کے خلاف مسلح قذاقی سے نمٹنے کے لئے علاقائی تعاون معاہدہ ری کاپ کےایگزیکٹیو ڈائریکٹر جناب ماسا فونی کروکی کے ساتھ دو روزہ بارہویں صلاحیت سازی ورکشاپ کا افتتاح کیا۔

اپنی افتتاحی تقریر میں جناب مورتھی نے قذاقی اور مسلح ڈکیتی کی لعنت سے نمٹنے کے لئے مشترکہ فریم ورک کو فروغ دینے کی سمت ری کاپ  آئی ایس سی کی کوششوں کو تسلیم کیا اور مختلف شراکت داروں کے درمیان معلومات کے تبادلے کو آسان بنانے کی سمت کوششوں کو بھی سراہا۔ آئی سی جی کے  ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل نے اس حقیقت کو اُجاگر کیا کہ ری کاپ سمجھوتے کے تحت صلاحیت سازی تعاون کا ایک سب سے اہم ستون رہا ہے اور ہندوستان میں تیسری مرتبہ اس ورکشاپ کی میزبانی کرکے اس سمت میں ایک کلیدی رول ادا کیا ہے۔

ہندوستانی ساحلی حفاظتی دستہ(آئی سی جی)ایشیاء میں  پائریسی  اور جہازوں کے خلاف مسلح قذاقی سے نمٹنے کے لئے علاقائی تعاون معاہدہ (ری کاپ)سےمتعلق 19 سے 20 جون 2019ء کو یہاں صلاحیت سازی سے متعلق بارہویں ورکشاپ کی انفارمیشن شیئرنگ سینٹر (آئی ایس سی) کے ساتھ مشترکہ طورپر میزبانی کرہا ہے۔

ری کاپ پہلا علاقائی بین حکومتی معاہدہ ہے،جس کا مقصد ایشیاء کے سمندر میں قذاقی اور مسلح ڈکیتی سے نمٹنا ہے۔فی الحال  20 ممالک ری کاپ کے رُکن ہیں۔ہندوستان میں جاپان اور سنگاپور کے ساتھ مل کر ری کاپ  آئی ایس سی (آر ای سی اے اے پی آئی ایس سی)کے قیام اور اسے فعال بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔مرکزی حکومت نے ری کاپ کے لئے ہندوستان کے اندر فوکل  پوائنٹ کے طورپر آئی سی جی کو ذمہ داری تفویض کی ہے۔ہندوستان نے اس سے قبل نومبر 2011ء میں گوا میں اور دسمبر 2017ء میں نئی دہلی میں اس ورکشاپ کی میزبانی کی تھی۔

ری کاپ معاہدے کے تحت اطلاعات کا اشتراک ، صلاحیت سازی اور باہمی قانونی تعاون آپسی تعاون کے تین ستون ہیں۔ سنگاپور میں ایک آئی ایس سی قائم کیا گیا ہے، جس کا مقصد معاہدے میں شامل فریقوں اور سمندری برادری کے مابین اطلاعات کا تقابل کرنا اور اسے پھیلا نا ہے۔ صلاحیت سازی ورکشاپ کا انعقاد آئی ایس سی سالانہ طورپر کرتا ہے اور معاہدے میں شامل کسی ایک فریق کے ذریعے مشترکہ طورپر اس کی میزبانی کی جاتی ہے۔اس ورکشاپ کا اصل مقصد ایشیاء میں جہازوں کے خلاف قذاقی اور مسلح ڈکیتی کی تازہ ترین صورتحال اورایشیائی ملکوں میں اس سے نمٹنے کے لئے اپنائے جارہے بہترین طورطریقوں کو  مشترک کرنا ہے۔اس ورکشاپ کا مقصد قذاقی اور مسلح ڈکیتی سے متعلق مختلف امور کے بارے میں اس کے شرکاء کے درمیان معلومات کو بہتر بنا نا بھی ہے۔ان امور میں بین الاقوامی قوانین ، چارہ جوئی کا طریقہ کار ، فارنسک اور ابھرتے ہوئے خطرات شامل ہیں۔

اس ورکشاپ میں مجموعی طورپر 19 ملکوں کے 31 بین الاقوامی مندوبین حصہ لے رہے ہیں۔اس کے علاوہ قومی حصص داروں جیسے کہ بڑی بندرگاہیں، ریاستی ، سمندری  بورڈوں ، ریاستی سمندری پولس ، جہاز رانی کی ڈائریکٹوریٹ جنرل اور انڈین نیشنل شپ آنرس ایسوسی ایشن کے اہلکار بھی اس ورکشاپ میں شرکت کررہے ہیں۔

ری کاپ آئی ایس سی  کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر جناب ماسا فونی کروکی نے اپنے افتتاحی خطاب میں ان اقدامات کی ستائش کی جو ہندوستانی ایجنسیوں اور خصوصاً آئی سی جی کے ذریعے سمندر کے راستے جانے والے مسافروں کے لئے محفوظ سمندر کو یقینی بنانے کی سمت کی گئی ہیں۔انہوں نے اس بات سے آگاہ کیا کہ ایک دوسرے کو معلومات فراہم کرنا حکومتوں اور جہاز رانی صنعت کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور ایک دوسرے کو معلومات فراہم کرنے کا مقصد سبھی کے لئے سود مند ثابت ہوگا۔بشرطیکہ یہ صحیح وقت پر ایک دوسرے کو فراہم کی گئی ہو اور بالکل درست ہو۔

 متعلقہ وزارتوں کے افسروں اور سفارتی کور کے ممبروں  نے ورکشاپ میں شرکت کی ، جس کی مشترکہ میزبانی آئی سی جی اور ری کاپ انفارمیشن شیئرنگ سینٹر نے کی تھی۔ورکشاپ کے دوران شرکاء کو قذاقی اور مسلح ڈکیتی سے متعلق مختلف معاملات پر تربیت دی جائے گی، جن میں بین الاقوامی قوانین مقدمے کی کارروائی کے طریقوں فارنسک اور ابھرتے ہوئے خطرات شامل ہیں۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More