16.7 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

12 سرفہرست خدمات شعبوں کے آغاز اور خدمات کی عالمی نمائش کے چوتھے ایڈیشن کے افتتاح کے موقع پر صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند کا خطاب

Urdu News

نئی دہلی؛ خدمات کے موضوع پر  چوتھی عالمی نمائش  کے افتتاح کے موقع پر یہاں آکر مجھے بڑی مسرت ہوئی ہے۔ میں، 500 بین الاقوامی مندوبین کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ یہ مندوبین 100 ممالک سے اس نمائش میں شرکت کے لیے یہاں آئے ہیں۔ میں ، تجارت اور صنعت کی وزارت حکومت ہند ، حکومت مہاراشٹر اور ان کے شراکت دار ادروں یعنی کنفڈریشن آف انڈسٹری اور سروسز ایکسپورٹ پرموشن کونسل کی پہل قدمی کی تعریف کرتا ہوں۔  مجھے پورا یقین ہے کہ اس سے بھارتی خدمات کا دائرہ وسیع ہوگا اور بھارت عالمی خدمات کے شعبے سے زیادہ بڑے اور عمیق پیمانے پر رابطہ کرنے کے لیے بن سکے گا۔  12 سرکردہ شعبوں کا آغاز ایک بیباکانہ نیا قدم ہے، جو بھارت کی معیشت اور عالمی معیشت دونوں کے لیے موذوں ہے اور روزگار کے  ذرائع پیدا کرے گی۔

ہم ایک ایسے بھارت سکونت پذیر ہیں جہاں مسابقتی اور نمو پذیر معیشت کار فرما ہے۔  ہم ایک ایسے بھارت میں رہتے ہیں، جہاں متعدد مسابقتی اور نمو پذیر ریاستی معیشتیں موجود ہیں۔ اس پس منظر میں مجھے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ جناب دیوندر فڑنویس کے نمائش کے اہتمام  کے اس فیصلے  کی تعریف کرنی چاہئے، جنھوں اس مشترکہ اہتمام کا راستہ ہموار کیا۔ مہاراشٹر ہمارے ملک کی اقتصادی اور سرمایہ کاری سرگرمیوں میں ایک اہم رُکن ہے۔ اس کے پاس مضبوط مینوفیکچرنگ بنیاد ہے۔ ساتھ ہی ساتھ تیز رفتاری سے کام کرنے والا خدمات کا شعبہ بھی ہے۔

خدمات کا شعبہ عالمی معیشت کا فعال اور ترقی سے ہمکنار ہونے والےعنصر کی نمائندگی کرتا ہے۔  آج خدمات، روزگار، ویلیو ایڈیشن، کم پیداواریت اور اختراعات پر احاطہ کرتی ہیں۔ ٹیکنالوجی کی رفتار دیگر شعبوں میں خدمات کے تعاون میں اضافہ کررہی ہے۔ ان میں زراعت، بنیادی ڈھانچہ اور مینو فیکچرنگ شامل ہے۔ یہ بات مبالغہ نہ ہوگی کہ خدمات ہی 21ویں صدی کی عالمی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔

بھارت میں خدمات کا شعبہ مجموعی مالیت اضافے میں 61 فیصد کا تعاون دیتا ہے۔ اپنی  بڑی تعداد، وسیع ہنرمندی اور صلاحیت کے سرمائے اور ٹیکنالوجی کے ساتھ اچھے تال میل کے نتیجے میں بھارت کے پاس اس شعبے میں فطری بالادستی ہے اور یہ پوری دنیا کو سروس پرووائڈر سے کہیں زیادہ بڑھ کر تعاون فراہم کرنے کے لیے کمر بستہ ہے۔ 2016 میں بھارت کی عالمی خدمات، برآمدات 3.4 فیصد تک پہنچ گئی تھیں۔ میں یہ نتیجہ اخذ کرنے میں حق بجانب ہوں، کہ 2022 تک عالمی خدمات میں بھارت کے حصے کا نشانہ 4.2فیصد تک ہوگا اور میں بلا کسی تکلف کے کہنا چاہوں گا کہ یہ بہت تھوڑا ہے۔

معیشت میں تیزی سے توسیع کے ساتھ بھارت عالمی سرمایہ کاروں اور کاروبار کے لیے پر کشش مواقع کا حامل ہے۔ گزشتہ چار برسوں کے دوران اوسط مجموعی گھریلو پیداوار شرح نمو 6.9 فیصد کی متاثر کن شرح سے ہمکنار رہی ہے۔ 19-2018 کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے بھارت کے معاملے میں 7.4 فیصد کی شرح نمو کی پیشین گوئی کی ہے۔ خدمات شعبے میں ہونے والا اضافہ ایک اہم ذریعہ ہے۔

2025 تک  پہنچنے میں اب صرف سات سال باقی ہیں، بھارت کو توقع ہے کہ اس کی گھریلو پیداوار اس وقت تک  دوگنی ہوکر پانچ کھرب امریکی ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ اس میں سے خدمات کا شعبہ، تین کھرب امریکی ڈالر کا تعاون دے سکتا ہے اور اس تعداد میں حکومت کا تخمینہ یہ ہے کہ انٹر نیٹ معیشت، ای- کامرس اور دیگر طریقوں سے ایک کھرب امریکی ڈالر کا تعاون حاصل ہوسکتا ہے۔ خدمات اور ٹیکنالوجی کے بڑھتے عمل دخل کا یہ ایک اشارہ ہے۔ اور  یہ تبدیلیوں کا ایک مرقع ہے۔ اس کا انحصار ہمارے انداز حیات، کام  کاج، مواصلات پر ہوگا اور اس میں تخلیق اور تدریس و تفریح ، سارے پہلو شامل ہوں گے۔

ہم ڈیجیٹل معیشت اور چوتھے صنعتی انقلاب کے عہد سے گزر رہے ہیں۔ ٹیکنالوجی اور خدمات کے مابین ہم آہنگی اور اس کے نتائج ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں۔ اس سے قبل کے صنعتی عہد اور روایتی مینو فیکچرنگ معیشت نے کارخانوں میں روزگار فراہم کیے تھے اور معاون اکائیوں اور ورکشاپوں کی شکل میں صنعت کاری کو فروغ دیا تھا۔ آج ہم خدمات کے شعبے میں چھوٹے تاہم متاثر کن اسٹارٹ اپس کی جانب دیکھ رہے ہیں۔ ٹیکنالوجی ایک بہت اہم ذریعہ بن گئی ہے اور اسی ٹیکنالوجی میں مقامی خدمات کمپنیوں کو  قومی یہاں تک کہ عالمی پیمانے پر کام کرنے کا حوصلہ عطا کیا ہے۔

 بھارت میں  جو دنیا بھر میں اسٹارٹ اپوں کا تیسرا سب سے بڑا مرکز ہے، اس نے نوجوان صنعت کاروں کی ایک پوری پیڑھی کھڑی کردی ہے، جن میں مرد و خواتین دونوں شامل ہیں، جن کے اندر امنگ اور خواہش دونوں ہیں۔ حکومت کے پروگرام مثلاً  اسٹارٹ اپ انڈیا، مُدرا یوجنا، جس نے 120 ملین بنیادی سطح کے کاروباریوں کو سرمایہ فراہم کیا ہے، نے صنعت کاری کا ایک ماحول پیدا کردیا ہے اور یہ صنعت کاری بڑے پیمانے پر خدمات کے شعبے سے وابستہ ہے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ ان میں کچھ اسٹارٹ اپ آنے والے برسوں اور دہائیوں میں ترقی کرکے بڑے بڑے ادارے بن جائیں گے۔ دس لاکھ موبائل فون صارفین ، 500 ملین انٹرنیٹ سے وابستہ شہری اور ٹیکنالوجی  و ڈیجیٹل ادائیگی کو مالی شمولیت کے  ایک ذریعے کےطور پر اپنانے پر جو زور دیا جارہا ہے، اس نے مجموعی طور پر بھارت کی خدمات کی پوری کہانی کو استحکام عطا کیاہے۔

 ایسے اقداما ت نے خلاقانہ اور تجارتی ایجنسیوں کو بڑھاوا دیا ہے۔ ان اداروں نے عوام کو بااختیار بنایا ہے۔ اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ان سب نے از سر نو اس بات کو نمایاں کیا ہے  کہ بھارت کس طریقے سے بیک وقت ایک بڑا سپلائر بھی ہے اور عالمی خدمات شعبے کے کاروبار کے لیے ایک بڑی منڈی بھی ہے۔ میں اس  زندہ جاوید سفر میں شامل ہونے کے لیے آپ سب کو  مدعو کرتا ہوں۔

حکومت ہند، اس سفر کو بہتر بنانے کے اپنی   جانب سے تمام تر کوششیں کررہی ہے۔ گذشتہ چار برسوں کے دوران اس نے  خدمات مثلا ًبیمہ، خوردہ، ہوابازی اور بینکنگ سے متعلق خدمات سمیت متعدد شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے  قواعد و ضوابط کو سہل بنایا ہے۔ جیسا کہ آپ واقف ہیں کہ بھارت، دنیا بھر میں غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کے معاملے میں سب سے بڑے ملکوں میں شمار ہوتا ہے۔ مالی خدمات، تجارت اور پیشہ ورانہ خدمات اور تحقیق و ترقیات سمیت دیگر خدمات اور متعلقہ شعبے  اپریل 2000 سے مجموعی طور پر 57 فیصد ایف ڈی آئی کے لیے تعاون کا وسیلہ بنے ہوئے ہیں۔ 18-2017 کے پیلے نصف حصے میں ان شعبوں نے تقریباً دو تہائی ایف ڈی آئی بھارت آنے کا راستہ اختیار کیا تھا۔ یہ پہلو کافی متاثر کن ہے۔

 گزشتہ چار برسوں کے دوران حکومت ہند نے متعد اہم اصلاحات کو پایہ تکمیل تک پہنچایا  ہے۔  جولائی 2017 میں گڈ س ایند سروسز ٹیکس کے   متعارف  کرائے جانے کے بعد اس نے بھارت کو گڈس اینڈ سروسز کے ساتھ  مساوی ٹیکس پلیٹ فارم والی منڈی بنایادیا۔ اس نے بذات خود ملک کو ایک نئی رفتار دی ہے۔

کاروبار کو سہل بنانے کے موضوع پر حکومت نے متعدد اہم اقدامات کیے ہیں۔ اس میں ریاستی حکومت کی شرکت بھی ہے، جو کاروبار کی اصلاح، منصوبہ عمل کا ایک حصہ ہیں۔ کاروبار شروع کرنا اور پرمٹوں کا حصول اور سرحد پار کی تجارت اب آسان ہوگئی ہے۔ اس نے بھارت کو گذشتہ تین برسوں کے دوران  42 نکات یا درجہ  اوپر آنے کا موقع فراہم کیا ہے۔ یہ درجہ بندی عالمی بینک کی کاروبار کو آسان  بنانے کی فہرست میں حاصل ہوئی ہے۔ دیوالیہ قرار دیئے جانے اور دیوالیہ پن سے متعلق کوڈ یعنی ضابطے نے  کاروبار کا سلسلہ ختم کرنے کو بھی آسان بنادیا ہے۔ قومی املاک دانشوراں حقوق کا مقصد بہترین عالمی طریقوں کے مساوی آئی پی آر نظام کو مستحکم بنانا ہے۔ خدما ت کے شعبے میں  ایسے اقدمات از حد مفید ثابت ہوں گے۔

12ویں چمپئن خدمات اسکیم کا آغاز پوری تیاریوں اور پس منظر کے ساتھ ہوا  ہے۔ اس فہرست میں کاروبار کے 12 ایسے شعبے شامل ہیں، جہاں عالمی توجہ حاصل کرنے اور  عالمی سرمایہ کاری کے مضمرات اور نمو اور روزگار کو بڑھاوا دینے کے امکانات موجود ہیں۔ اس کے دائرہ کار کے تحت بھارت کی ہنر مندی اور علمی وسائل کو بھی بہتر سے بہتر بنانے کا نصب العین شامل ہے۔  میں تمنا کرتا ہوں کی چمپئن خدمات اسکیم  40 علمی اجلاسوں اور اس نمائش کے 22 خصوصی توجہ والے شعبوں کے ساتھ کامیابی سے ہمکنار ہوں اور میں تمام مندوبین کے تئیں بھی نیک تمناؤں کا اظہار کرتا ہوں۔ خدا کرے کہ آپ یہاں ممبئی میں ایک بارآور اور مفید  اجتماع سے ہمکنار ہوں اور آپ کو بھارت ، خیالات و نظریات اور مواقع سے مالا مال ملک  محسوس ہو۔ شکریہ

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More