نئی دہلی، جنوری 2016 میں اسٹارٹ اپ کے لئے ایک 19 نکاتی پلان جاری کیا گیا تھا ۔اس ایکشن پلان میں اسٹارٹ اپ کو آسان بنانے ، سہارا فراہم کرنے کے علاوہ مالی امداد کی فراہمی ، ترغیبات اور صنعت و تعلیمی مراکز کے دوران شراکت داری اور انکیوبیشن جیسے امور کا احاطہ کیا گیا تھا۔ تجارت اور صنعت کی وزارت کا محکمہ برائے صنعتی پالیسی و فروغ اس ایکشن پلان کے کامیاب نفاذ کے لئے نوڈل محکمہ ہے۔
اسٹارٹ اپ کو تسلیم کرنا
مئی 2017میں اسٹارٹ اپ کی تعریف میں ترمیم اور اسٹارٹ اپ کو تسلیم کرنے کے عمل میں آسانی پیدا کرنے کے سبب شناختی سرٹی فکیٹ کی منظوری میں لگنے والے وقت دس تا پندرہ دن میں کمی آئی اور یہ اب 1 سے لے کر چار دن تک کا وقت لینے لگا ہے۔ اس کا نتیجہ ہے کہ جہاں 17-2016 میں 797 اسٹارٹ اپ کو تسلیم کیا گیا تھا وہیں 18-2017 میں کل 7968 اسٹارٹ اپ کو تسلیم کیا تھا۔ جنوری 2016 سے محکمہ برائے صنعتی پالیسی و فروغ (ڈی آئی پی پی) کےذریعہ 8765 اسٹارٹ اپ کو تسلیم کیا گیا۔ ان تسلیم شدہ اسٹارٹ اپ میں سے 15 فی صد آئی ٹی سروسیز ، 9 فی صد حفظان صحت اور لائف سائنسز کے ، سات فی صد ایجوکیشن کے ، 6 فی صد پیشہ ورانہ اور تجارتی خدمات کے ، چار فی صد زراعت کے ہیں۔ اسٹارٹ اپ کے تمام ڈائریکٹروں میں 35 فی صد خواتین ہیں۔ 6954 اسٹارٹ اپ سے 81264 روزگار پیدا ہوئے ہیں۔ علاوہ ازیں 88 اسٹارٹ اپ کو بین وزارتی بین کے ذریعہ ٹیکس سے چھوٹ دی گئی ہے۔
سرکاری خریداری میں ترجیحات
سرکاری -ای مارکیٹ پلیس ، جی ای ایم پورٹل کو اسٹارٹ اپ انڈیا پورٹل کے ساتھ پوری طرح سے منسلک کردیا گیا ہے۔ اسٹارٹ اپ اب اپنی مصنوعات اور خدمات کو جی ای ایم پر رکھ سکتی ہے۔
اسٹارٹ اپ دانشورانہ املاک کے تحفظ کی اسکیم
اسٹارٹ اپ پیٹنٹ فائلنگ فیس میں80 فی صد کی چھوٹ پانے کی حقدار ہے۔ اسی طرح ٹریڈ مارک فائلنگ فیس میں 50 فی صد چھوٹ پانے کی حقدار ہے۔ علاوہ ازیں اسٹارٹ اپ پیٹنٹ سے متعلق درخواستوں کی تیزی کے ساتھ جانچ پڑتال کے ساتھ مفت کی سہولت دیئے جانے کے لئے اہل ہے۔
اسٹارٹ اپ کے لئے فنڈز
ایس آئی ڈی بی آئی نے 25 وی سی فنڈز کے لئے 1136 کروڑ روپے فراہم کرنے کا عہد کیا ہے۔ اس کے بدلے میں 120 اسٹارٹ اپ میں کل 569 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔ ان اسٹارٹ اپ کے ذریعہ 6515 روزگار پیدا ہوئے ہیں۔ ان میں سے 1184 روزگار خواتین کو ملے ہیں۔
اسٹارٹ اپ انڈیا ہب
ڈی آئی پی پی نے اسٹارٹ اپ انڈیا ہب کا قیام کیا جو کہ مکمل ماحولیاتی نظام کے لئے واحد رابطہ کا مقام ہے تاکہ معلومات کے لین دین کے علاوہ فنڈز تک رسائی ہوسکے۔ یہ اسٹارٹ اپ انڈیا ہب اسٹارٹ اپ، انکیوبیٹرس ، سرمایہ کاروں ، مشورے فراہم کرنے والے افراد تجارتی اور سرکاری ایجنسیوں کے ساتھ کام کرتا ہے۔ اس اسٹارٹ اپ انڈیا ہب کو جون 2017 میں لانچ کیا گیا تھا۔
اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام کو مستحکم کرنے میں ریاستوں کی شراکت داری
اسٹارٹ اپ انڈیا اقدام کو شروع کرنے کے وقت صرف چار ریاستوں کے پاس اسٹارٹ اپ پالیسی تھی۔ جبکہ 19 ریاستوں نے اسٹارٹ اپ پالیسی کو اب نافذ کیا ہے۔ اس تحریک کو اگلی سطح پر لے جانے کے لئے6 فروری 2018 ریاستی /یوٹی اسٹارٹ اپ درجہ بندی فریم ورک کو جاری کیا گیا۔ اسٹارٹ اپ درجہ بندی فریم کا مقصد ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے کہ وہ اپنے دائرہ اختیار میں آنے والے اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام کو مستحکم کرنے کے لئے سرگرم اقدامات کریں۔
بین الاقوامی دو طرفہ اشتراک و تعاون
مختلف ممالک کے ساتھ بین الاقوامی دو طرفہ اشتراک و تعاون میں اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام کا بڑا عمل دخل رہا۔ اسرائیل ، سنگاپور، پرتگال ، اور سویڈن کو اسٹارٹ اپ انڈیا ہب داخل کیا گیا ہے تاکہ بازار تک رسائی کو آسان بنایا جاسکے اور سرمایہ کاری کو فروغ دیا جاسکے۔