30 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

14 ویں صدر جمہوریہ ہند کی حیثیت سے عہدہ سنبھالنے کے موقع پر جناب رام ناتھ کووند کی تقریر

14 ویں صدر جمہوریہ ہند کی حیثیت سے عہدہ سنبھالنے کے موقع پر جناب رام ناتھ کووند کی تقریر
Urdu News

نئی دلّی ،صدر جمہوریہ ہند کا عہدہ سنبھالنے کے موقع پر، 14 ویں صدر جمہوریہ ہند ،جناب رام ناتھ کووند نے آج راشٹر پتی بھون ، نئی دلی میں سابق صدر جمہوریہ ہند ، نائب صدر جمہوریہ ، وزیر اعظم ، اسپیکر ، جسٹس کھیہر اور معزز مہمانان کی موجودگی میں جو تقریر کی ، اس کا متن درج ذیل ہے : ۔
’’ عزت مآب جناب پرنب مکھرجی ،
جناب حامد انصاری ،
محترمہ سمترا مہاجن ،
جسٹس جناب جے ایس کھیہر ،
معزز مہمانان ،
خواتین و حضرات ، اور ہم وطنو ،
بھارت کے صدر جمہوریہ کے عہدہ کی ذمہ سونپنے کے لئے میں آپ سبھی کادل سے شکریہ ادا کرتا ہوں ، میں پوری انکساری کے ساتھ اس عہدے کو قبول کر رہا ہوں ۔ یہاں مرکزی ہال میں آ کر میری کئی پرانی یادیں تازہ ہو گئی ہیں ۔ میں ممبر پارلیمنٹ رہا ہوں اور اسی مرکزی ہال میں، میں نے آپ میں سے کئی لوگوں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا ہے ۔ کئی بار ہم متفق ہوتے تھے ، کئی بار غیر متفق ۔ لیکن اس کے با جود ہم سبھی نے ایک دوسرے کے خیالات کا احترام کرنا سیکھا ۔ یہی جمہوریت کا حسن ہے ۔
میں ایک چھوٹے سے گاؤں میں مٹی کے گھر میں پلا بڑھا ہوں ۔ میرا سفر بہت طویل رہا ہے ، لیکن یہ سفر اکیلے صرف میرا نہیں رہا ہے ۔ ہمارے ملک اور ہمارے معاشرے کی بھی یہی کہانی رہی ہے ۔ ہر چیلنج کے باوجود ، ہمارے ملک میں ، ہمارے آئین میں واضح انصاف ، آزادی ، مساوات اور بھائی چارہ کے اصولوں پر عمل کیا جاتا ہے اور میں اس اصول پر ہمیشہ عمل پیرا رہوں گا ۔
میں اس عظیم ملک کے 125 کروڑ شہریوں کو سلام کرتا ہوں اور انہوں نے مجھ پر جو اعتماد ظاہر کیا ہے ، اس پر کھرا اترنے کا عہد کرتا ہوں ۔ مجھے اس بات کا پورا احساس ہے کہ میں ڈاکٹر راجندر پرساد ، ڈاکٹر سروپلی رادھا کرشنن ، ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام اور سابق صدر جناب پرنب مکھرجی ، جنہیں ہم پیار سے ’’ پرنب دا ‘‘ کہتے ہیں ، جیسی ہستیوں کے نقش قدم پر چلنے جا رہا ہوں ۔
ساتھیو ،
ہماری آزادی ، مہاتما گاندھی کی قیادت میں ہزاروں مجاہدین آزادی کی کوششوں کا نتیجہ تھی ۔ بعد میں سردار پٹیل نے ہمارے ملک کو متحد کیا ۔ ہمارے آئین کے خاص معمر بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر نے ہم سبھی کو انسانی وقار اور جمہوری اصولوں کے تئیں حساس بنایا ۔
وہ اس بات سے مطمئن نہیں تھے کہ صرف سیاسی آزادی ہی کافی ہے ۔ ان کے لئے ہمارے کروڑوں لوگوں کی اقتصادی اور سماجی آزادی کا حصول بھی بہت اہمیت کا حامل تھا ۔
اب آزادی حاصل ہوئے 70 برس پورے ہونے جا رہے ہیں ۔ ہم اکیسویں صدی کے دوسرے دہے میں ہیں ۔ وہ صدی ، جس کے بارے میں ہم سبھی کو بھروسہ ہے کہ یہ بھارت کی صدی ہوگی ، بھارت کی حصولیابیاں ہی اس صدی کی سمت اور خاکہ تیار کریں گی ۔ ہمیں ایک ایسے بھارت کی تخلیق کرنا ہے جو اقتصادی قیادت کے ساتھ ہی اخلاقی اقدار بھی پیش کرے ۔ ہمارے لئے یہ دونوں پیمانے کبھی الگ نہیں ہو سکتے ۔ یہ ایک دوسرے سے منسلک ہیں اور انہیں ہمیشہ ایک دوسرے سے وابستہ ہی رہنا ہوگا ۔
ساتھیو ،
ملک کی کامیابی کا راز اس کی گونا گونی میں مضمرہے ۔ گونا گونی ہی ہماری وہ بنیاد ہے جو ہمیں بے مثال بناتی ہے ۔ اس ملک میں ہمیں ریاستوں ، علاقوں ، مذاہب ، زبانوں ، ثقافتوں ، طرز حیات جیسی متعدد باتوں کا مرقع دیکھنے کو ملتا ہے ۔ ہم بہت الگ ہیں لیکن پھر بھی ایک ہیں اور ایک جٹ ہیں ۔
اکیسویں صدی کا بھارت ، ایسا بھارت ہوگا جو ہماری دیرینہ اقدار کے مطابق ہونے کے ساتھ ساتھ چوتھے صنعتی انقلاب کو توسیع دے گا ۔ اس میں نہ کوئی اختلاف ہے اور نہ ہی کسی متبادل کا سوال اٹھتا ہے ۔ ہمیں اپنی روایات اور انجینئرنگ ، قدیم بھارت کے علوم اور قدیم بھارت کی سائنس کو ساتھ لے کر چلنا ہے ۔
ایک طرف جہاں گاؤں پنچایت کی سطح پر سماجیاتی جذبے کے ساتھ تبادلہ خیالات کر کے مسائل کو حل کرنا ہوگا ، وہیں دوسری جانب ڈیجیٹل قوم ہمیں ترقی کی نئی بلندیوں پر پہنچانے میں مدد کرے گی ۔ یہ ہماری قومی کوششوں کے دو اہم ترین ستون ہیں ۔
قوم کی تعمیر محض حکومت کے ذریعہ نہیں کی جا سکتی ۔ حکومت معاون ہو سکتی ہے ، وہ معاشرے کی صنعت کار اور خلاقانہ صلاحیت کو سمت دے سکتی ہے ، محرک بن سکتی ہے ۔ قوم کی تعمیر کی بنیاد ہے قومی وقار ۔
* ہمیں فخر ہے ۔ بھارت کی مٹی اور پانی پر
ہمیں فخر ہے ۔ بھارت کی گونا گونی ، تمام مذاہب کے تئیں یکساں نظریہ اور شمولیت پر مبنی انداز فکر پر
ہمیں فخر ہے ۔ بھارت کی ثقافت ، روایات اور روحانیت پر
* ہمیں فخر ہے ۔ ملک کے ہر ایک شہری پر
* ہمیں فخر ہے ۔ اپنے فرائض کی ادائیگی پر اور
* ہمیں فخر ہے ۔ ہر چھوٹے سے چھوٹے کام پر جو ہم روزانہ کرتے ہیں ۔
ساتھیو ،
ملک کا ہر شہری معمار قوم ہے ۔ ہم میں سے ہر ایک شخص بھارتی روایات اور اقدار کا محافظ ہے اور یہی وراثت ہم آنے والی نسلوں کو دے کر جائیں گے ۔
* دیش کی سرحدوں کی حفاظت کرنے والے اور ہمیں محفوظ رکھنے والے حفاظتی دستے ، قوم کے معمار ہیں ۔
* جو پولیس اور نیم فوجی دستے ، دہشت گردی اور جرائم سے لڑ رہے ہیں ، وہ معمار قوم ہیں ۔
* جو کسان تپتی دھوپ میں دیش کے لوگوں کے لئے اناج پیدا کر رہے ہیں ، وہ معمار قوم ہیں ۔ اور ہمیں یہ بھی نہیں بھولنا چاہئیے کہ کھیت میں کتنی بڑی تعداد میں خواتین بھی کام کرتی ہیں ۔
* جو سائنس داں 24 گھنٹے انتھک محنت کر رہا ہے ، بھارتیہ خلائی مشن کو منگل تک لے جا رہا ہے یا کسی ویکسین کی ایجاد کر رہا ہے ، وہ معمار قوم ہے ۔
* جو نرس یا ڈاکٹر دور دراز کسی گاؤں میں ، کسی مریض کی سنگین بیماری سے لڑنے میں اس کی مدد کر رہے ہیں ، وہ معمار قوم ہیں ۔
* جس نو جوان نے اپنا اسٹارٹ اپ شروع کیا ہے اور اب خود روزگار دینے والا بن گیا ہے ، وہ معمار قوم ہے ۔ یہ اسٹارٹ اپ کچھ بھی ہو سکتا ہے ۔ کسی چھوٹے سے کھیت میں آم سے اچار بنانے کا کام ہو ، کاریگروں کے کسی گاؤں میں قالین بافی کا کام ہو یا پھر کوئی لیباریٹری ، جسے بڑی اسکرینوں سے روشن کیا گیا ہو ۔
* وہ قبائلی اور عام شہری جو تبدیلی آب و ہوا کے چیلنجوں سے نمٹنے میں ہمارے ماحولیات ، ہمارے جنگلات ، جنگلاتی زندگی کا تحفظ کر رہے ہیں اور وہ لوگ جو توانائی کی

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More