نئی دہلی: جناب این کے سنگھ کی سربراہی میں 15 ویں مالی کمیشن نے پنجاب کے تین روزہ دورے کے دوران اپنی پہلی میٹنگ میں مختلف پنچایتی راج اداروں (پی آر آئی) کے 25 سے زیادہ نمائندوں کے ساتھ میٹنگ کی۔ کمیشن نے ان نمائندوں اور ریاستی سرکار کے عہدیداروں کے ساتھ تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
تین فنڈ کی کارکردگی اور کام کرنے والوں سے متعلق پنجاب کے ذریعے فراہم کردہ اسٹیٹس:
- پنجاب پنچایتی راج ایکٹ – 1994 پی آر آئی کے لئے مقامی خود حکمرانی کے لئے ضابطے فراہم کرنے والا قانون ہے۔
- ریاست کے پانچویں مالی کمیشن (ایس ایف سی) رپورٹ کی سفارشات نافذ ہیں: اس میں ریاست کے تمام محصولات سے حاصل ہونے والے ٹیکس کی چار فیصد حصہ داری کی سفارش کی گئی ہے۔
- آئین کے 11 ویں شیڈول میں دیئے گئے 29 کاموں میں صرف 13 کاموں کو پی آر آئی کو تفویض کیا گیا ہے۔
- پنچایتوں کے لئے انتخابات آخری مرتبہ دسمبر 2018 میں کرائے گئے تھے۔
- پی آر آئی کی ہر سطح پر بلدیاتی اداروں کی تعداد مندرجہ ذیل ہے:
پی آر آئی |
بلدیاتی اداروں کی تعداد |
مردم شماری 2011 کے مطابق آبادی |
گرام پنچایت |
13215 |
1,73,44,192 |
پنچایت سمیتی |
150 |
|
ضلع پریشد |
22 |
ریاست کے ذریعے فراہم کردہ پی آر آئی کے مالیہ کے وسائل:
- پنچایتوں کا مالیہ، جو اپنے ٹیکسوں کے ذریعے وصول ہوتا ہے، بہت معمولی ہے اور یہ 2011-12 کے دوران کُل مالئے کا تقریباً 0.11 فیصد تھا اور یہ بھی 2015-16 میں بالکل ختم ہوگیا۔
- گرام پنچایتوں کا ٹیکس کے علاوہ وسائل سے مالیہ 2011 میں 26 فیصد تھا، 2016-17 میں کم ہوکر 19 فیصد ہوگیا۔
- گرام پنچایتوں کے مالئے کا بڑا وسیلہ ریاست ؍ مرکزی حکومت کی طرف سے مالی امداد پر مبنی ہے۔
- پنچایت سمیتیوں کا اپنا مالیہ 2011-12 سے 2016-17 کے دوران کل مالئے کا 40 فیصد سے 56 فیصد کے درمیان رہا ہے۔
- ضلع پریشدوں کے کل مالئے میں اپنے مالئے کی حصہ داری 2011-12 سے 2016-17 کے درمیان ایک فیصد سے چار فیصد کے درمیان رہا ہے۔
- کچھ ضلع پریشدوں نے عمارتیں تعمیر کی ہیں جن سے کرائے کے طور پر کچھ مالیہ وصول ہوتا ہے۔
پی آر۔ اے جی پنجاب کے مطابق پی آر آئی کے کھاتوں سے متعلق معاملات مندرجہ ذیل ہیں:
- سال 2011-12 سے 2017-18 تک کے کھاتے بقایا جات پر مبنی ہیں۔
- پی آر آئی کی صورت میں مختلف سطحوں پر کھاتوں کو یکجا کرنے کا کوئی عمل نہیں ہے۔ (گاؤوں کے کھاتوں کو بلاک کی سطح پر اور پھر ضلع کی سطح پر اور آخر کار ریاستی سطح پر)۔
- مثالی اکاؤنٹنگ نظام ( ایم اے ایس) پر پی آر آئی نے ابھی عمل کرنا شروع نہیں کیا ہے۔
14واں مالی کمیشن کی ریاست کو تفویض:
امداد |
تمام ریاستیں (کروڑ روپے) |
پنجاب (کروڑ روپے) |
کل امداد میں پنجاب کے لئے امداد کا فیصد |
بنیادی امداد |
180263 |
3682 |
2.04% |
کارکردگی پر مبنی امداد |
20029 |
409 |
2.04% |
پانچویں ایس ایف سی کے اہم مشاہدات:
- پانچویں ایس ایف سی نے سفارش کی ہے کہ ریاست کے کُل ٹیکس مالئے (وصولی کی لاگت کم کرکے) کا 4 فیصد بلدیاتی اداروں کو دیا جانا چاہئے۔
- اس نے سفارش کی ہے کہ 14ویں مالی کمیشن کی طرف سے صرف گرام پنچایتوں کے لئے دی جانے والی امداد سے پی آر آئی کی دوسری دو سطحوں یعنی پنچایت سمیتیوں اور ضلع پریشدوں کو سالانہ ایک کروڑ روپے کی امداد دی جانی چاہئے۔ کمیشن نے کارکردگی پر مبنی امداد کی بھی سفارش کی ہے۔
- پی آر آئی معیاری اعداد وشمار یکجا کرنے اور انہیں محفوظ رکھنے کے اہل نہیں ہیں جس کے نتیجے میں کئی پنچایتیں اس کارکردگی پر مبنی امداد کے لئے اہل نہیں رہیں جن کی سفارش 14 ویں مالی کمیشن نے کی تھی۔