چیئرمین جناب این کے سنگھ کی قیادت میں پندرہویں مالی کمیشن نے
اپنے ارکان اور سینئر افسران کو ساتھ لے کر چھتیس گڑھ کے شہری مقامی اداروں یو ایل بی کے نمائندوں سے ملاقات کی۔
کمیشن کو مندرجہ ذیل اطلاع دی گئی:
آئین کے 12 ویں شیڈول میں دیے گئے 18 کاموں میں سے 15کام چھتیس گڑھ میں یو ایل بی کوتفویض کیے گیے ہیں۔
چھتیس گڑھ میں کل 168 یو ایل بی ہیں، جن میں سے 13 میونسپل کارپوریشن، 44 میونسپل کونسلیں اور 111 نگر پنچایتیں ہیں۔
دوسرے ایس ایف سی (2012-13 سے 2016-17) کی سفارشات سے مطابق ، ریاست کے اصل ٹیکس محصول کا 1.85 فیصد یو ایل بی کو تفویض کیا جانا ہے، جسے چھتیس گڑھ کی سرکار نے قبول کرلیا ہے۔ چھتیس گڑھ کی سرکار کے مطابق تیسرے ایس ایف سی نے اپنی رپورٹ ستمبر 2018 کو پیش کی تھی، جس پر فی الحال غوروخوض جاری ہے۔
14ویں مالی کمیشن نے 2015 سے 2020 کے عرصے میں چھتیس گڑھ کو بنیادی امداد (مجموعی امداد کی1.82فیصد)کے طور پر 1270.33 کروڑ روپے اورکارکردگی کی امداد (کل امداد کی 1.82فیصد)کے طور پر 317.58کروڑ روپے تفویض کرنے کی سفارش کی تھی۔
کمیشن نے کہا کہ کل 18 میں سے3 کو یو ایل بی کو ابھی تفویض کیا جانا ہے۔
کمیشن نے یہ بات بھی جاننی چاہی ہے کہ کیا یو ایل بی کو اشتہارات اور تفریح ٹیکس میں کمی کرنے کی وجہ سے محصول میں کوئی نقصان ہوا ہے۔ کمیشن نے یہ بھی جاننا چاہا ہے کہ اگر اس طرح کے کٹوتی کی وجہ سے محصول کی کمی سے نمٹا جائے، تو کیایو ایل بی کو معاوضہ جاتی نظام فراہم کرایا گیا ہے۔
رائے پور، بلاس پور، جگدلپور، کمہاری اور بلودا بازار کی میونسپل کونسلوں اور کورارما، لورمی اور جرہی کے بلدیاتی اداروں کے نمائندے موجود تھے۔
جن معاملات پر بات چیت کی گئی ان میں نکسل علاقوں میں ٹیکس وصولی ، ٹھوس کچرے کے بندوبست کے مسائل کو حل کرنے کے لیے امرت کے تحت مزید پیسے کو مختص کیا جانا، گندے پانی کو صاف کرنے، آبی اداروں کے احیا اور دیگر بہت سے معاملات شامل ہیں۔ مختلف اسکیموں کے تحت بنائے گیے بنیادی ڈھانچے اور کام کاج کے لیے رقوم بھی مانگی گئیں۔
کمیشن نے کہا کہ یو ایل بی کے نمائندوں کی طرف سے اجاگر کی گئی سبھی طرح کی تشویش کا ذکر کیا اور وعدہ کیا کہ وہ مرکزی حکومت کو اپنی سفارشات میں ملحوظ خاطر رکھیں گے۔