نئی دہلی، ستمبر ۔خزانہ اور کا رپوریٹ امور کے وزیر جناب ارون جیٹلی نے کہا ہے کہ گذشتہ دو تین برسوں کے دوران ٹیکس انتظامیہ میں اہلیت ، شفا فیت اور بہتری لا نے کی غرض سے وزارت خزانہ کے محکمہ انکم ٹیکس نے متعدد اقدامات کئے تھے ۔ ان اقدامات پر روشنی ڈالتے ہو ئے وزیر خزانہ نے کہا کہ 50 لا کھ تک کی آمدنی رکھنے والے ٹیکس دہندگان کے لئے ایک صفحہ کا آئی آرٹی -1 (ایس اے ایچ اے جے)فارم جا ری کیا گیا ۔ انفرا دی 2.5 لا کھ روپئے سے 5 لاکھ روپئے تک کی آمدنی والے افراد کے لئے ٹیکس کی شرح 10 فیصد سے گھٹا کر 5 فیصد کر دی گئی ،جو کہ دنیا میں سب سے کم ٹیکس کی شرحوں میں سے ایک ہے ۔ وزیر خزانہ جناب جیٹلی نے مزید کہا کہ پہلی بار غیر تجا رتی ٹیکس دہندگان کے لئے، جن کی آمدنی 5 لا کھ روپئے تک ہے ،‘‘نو اسکرو ٹنی ’’کا نظریہ شروع کیا گیا تا کہ زیا دہ سے زیادہ افراد کی ٹیکس کے دا ئرے میں شا مل ہو نے اور اپنا انکم ٹیکس ریٹرن داخل کر نے کے لئے واجب ٹیکس کی رقم ادا کر نے کی غرض سے حوصلہ افزائی کی جا سکے۔وزیر خزانہ جناب ارون جیٹلی آج یہاں ‘‘انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کی پہل ’’ کے موضوع پر منعقدہ وزارت خزانہ سے متعلق مشا ورتی کمیٹی کی دوسری میٹنگ سے خطاب کر رہے تھے ۔
محکمہ انکم ٹیکس کے دوسرے اقدامات پر روشنی ڈالتے ہو ئے جناب ارون جیٹلی نے کہا کہ 50 کروڑ روپئے تک کا کا روبار کر نے والی کمپنیوں کے لئے کا ر پوریٹ ٹیکس میں 25 فیصد تک کی کمی کر دی گئی ہےتاکہ تقریباً 96 فیصد کمپنیوں کا احاطہ کیا جا سکے ۔ نئی مینوفیکچرنگ کمپنیا ں جو یکم مارچ 2016 یا اس کے بعد وجود میں ا ٓئی ہیں انہیں بغیر کسی تخفیف کے 25 فیصد ٹیکس کا متبا دل دیا گیا ہے ۔ وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ایم اے ٹی قرض کی مدت میں ضابطہ جا تی اصلاحت کے حصے کےطو ر پر 10 سال کی جگہ 15 سال کر نے کی اجا زت دی گئی ہے ۔
ای-گورننس کے شعبے میں محکمہ کے اقدامات پر روشنی ڈالتے ہو ئے وزیر خزانہ نے کہا کہ اس سال داخل کئے گئے 97 فیصد انکم ٹیکس ریٹرن الیکٹرونکلی داخل کئے گئے جن میں سے 92 فیصد ریٹرن پر 60 دن کے اندر کا ر روائی کی گئی او ر 90 فیصد ریفنڈ 60 دنوں کے اندر جا ری کر دیئے گئے ۔ وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ انکم ٹیکس محکمہ نے شکا یات کے ازالے کا ای-نوا رن سسٹم بھی شروع کیا ہے ۔ اور تمام آ ن لا ئن اور کا غذ پر دی گئی شکا یا ت کو یکجا کر دیا گیا ہے اور شکا یات کے ازالے تک ان پر کا ر روائی کا پتہ لگا یا جا سکتا ہے ۔ ای -میل اور ایس ایم ایس کے ذریعہ ہر ایک شکا یت کی رسید اور ان کے حل سے متعلق اطلا ع دی جا تی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 4.65 لا کھ ای-نوارن شکا یات میں سےاب تک 84 فیصد شکا یات کا ازالہ کیا جا چکا ہے ۔ جناب جیٹلی نے مزید کہا کہ ای-سہیو گ کے ذریعہ ہوئی جا نچ سے گریز کر نے کے لئے نا مکمل معلومات کو غیر مداخلتی طریقے سے نپٹا یا جا تا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ انکم ٹیکس کے ذریعہ تنخواہ پا نے والے تقریباً 1.9کروڑ ٹیکس دہندگان کو ان کے آجروں کے ذریعہ جمع کرا ئی گئی ٹی ڈی ایس کی رقم کے تعلق سے ہر سہ ماہی میں مطلع کیا جا تا ہے ۔ جناب جیٹلی نے کہا کہ محکمہ کی ان تمام ای-گورننس پہل سے ٹیکس کی جا نچ کر نے والی انتظامیہ اور ٹیکس دہندگان کے درمیان کم سے کم برا ہ راست رابطہ میں مدد ملی ہے ، جس کی وجہ سے منجملہ دیگر باتوں کے ساتھ ٹیکس دہندگان کی پریشانی کو کم کر نے اور بد عنوانی کی لعنت کو ختم کر نے ،نیز وقت کی بچت کر نے میں مدد ملی ہے ۔
وزیر خزانہ جناب ارون جیٹلی نے،جہا ں تک تجا رت میں آسانیاں پیدا کر نے (ایز آف ڈوئنگ بزنس)اور ما لی ما رکیٹ کے فروغ کا تعلق ہے تو محکمہ انکم ٹیکس کے ذریعہ کئے گئے اقدامات پر روشنی بھی ڈالی ۔ اس سلسلے میں انہوں نے 50 لا کھ روپئے تک کی آمدنی والے پیشہ وروں کے لئے شروع کی گئی ممکنہ ٹیکس کا ری اسکیم کا خاص طور سے ذکر کیا ۔اسی طرح کا رو باری آمدنی کے لئے امکا نی ٹیکس کا ری اسکیم 1 کروڑ روپئے سے بڑھا کر 2 کروڑ روپئے بڑھا نے پر زور دیا ۔اور بین الاقوامی ما لی خدمات مر ا کز (آئی ایف ایس سی) میں درج کمپنیوں کو منا فع تقسیم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے دیا گیا ہے اور انہیں صرف 9 فیصد کی شرح سے ایم اے ٹی ادا کر نا ہو گا ۔ وزیر خزانہ نے بتا یا کہ جہاں تک ٹیکس معا ملات میں معلومات کے تبا دلہ کا تعلق ہے تو ہندوستان نے 148 ملکوں کے ساتھ اور فو ج داری معاملات کے لئے 39 ممالک کے ساتھ غیر ملکی اشتراک کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بینکوں میں حصص پر منا فع اور آمدنی پر ملنے والے سود کے ٹیکس کی بنیاد پر آمدنی کے ذرائع کے لئے مو ریشش اور سنگا پور کے ساتھ دوہرے ٹیکس کا ری سے بچنے کے معاہدے (ڈی ٹی اے اے)میں تبدیلیوں کو شا مل کیا گیا ہے ۔
جہاں تک بلیک منی کے خلاف مہم کا تعلق ہے تو محکمہ انکم ٹیکس نے موجودہ حکومت کے بر سر اقتدار آنے کے وقت سے ہی متعدد اقدامات کئے ہیں ۔ وزیر خزانہ نے اس سلسلے میں منجملہ دیگر باتوں کے بلیک منی ایکٹ 2015 کے نفاذ ، بے نا می ایکٹ 1988 میں جامع ترمیمات اور آپریشن کلین منی کا ذکر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی کے اعدا د و شمار (ڈی مو نیٹائزیشن ڈاٹا)کا بڑے پیما نے پر جا ئزہ لینے کے بعد 9 نومبر 2016 سے 10 جنوری 2017 تک تقریباً 1100 تلا شیاں لی گئیں جن کے نتیجے میں 513 کروڑ روپئے کی نقد رقم سمیت 610 کروڑ روپئے ضبط کئے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران 4500 کروڑ روپئے کی غیر اعلان شدہ آمدنی کا پتہ چلا اور اس سلسلے میں تقریباً 400 معا ملات مناسب کا ر روائی کے لئے ای ڈی اور سی بی آ ئی کے حوالے کئے گئے ۔
لیس کیش اکا نو می اور ڈیجیٹل لین دین کو فروغ دینے کے واسطے وزیر داخلہ نے کہا کہ محکمہ انکم ٹیکس نے 2 لا کھ روپئے یا اس سے زائد کی نقد وصولی کے لئے جرمانہ ، خیراتی ٹرسٹوں کو نقد کی شکل میں عطیہ کی حد 10 ہزار روپئے سے گھٹا کر 2 ہزار روپئے کر نے اور کسی بھی سیا سی پا رٹی کو 2 ہزار روپئے یا اس سے زائدنقد ڈونیشن نہ دینے سمیت متعدد اقدامات کئے ہیں ۔
نوٹ بندی کے اثر اور محکمہ انکم ٹیکس کے مثبت اقدامات پر روشنی ڈالتے ہو ئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ما لی سال 17-2016 کے دوران 14.5 فیصد کی شرحوں سے براہ راست ٹیکسوں کے معا ملے میں ما لیہ کی وصولی 849818 کروڑ روپئے تک بڑھی ہے ۔ وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ نئے ما لی سال کے دوران 18 ستمبر 2017 تک 15.7 فیصد کی نمو کے ساتھ کل وصولی 3.7 لا کھ کروڑ روپئے تک ہو ئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس دہندگا ن کی تعداد ما لی سال 13-2012 میں 4.72 کروڑ سے بڑھ کر 17-2016 کے دوران 6.26 کروڑ روپئے تک ہو گئی ہے ۔
قبل ازیں سینٹرل بورڈ آف ڈائرکٹ ٹیکسیز (سی بی ڈی ٹی )کے چیئر مین جناب سشیل چندر نے کمیٹی کے سامنے محکمہ انکم ٹیکس کے اقدامات کی تفصیلات بتا ئیں ۔
تبادلہ خیالات میں حصہ لیتے ہو ئے مشاورتی کمیٹی کے متعدد ارا کین نے ما لیہ کی وصولی اور محکمہ کی مجموعی کا ر کردگی کو بہتر بنا نے کی غرض سے متعدد مشورے دیئے ۔ ان اراکین نے با لواسطہ اور بلا واسطہ ٹیکسیز،دونوں معا ملوں میں تاریخی اصلاحات کے لئے وزیر خزانہ کو مبا ر کباد دی ۔ چند اراکین نے مشورہ دیا کہ نئے ٹیکس کاغذات کے لئے چند مزید ترغیبات دی جا ئیں تا کہ زیا دہ سے زیادہ لوگوں کی ٹیکس ریٹرن داخل کر نے اور ٹیکس کے بقائے کی ادائیگی کے لئے حوصلہ افزائی ہو جس سے ٹیکس کا دائرہ بڑھا نے میں مدد ملے گی ۔ انہوں نے انفرادی ٹیکس دہندگان کی آمدنی سالانہ 2.5 لا کھ روپئے سے بڑھا کر 5 لا کھ روپئے کر نے اور ٹیکس کی شرح 10 فیصد سے گھٹا کر 5 فیصد کر نے کے لئے محکمہ کی پہل کی تعریف کی ۔کچھ ارا کین نے واجب الادا ٹیکس کی ادائیگی کے لئے عوام کو ترغیب دینے کی غرض سے ٹیکس سلیب کو کم کر نے کا بھی مشورہ دیا ۔ انہوں نے ایما ندار ٹیکس دہندگان کے لئے توصیفی مرا سلے جاری کرنے کے لئے محکمہ انکم ٹیکس کی پہل کی تعریف کی ۔کچھ ارا کین نے ڈیجیٹل لین دین کو فروغ دینے کے لئے بینکنگ یا ٹرانزیکشن چارجزکو کم کر نے کا مشورہ دیا ۔ انہوں نے کہا کہ ان چا رجز میں کمی یا انہیں معاف کر نے کی زیا دہ سے زیادہ افراد کو ڈیجیٹل لین دین کے لئے حوصلہ افزائی ملےگی ۔ ارا کین نے یہ بھی مشورہ دیا کہ ان علا قوں میں رہنے والے افرا د کو جہاں یا تو با ر بار بجلی جا تی ہے یا انٹرنیٹ کی سہولیت دستیاب نہیں ہے انہیں اپنا ریٹرن داخل کر نے کے لئے زیا دہ وقت دیا جا ئے ۔ کچھ اراکین نے مشورہ دیا کہ بلیک منی رکھنے والوں کے خلاف مزید تلا شیاں لی جا ئیں ، کیونکہ اب بھی بہت سا رے لو گ بلیک منی میں لین دین کر تے ہیں ۔
اس میٹنگ میں وزیر خزانہ کے ساتھ جن دوسرے اراکین نے شرکت کی ان میں وزارت خزانہ کے وزیر مملکت جناب ایس پی شکلا،سکریٹری خزانہ جناب اشوک لواسا ، ما لیہ سکریٹری ڈاکٹر ہنس مکھ ادھیا ، ڈی آئی پی اے ایم کے سکریٹری جناب نیرج کما ر گپتا ، محکمہ اقتصادی امور (ڈی ای اے)کے سکریٹری جناب ایس سی گرگ ، چیف اقتصادی مشیر (سی ای اے)ڈاکٹر اروند سبرا منی ین ،سی بی بی ٹی کے چیئرمین جناب سشیل چندر اور وزارت خزانہ کے متعدد اعلیٰ حکام شا مل تھے ۔
مشاورتی کمیٹی کے جن اراکان نے آج کی میٹنگ میں شرکت کی، ان میں لو ک سبھا سے جناب انی رودھن سمپتھ ، جناب جینتا جے پانڈہ، جناب جے جیا سنگھ تیا گ راج نٹر جی ، جناب کا لی کیش نا رائن سنگھ دیو ، جناب پرتا پ سنگھ چو ہا ن ، جناب را م چرتر نشاد ، جناب ایس پی وائی ریڈی ، جناب شرد کمار ما روتی بنسودے ، جناب سبھا ش چندر بہیریا ، ڈاکٹر ادت راج اور جناب یرّام وینکٹاسبّا ریڈی ، را جیہ سبھا سے جناب انل دیسا ئی ، جناب ایم گو کو لا کرشنن ، جناب راجیو چندر شیکھر ، جناب سنجے سیٹھ اور کماری سیلجا شا مل تھیں ۔