نئی دہلی: سال 2018 میں فصلوں کے بقایاجات کو جلانے کے واقعات میں قابل قدرکمی کو اجاگرکرتے ہوئے زرعی تحقیق اورتعلیم کے محکمے کے سکریٹری اورآئی سی اے آرکے ڈائرکٹرجنرل ڈاکٹرترلوچن مہاپاترنے کہاکہ بھارت نے یہ ثابت کردیاہے کہ سرکاری اورپرائیویٹ کوششوں سے اس طرح چیلنجوں سے موثر طورپرنمٹاجاسکتاہے ۔ آج نئی دہلی میں میڈیاسے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹرمہاپاترنے مزید کہاکہ پنجاب ، ہریانہ ، اترپردیش اور قومی راجدھانی خطہ دہلی میں فصلوں کی بقایاجات کے بندوبست کے لئے زراعت میں مشینوں کو فروغ دینے کی مرکزی سیکٹرکی اسکیم کے تحت دھان کی فصلوں میں بچی ہوئی پرالی کو جلانے کے واقعات میں 2016کے مقابلے 41فیصد، جب کہ 2017کے مقابلے 15فیصد کی کمی آئی ہے ۔ سکریٹری موصوف نے کہاکہ پنجاب اورہریانہ کے 4500سے زیادہ گاوؤں کو 2018کے دوران پرالی جلانے سے پاک گاوں قراردیاگیاہے، جہاں اس سال میں پرالی جلانے کا ایک بھی واقعہ پیش نہیں آیا۔
ڈاکٹرمہاپاترانے کہاکہ حکومت ہند نے پنجاب ، ہریانہ ، اترپردیش اورقومی راجدھانی خطہ دہلی کی ریاستوں میں فصلوں کے بقایاجات کے بندوبست کے لئے سبسیڈی پرمشینری فراہم کرنے کی اسکیم پرحکومت ہند نے 19-2018سے 20-2019کے عرصے میں 1151.80کروڑروپے مختص کئے ہیں ۔ اس اسکیم کے نفاذ کے ایک سال کے اندر 500کروڑروپے کی لاگت سے بھارت کی شمال مغربی ریاستوں میں 8لاکھ ہیکٹئرآراضی کے لئے بیج بونے کی ٹیلیج کی تکنالوجی کو استعمال کیاگیا۔ اس اسکیم کے تحت کسانوں کو انفرادی ملکیت کی بنیاد فصل کے بقایاجات کے بندوبست کے لئے مشینوں کی خریداری پرلاگت کی 50فیصد مالی امداد فراہم کی گئی ۔ اس کے علاوہ فصل کے بقایاجات کے بندوبست کی مشینری کی کرائے پردینے کے مراکز قائم کرنے کے لئے پروجیکٹ لاگت کی 80فیصد تک کی مالی امداد فراہم کی گئی ۔
فصل کی بقایاجات کے بندوبست کی مشینری کسانوں کو فراہم کرنے اور ایسی مشینری کرائے پردینے کے مراکز قائم کرنے کے علاوہ کسانوں میں بیداری پیداکرنے کی خاطرمعلوماتی ، تعلیمی اور مواصلاتی سرگرمیاں انجام دینے کی خاطر سال 19-2018کے دوران پنجاب ، ہریانہ اوراترپردیش کی سرکاروں کو بالترتیب 269.38کروڑرورپے ، 137.84کروڑروپے اور 148.60کروڑروپے کے فنڈ جاری کئے گئے ۔ سال 20-2019کے دوران پنجاب ، ہریانہ اور اترپردیش کابالترتیب 273.80کروڑروپے ، 192.06کروڑروپے اور 105.29کروڑروپے جاری کئے گئے ہیں ۔
آئی سی اے آرپنجاب میں 22کرشی وگیان کیندروں ، ہریانہ میں 14، دہلی میں 1 اوراترپردیش میں 23وگیان کیندروں کے ذریعہ اسکیم کو نافذکررہی ہے۔ اس اسکیم کے تحت ریاستوں میں 1000سے زیادہ مظاہروں کے ذریعہ ، اشتہارات اوربینرلگاکر اور پینٹنگز وغیرہ کے ذریعہ بیداری مہم چلائی گئی ہے ۔ ریاستی محکموں اورزرعی یونیورسٹیوں کے اشتراک سے گاوں کی سطح پر تقریبا 700بیداری پروگرام ، 200کسان گوشٹھیوں اور 86کسان میلوں کے علاوہ 250اسکولوں اورکالجوں کے ذریعہ بیداری پروگرام منعقد کئے گئے ۔ ایک سال کے دوران دولاکھ سے زیادہ فریقین کو معاملے سے آگاہ کرایاگیا۔ اس کے علاوہ 400سے زیادہ کسانوں کو تربیت دی گئی اور 18ہزارکسانوں ، ٹریکٹرمالکان اور مشین آپریٹروں کو تربیت فراہم کی گئی ۔
مذکورہ بالا اسکیم کے علاوہ زرعی تعاون اور کسانوں کی بہبود کے محکمے کے ذریعہ زرعی مشینوں سے متعلق ذیلی مشن کے تحت فصل کے بقایاجات کے بندوبست کے لئے ریاستوں کو علیحدہ فنڈ بھی مختص کئے جارہے ہیں ۔ ریاستی حکومتوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ کسانوں کو پرال کے بندوبست کی مشینری کے عملی مظاہرے کے لئے زرعی مشینوں سے متعلق ذیلی مشن کے تحت مشینوں کی کارکردگی کے مظاہرے کے لئے فی ہیکٹئر4000روپے کا استعمال کیاجاسکتاہے ۔