نئی دہلی۔ قبائلی امور کی وزارت ملک کے قبائلی علاقوں میں مزید 562 ایکلاویا ماڈل رہائشی اسکول( ای ایم آر ایس) قائم کرے گی۔ بجٹ 2018-19 میں قبائلی امور کی وزارت کےبجٹ اخراجات سے متعلق میڈیا کے افراد کو جانکاری دیتے ہوئے قبائلی امور کے وزیر جناب جوول اورم نے کہا کہ271 ای ایم آر ایس کی منظوری دی جاچکی ہے۔ان میں سے 190 اسکولوں میں فی الحال کام کاج شروع ہوچکا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت قبائلی بچوں کو انہی کے ماحول میں بہترین معیاری تعلیم فراہم کرنے کے لئےپوری طرح عہد بند ہے۔وزیر خزانہ نے اپنے بجٹ تقریر میں اعلان کیا تھا کہ‘‘حکومت قبائلی بچوں کو انہی کے ماحول میں بہترین معیاری تعلیم فراہم کرانے کے لئے عہد بند ہے۔اس مشن کو حاصل کرنے کے لئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ سال 2022 تک 50فیصد سے زائد قبائلیوں کی آبادی والےملک کے ہر ایک بلاک میں اور کم از کم 20ہزار قبائلی افراد کی آبادی پر ایک ایکلاویا ماڈل رہائشی اسکول ہوگا۔ایکلاویا اسکول، نوودے ودیالیہ کے معیار کا ہوگا۔اس میں مقامی آرٹ اور ثقافت کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے خصوصی سہولتیں موجود رہیں گی۔ اس کے علاوہ ان اسکولوں کے اندر کھیلوں اور ہنروں کے فروغ میں بھی تربیت فراہم کرائی جائے گی۔’’
قبائلی امور کے وزیر نے مزید وضاحت کی کہ ایکلاویا ماڈل رہائشی اسکولوں ( ای ایم آر ایس) میں قبائلی طلباء کے لئے رہائش اور کھانے کا انتظام رہے گا۔ علاوہ ازیں ان اسکولوں میں جواہر نوودے ودیالیہ کے معیار کا اعلی ترین معیاری تعلیم فراہم کرائی جائے گی۔مالی سال 2017-18 کےدوران 190 کام کررہے ای ایم آر ایس ، جہاں تقریبا 56ہزار قبائلی طلباء کا اندراج ہے ،کے خرچے کو پورا کرنے کے لئے ریاستوں کوسالانہ 42 ہزار روپے فی طلباء کی شرح سے کل 241.60 کروڑ روپے جاری کئے گئے۔
قبائلی امور کی وزارت کے لئے 2018-19( بجٹ تخمینہ) میں 6ہزار کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ جبکہ اس کے مقابلے 2017-18( بجٹ تخمینہ) میں قبائلی امور کی وزارت کے لئے مختص یہ رقم5329.32 کروڑ روپے تھی۔اس طرح سے پچھلے سال کے مقابلے میں اس سال قبائلی امور کی وزارت کے لئے مختص بجٹ میں 12فیصد(570.68 کروڑ روپے) کا اضافہ ہوا ہے۔
جناب جوول اورم نے مزید بتایا کہ جنگلی پیداوار کی 24 اشیاء کے لئے کم از کم امدادی قیمت( ایم ایس پی) دی گئی ہے۔اس سے واضح طور پر قبائلی آبادی کی آمدنی میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوگا۔اسی طرح قومی مالیاتی وترقیاتی کارپوریشن کے ذریعہ قبائلی خود امدادی گروپوں کو نہایت کم شرح سود 1 فیصد تا 8 فیصد تک کی شرح پرقرضے فراہم کرائے جارہے ہیں۔جیسا کے وزیر خزانہ نے اپنی بجٹ تقریر میں اعلان کیا تھاکہ قبائلی ذیلی پلان اسکیموں کے تحت 2018-19 میں درج فہرست قبائلوں ( ایس ٹی ) کے لئے 39000 کروڑ روپے سے زائد مختص کئے گئے ہیں۔
قبائلی امور کی وزارت کی سیکریٹری محترمہ لینا نائر نے انکشاف کیا کہ بجٹ 2018-19 کے دوران پانچ نئی وزارتوں کو درج فہرست قبائل کے اجزاء( ایس ٹی سی) میں شامل کیا گیا ہے اور اب 37 مرکزی وزارتیں اور محکمے ایسے ہیں جہاں ایس ٹی سی فنڈز موجودہیں۔ اس فنڈز کے ذریعہ 297 مختلف اسکیموں کے ذریعہ متعدد شعبوں میں مخصوص قبائلی ترقیاتی امور کو انجام دیاجارہا ہے۔قبائلی امور کی وزارت اب اس فنڈ کے خرچے کی نگرانی کرے گی۔اس کے لئےایک آن لائن نگرانی نظام بنایا گیا ہے۔اس آن لائن نگرانی نظام کے لئے ویب ایڈریسhttp://stcmis.nic.in ہے۔
محترمہ نائر نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ ملک کی مختلف ریاستوں میں 21قبائلی تحقیقی ادارےکے علاوہ قبائلی مجاہدین آزدای کے لئے قومی اہمیت کے 11 حامل میوزیم قائم کئے جارہے ہیں۔قبائلی ا مور کی وزارت کی سیکریٹری محترمہ نائر نے مزید وضاحت کی کہ اس جدید ترین قبائلی میوزیموں میں سے ایک میوزیم کی تعمیر کے لئے سنگ بنیاد جناب وزیراعظم نریندر مودی کے ذریعہ گجرات میں پہلے ہی رکھا جاچکا ہے۔