21 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

2030 تک زمین کی صلاحیت میں گراوٹ کو روکنا انتہائی ضروری:ڈاکٹر ہرش وردھن

Urdu News

نئی دہلی: پیداوارکے ذریعہ کے طور پر زمین کو بچانے کی ا ہمیت پر زور دینے کے علاوہ اس ڈھنگ سے اس کے وسائل کو بڑھانے کے لئے  کہ اس کی صحت متاثر نہ ہو، ماحولیات ، جنگلات اور آب وہوا میں تبدیلی کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے 2030 تک زمین کی صلاحیت میں گراوٹ کو روکنے کوانتہائی ضروری  قرار دیا۔آج یہاں زمین کو بنجر ہونے سے بچانے کے لئے اقوام متحدہ کنونشن کے چار روزہ ایشیاء بحرالکاہل علاقائی ورک شاپ کا افتتاح کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے  وفود سے اس بات پر زور دیا کہ وہ پیداوار کے ذریعہ کے طور پر زمین کو بچانے ا ور ا سے بنجر ہونے سے روکنے کے علاوہ زمین کو سوکھے سے بچانے میں اس ورک شاپ کو ایک سنگ میل میں تبدیل کریں۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ ہندءوستان میں  زمین کی صلاحیت میں گراوٹ کا دائرہ96.40 ملین ہیکٹئر ہے جو ملک کے کل جغرافیائی رقبے کا 29.32 فیصد ہے۔ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ ملک میں فی منٹ23 ہیکٹئرخشک زمین سوکھے اور بنجر  کی گرفت میں آجاتی ہےجس کی20 ملین ٹن اناج کی ممکنہ پیداوار متاثر ہوتی ہے ۔ کنونشن کے لئے ہندوستان کے مضبوط عزم پر زور دیتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ خشک زمین کے تحت ہندوستان میں تقریباً 70 فیصد رقبہ ایسا ہے جو اس کے کل جغرافیائی علاقے میں آتا ہے ا ور اس کی تقریباً 30 فیصد زمین اراضی کی صلاحیت میں گراوٹ سے متاثر ہوئی ہے۔اس کے علاوہ تقریباً 25 فیصد اراضی بنجر ہونے کی وجہ سے متاثر ہوئی ہے۔

عالمی تناظر میں ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ ہر سال تقریباً 24 ارب ٹن زرخیر مٹی اور 27 ہزار حیاتیاتی اقسام  کا نقصان ہوتا ہے۔انہو ں نے کہا کہ دنیا کی آبادی کا تقریباً 30 فیصدحصہ خشک علاقوں میں رہتا ہے۔21 میں 8 یونیسکو عالمی وراثتی مقامات خشک رقبوں میں ہے دیگر ملکوں کی کامیابی کی تعریف کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نےبرکینا فاسو میں ساحل مربوط لولینڈ ایکو سسٹم مینجمنٹ(ایس آئی ایل ای ایم) کا ذکر کیا۔انہوں نے چین میں خشک زمین پر ماحولیاتی نظام میں زمین کی صلاحیت میں گراوٹ میں روکنے کے لئے صلاحیت اور مینجمنٹ کے نظام کا بھی ذکر کیا۔ہندوستانی تناظر میں انہوں نےاترا کھنڈ واٹر شیڈ سیکٹر میں  بہتر رہن سہن کے لئے مضبوط اراضی ، پانی اور بائیو ڈائیور سٹی کے تحفظ اور مینجمنٹ کو اجاگر کیا۔ ساتھ ہی ساتھ ہندوستان میں  زمین اور ماحولیات نظام کے مینجمنٹ میں اختراع کے ذریعہ دیہی رہن سہن کی پائیدار سلامتی کو بھی اجاگر کیا۔ڈاکٹر ہرش وردھن نے مزید کہا کہ ہندوستان کے پاس ایس ایل ای ایم کتاب کی شکل میں اپنا پائیدار زمینی اور ایکو سسٹم مینجمنٹ موجود ہے جو2014 میں شائع ہوا تھا۔

وزیر موصوف نے ہندوستان کی حکومت کی مختلف اسکیموں کا ذکر کیا جو کہ کثیر سطحوں پر شراکت داروں کی صلاحیت سازی کے لئے شروع کئے گئے ہیں۔ دیگر باتوں کے علاوہ انہوں نے پردھان منتری فصل بیمہ یوجمنا، نیشنل فوڈ سیکوریٹی مشن، سوائل ہیلتھ کارڈ اسکیم، پردھان منتری کرشی سنیچائی یوجنا، پر ڈراپ مور کراپ، سوچھ بھارت مشن، ہر کھیت کو پانی اور نیشنل رورل ڈرنکنگ واٹر پروگرام جیسی کچھ اسکیموں کا بھی ذکر کیا۔

یو این سی سی ڈی کے ڈپٹی ایگزیکٹیوسیکریٹری ڈاکٹر پی کے مونگا نے وہاں موجود لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے ورک شاپ کا اہم مقصد ملک کی پارٹیوں کو یو این سی سی ڈی رپورٹنگ عمل میں موثر ڈھنگ سے شریک کرنے اور انہیں وقت پر قومی رپورٹ داخل کرنے کے لئے اہل بنانا ہے۔ اپنے خطاب میں اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ کوارڈی نیٹر یوری افاناسیو نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا کے سامنے جو سب سے واحد اہم مسئلہ ہے وہ زمین کی صلاحیت میں گراوٹ ہے۔یقیناً ہندوستان کے لئے اچھی خبر یہ ہے کہ اس مسئلے سے بخوبی نپٹا  جاسکتا ہے۔

اس سے پہلے ڈاکٹر ہرش وردھن نے ورک شاپ کے افتتاحی اجلاس میں  زمین کا بنجر ہونا، زمین کی صلاحیت میں گراوٹ اور سوکھےکی معیشیت سے متعلق ایک رپورٹ بھی جاری کی۔

 ہندوستان میں یہ علاقائی ورک شاپ دنیا بھر میں ہونے والی  یو این سی سی ورک شاپس کے سلسلےکی چوتھی ورک شاپ ہے۔ پہلی دو ورک شاپ کا اہتمام ترکی،ایتھوپیا اور برازیل نے کہا ہے۔اس چار روزہ ورک شاپ میں ا یشیا بحرالکاہل کے تقریباً 40 ملکوں کے نمائندے شرکت کریں گے۔یہ ورک شاپ ہندوستان میں زمین کی صلاحیت میں گراوٹ والی 12 ریاستوں کے وفود کو تربیت بھی دے گا۔ ملک کے ا ہم  سائنسی اور تحقیق  پر مبنی اداروں کےسائنسداں اور ماہرین تعلیم کے ساتھ ساتھ مرکزی حکومت کی وزارتوں کے سینئر افسران ورک شاپ میں شرکت کررہے ہیں۔یہ افسران ہندوستان میں کنونشن کی پیش رفت کی نگرانی کے لئے ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا میں تبدیلی کی وزارت کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں۔

زمین کے بنجر ہونے سے متعلق اقوام متحدہ کانفرنس میں1977 میں پہلی مرتبہ زمین کے بنجر ہونے کے بارے میں خطاب کیا گیا تھا۔اس کے بعد 17 جون1984 میں پیرس میں زمین کو بنجر ہونے سے بچانے کے لئے اقوام متحدہ کنونشن کو منظوری دی گئی۔ کنونشن کو دسمبر 1996 میں لاگو کیا گیا۔

ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا میں تبدیلی کی وزارت کے  ایڈیشن سیکریٹری اے کے جین نے وفود کا خیرمقدم کیا جب کہ اس وزارت کے جوائنٹ سیکریٹری جگمیٹ تاکپا نے شکریہ کی تحریک پیش کی۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More