18.5 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

22 ویں نیشنل یوتھ فیسٹیول- 2018کی افتتاحی تقریب کے موقع پر ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ وزیراعظم کے خطاب کا متن –

Urdu News

سب سے پہلے، میں اپنے تمام سائنسدانوں کی دوسری عظیم کامیابی پر عوام کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں۔ اب سے کچھ دیر قبل اسرو نے پی ایس ایل وی -40  کی کامیاب آزمائش کی ہے۔

PSLV سے  کارٹونیٹ -2 سیریز سٹیلائٹ سمیت  کل 31 سٹیلائٹ کا خلا میں  بھیجا گیا ہے  ان میں سے، 28 سٹیلائٹ دوسرے ممالک سے ہیں۔ آج اسرو نے ایک اور ریکارڈ بنایا ہے۔ آج ایسرو نے سٹیلائٹ کی آزمائش میں سنچری بھی بنائی ہے۔

اسرو کی آج کی کامیابی سے  ملک کے کسانوں، ماہی گیروں اور سائنس دانوں کو زمینی جانکاری میں ملنے مدد  ملے گی۔ یہ کامیابی نیو بھارت کا راستہ مزید بڑھا دے گی۔

ہمیشہ ملک کی  عظمت بڑھانے والے اور ملک کی اقتصادی  ترقی میں تعاون دینے والے   اسرو کے سائنس دانوں کو میں ایک بار پھر نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔

نئے سال میں، نیشنل یوتھ ڈے پر وویکانند جینتی پر ہمارے سائنسدانوں نے ملک کو قیمتی تحفہ دیا ہے۔

میرے دوستو، میں نے سوچا کہ تم لوگوں کے ساتھ آمنے سامنے آکر بات کرتا۔  یہ جو منی ہندستان اس وقت  گریٹر نوئیڈا  میں مصروف ہے۔  ایک  بھارت بہترین بھارت  کی  شاندار تصویر   پیش کررہا ہے۔  یہ منی انڈیا دیکھنے والا ہے۔

لیکن کچھ مشغولیت تھی، لہذا آپ لوگوں سے ٹیکنالوجی کے ذریعہ جڑ رہا ہوں۔میری کوششیں یہ ہے کہ، جب میں اس طرح کے پروگرام میں میں خود نہیں پہنچ پاتا تو وہاں کیا کیا ہوا، کیا بات ہوئی، کیا نتیجہ رہا،  اس بارے میں  اس کی پوری جانکاری   حاصل کرتا ہوں۔ آپ لوگ بھی یہں  جو گفتگو یا بحث و مباحثہ کریں گے اس کی پوری جانکاری لینے کی کوشش کروں گا۔

ساتھیو!  آج سے ہی  نیشنل یوتھ فیسٹیول کی بھی شروعات ہورہی ہے۔ میں  نیشنل یوتھ ایوارڈ پانے والے طالب علموں اور اداروں کی تعریف کرتا ہوں مانہیں مبارکباد دیتا ہوں۔

مجھے بتایا گیا ہے کہ اگلے چار دنوں میں بہت سے پروگرام ہوں گے، نیشنل یوتھ پارلیمنٹ کا بھی اہتمام کیا جائے گا۔ میں نے اس  بار من کی بات  کرتے ہوئے، ملک کے ہر ضلع میں ایک مووک  پارلیمنٹ کو منظم کرنے کے بارے میں سوچا تھا۔ یہ اسی سوچ کی ایک کڑی ہے۔

نیو انڈیا  کے موضوعات پر منتھن کرنے کا عہد کرنے کا یہ بہترین موقع ہے۔ یہ 22 ویں فیسٹول ہے اور میں چاہوں گا جب آپ لوگ بات چیت کریں  اس بارے میں غور کیا جائے جب 25 ویں یوتھ فیسٹیول کا جشن منایا  جائے گا تو اس کی شکل کیا  ہوگی کیا عزم کیا جائے گا ہم روڈ میپ بناکر کہاں پہنچیں گے۔

اسی طرح، جب ملک 2022 میں 75 سال کی آزادی کا جشن منائے گا تو اس سال  یوتھ فیسٹول  کس شکل میں منایا جائے گا اس بارے میں آپ  گفتگو کریں ۔ مجھے امید ہے کہ ان چار دنوں میں، آپ یہاں سے  وہ تجربے کے ساتھ جائیں گے، جو آپ کی زندگی کی رہنمائی کرے گا،  آپ کا راستہ  ہموار کرے گا۔

میرے نوجوان ساتھیوں، اس بار ، فیسٹول  کا موضوع “سنکلپ سے سدھی ” ہے۔ پچھلے 6-7 مہینوں میں، آپ نے یہ الفاظ بار بار سنے ہوں گے سنکلپ سے سدھی آخر یہ ہے کیا۔موبائل کا کوئی ایپ  تو ہے نہیں  ، کہ ڈاؤن لوڈ کیا ، انسٹال کیا اور پڑا۔   اس لئے  آج آپ سے میں  سنکلپ سے  سدھی  پر ہی تفصیل سے بات کروں گا آخر  سنکلپ کیا ۔  کیا چیز سدھ کرنی ہے۔

میرے نوجوان ساتھیو 2022 میں ہمارے  ملک کی آزادی کے 75 سال مکمل ہو جائیں گے۔ آپ نے آزادی کی لڑائی کے بارے میں صرف کتابوں میں ہی پڑھا ہے۔ میں نے خود کوبھی آزادی کی تحریک کے بارے میں سنا ہے، میں نے پڑھا ہے، اس لئے  عمر کا فرق  بھلے ہو لیکن اس  معاملے میں  ،میں آپ اور میں الگ  نہیں ہیں۔

میرے نوجوان ساتھیو،  ہم نے آزادی کی  تحریک میں حصہ نہیں لیا ہے، اس لئے ہماری بڑی ذمہ داری ان خوابوں کو پورا کرنا ہے جو خواب اس وقت  آزادی کے دیوانوں نے دیکھے تھے۔

جب جیل میں برطانوی پولیس کوڑے برساتی تھی تو اس وقت اندھیری کوٹھری میں سب کچھ برداشت کرتے ہوئے ہمارے مجاہدین آزادی جس ہندستان کا خواب دیکھ رہے تھے اس ہندستان کو بنانے کی ذمہ داری ہم سب کی ہے۔  جب ہم اس تصور کو  اس خواب کو  جئیں گے تو ان کے خوابوں کے  ہندستان  کے لئے   عہد بھی  لے پائیں گے۔   یہ ہندستان کیسا ہوگا نیو انڈیا کیسا ہوگا   سوچیئے گا کہ آپ کے آس پاس ایسا کیا ہورہا ہے جسے آپ بدلنا چاہتے ہیں۔

ایسا کون سا انتظام ہے  ہے جس کے بارے میں آپ ہمیشہ سوچتے ہیں  کہ یہ ٹھیک نہیں ہے۔ کاش یہ  صورتحال   بد ل جائے جب   آپ ٹرین سے یہاں آرہے ہوں گے ،اسکول میں، کالج میں، گھر میں آتے ہیں، جب بھی آپ نے سوچا کہ یہ اچھا نہیں ہے، یہ تو  بدلا جانا  چاہئے، اس بات کو  آج دوبارہ سوچئے گا ایک بار جو چیزیں  آکر کر چلی جاتی ہیں ان کو دوبارہ  سوچئے۔  ووییکا نندوجی کو یاد رکھیں، میں اعتماد سے کہتا ہوں کہ  جن چیزوں   کا  آپ نے  جو کچھ تجربہ کیا ہے،  جن  باتوں سے آپ  کو تکلیف ہوئی ہے جس کو بدلنے کے لئے آپ کے من کے اندر ایک سوچ  پیدا ہوئی ہے اگر آج کی رات آپ اس سے جڑ جاؤگے تو وہ ہی   للک عہد بن جائے گی۔ آج، 12 جنوری کی رات کو، وہی باتیں آپ کےلئے عہد بنیں گی۔  عہد کسی کو  بتانے کے لئے نہیں ۔ شوروغل بتانے کے لئے نہیں بلکہ یہ عہد آپ کے لئے ہوگا۔ جنوری 13 کے نئے دن  سے نئے سرے سے کام کرنے کے لئےہوگا۔

ساتھیو ، آپ  ابھی جس  یونیورسٹی کے احاطہ میںہیں اس کا نام   گوتم بدھ کے نام پر ہے۔

آپ جس شہر میں ہے – گریٹر نوئیڈا – اس کا نام گوتھ بدھ نگر  ہے۔ ا سلئے میں آپ کو گووتم بدھ سے ہی  منسلک ایک قصہ بتاتا ہوں۔ یہ چھوٹا سا واقعہ ہے  بہت بڑا نہیں ہے۔

ایک دفعہ، بھگوان بدھ کے ان کے شاگرد نے ان سے پوچھا کہ  آپ سے تعلیم  لینے والے شاگرد کو نروان مل جائے گا   ، بگھوان بدھ نے جواب دیا نہیں کچھ نہین ملے  ، شاگرد نے پوچھا ایسا کیوں، تب بھگوان بولے  جو میری تعلیمات کواچھی طرح سمجھ پائے گا    انہیں ہی نروا ن ملے گا باقی بھٹکتے رہ جائیں گے۔

ساتھیو!  ایک ہی گرو سے آپ کو    ایک ہی  تعلیم ملے گی  لیکن    آپ اسے  کیسے حاصل کرتےہیں آپ  خود میں کیا عہد لیتے ہیں  یہ آپ کی کامیاب  اور ناکامی طے کرتا ہے۔ دیکھئے جیسے    کوروو اور پانڈو دونوں کے گرو ا یک ہی تھے  ۔ دونوں کو ایک ہی طرح کی تعلیم ملی۔ لیکن دونوں کی ہی شخصیت  اور رویہ کتنا مختلف  تھا۔   ایسا اس لئے کیونکہ کوروو اور پانڈو کے سنکلپ اور عہد   الگ الگ تھے۔ زندگی میں آپ کو بھی تعلیم دینے والے بہت سے لوگ  ملیں گے لیکن تعلیم حاصل کرکے کس راستے پر چلنا ہے کس طرح کا عہد کرنا ہے یہ صرف آپ کو ہی  طے کرنا ہوگا۔   یہی تو گوتم بدھ کے   اپ دیپو بھئو کا بھی   نچوڑ ہے۔   اپنا دیپک اپنا پرکاش خود بنو ۔ اپنے   عہد  خود کرو ، کوئی آپ کو قسم دلانے کے لئے  نہیں آئے گا کوئی یاد دلانے کے لئے بھی   نہیں آئے گا جو کچھ بھی کرنا ہے    آپ کو خود کرنا ہے۔ بھائیو اور بہنو سوامی وویکا نند کہتے  تھے کہ نوجوان وہ ہوتا ہے جو بغیر ماضی کی فکر کئے اپنے مستقبل   کے مقاصد کی سمت میں کام کرتا ہے۔ آپ سبھی نوجوا ن جو کام کرتے ہیں  وہی ملک کا مستقبل  کی سمت  طے کرتا ہے اس لئے اآپ  عہد کریں گے   وہی ثابت ہوکر ملک کو بھی سدھ کریں گے۔ اترپردیش کے ایک مشہور گیت کار ہوئے تھے ۔ فلموں میں بھی انہوں نے خوب لکھا تھا، جناب مجروح سلطان  پوری ، ان کا ایک شعر تھا میں اکیلا ہی چلا تھا  جانب منزل، لوگ  آتے گئے  اور کاررواں بنتا گیا ۔ ساتھیو، ہر شخص کو کبھی کبھی   اکیلے  ہی  شروعات کرنی ہوتی ہے۔ آپ کی نیت صاف ہوتی ہے  ، ارادے واضح  ہوتے ہیں،حوصلے بلند ہوتے ہیں تو آپ کے ساتھ لوگ خود سے جوڑنے لگتے ہیں میری آپ سے یہی درخواست ہے کہ پہلا قدم اٹھانے سےپہلے    کچھ عہد کرکے نئی   شروعات کرنے سے پہلے گھبرائیں نہیں بس ٹھان لیں اور چل پڑیں۔  آ پ کے اس سفر میں سرکار بھی  پورا ہندستان بھی ہرطرح سے آپ کے ساتھ کھڑا ہے  ۔ میں  چاہتا ہوں کہ جو   نوجوان کچھ    کر گزنا چاہتے ہیں اپنے دم پر    اپنی جدوجہد سے ، اپنے خواب پورا کرنا چاہتا ہے  انہیں ہر طرح کی  مدد ملے گی۔     جب وہ شروعات کریں تو انہیں بینک ضمانت  کی فکر نہ کرنی پڑی ۔ ٹیکس کی   فکر نہی کرنی پڑی۔ پچیسوں  طرح کی  کاغذی کارروائی  کی   فکر نہ کرنی پڑی۔    میں چاہتا ہوں کہ  میرے ملک کا نوجوان  روزگار  دینے والا بنے  ۔ اختراع کے لئے  آگے آئے اور اس لئے اس سمیت میں لگاتار کام کیا گیا ہے۔ ساتھیو ہماری سرکاری اب تک   پردھان منتری   فنڈ یوجنا کے تحت لگ بھگ دس کروڑ لوگوں کے قرض    منظور کرچکی ہے۔ دس کروڑ کا آنکڑا بہت بڑا بڑا ہوتا ہے۔  لوگوں کو بنا بینک گارنٹی چار لاکھ کروڑ روپے  کا قرض دیا گیا ہے  ، سوچئے  بنا بینک گارنٹی بنا یہ پوچھے کہ پیسے  کیسے واپس  آئیں گے، قرض کیسے چکایا جائے گا، چار لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ رقم  لوگوں کودی گئی ہے۔   ان پیسوں سے گاؤں میں، قصبوں   میں ، شہروں میں ،  دیہاتوں میں لوگوں نے  اپنے   چھوٹے چھوٹے کاروبار شروع کئے وہ اپنے خواب پورے کررہے ہیں۔   یہ لوگ    یہ چھوٹے   سرمایہ کار دینے والے بن رہے ہیں۔

بہنو اور بھائیو ، سرکار کی اس بڑی اسکیم کی بنیاد    صرف ایک ہے۔   آپ پر   ملک کے نوجوانوں پر بھروسہ۔   ہمیں   بھروسہ ہے کہ اس ملک کے نوجوان    جب   ٹھان لیتا ہے   تو کچھ بھی   کرگذرتا ہے۔  توانائی سے بھرے اسے نوجوان ملک کے ہر کونے میں موجود ہیں، کوئی پہاڑوں سے نکلنے والے چھوٹے جھرنوں سے بجلی بنارہا ہے   ، کوئی کوڑے سے بجلی پیدا کررہا ہے، کوئی کوڑے سے گھر کے لئے تعمیر ہونے والی چیزیں بنارہا ہے ، کوئی  ٹکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے گاؤں میں صحت کی سہولات پہنچارہا ہے   کسی نے  اپنے کھیت میں ہی فوڈ پروسسینگ یونٹ  لگا لی ہے   ایسے کروڑورں نوجوان  ملک کی تعمیر کے لئے    دن رات  ایک کررہے ہیں۔

آ پ میں صلاحیت ہے ہمت ہے    اور صحیح سمت میں چلنے کی   سوچ بوجھ بھی آپ رکھتے ہیں۔  اس لئے  سرکار کی  کوشش   آپ کی  ہینڈ ہولڈنگ کی ہے    ۔ تھوڑا سا تعاون باقی آپ خود باصلاحیت ہیں۔ ساتھیو  ، سرکار   اس طرف بھی دھیان دے رہی ہے کہ    آج کی ضرورتوں  کے حساب سے ہنر مندی کی تربیت مل سکے۔ ہنر مندی کو لے کر     پہلی بار  اس طرح کی   سنجیدگی   کسی سرکار  نے نہیں دکھائی ہے ورنہ پہلے تو  ہنر مندی   اور  ایکوئیشن میں   سیدھا فرق  پوچھنے پر  لوگ  چپ ہوجاتے تھے ۔

بھائیو اور بہنو  کتاب میں پڑھنا ، ہوائی جہاز کیسے اڑایا جاتا ہے  ،    کتاب میں  اس کی باریکیاں  سمجھنا   ایکویشن ہے لیکن اصلی میں   ہوائی جہاز اڑانا ایک ہنر ہوتا ہے ۔  صرف   ایکوئیشن ہو  اور  ہنر نہ ہو   تو روزگار  ملنے میں مشکل ہوتی ہے۔    اس لئے ہم   ہنر بڑھانے پر  توجہ دیتے ہوئے ا ٓگے بڑھ رہے ہیں۔ نوجوانوں کو ایکوئشن ساتھ ہی  ہنر کی تربیت ملے ۔ اس کا دھیان رکھا جارہا ہے۔      اسکل انڈیا مشن کے تحت    لاکھوں نوجوانوں کو تربیت دی جاچکی ہے ۔ سرکار    ملک بھر میں  پردھان منتری کوشل   کیندر قائم کررہی ہے۔  انڈیا  انٹرنیشنل   اسکل  سینٹر  بھی   کھولے جارہے ہیں۔    سیکنڑوں  ملٹی  اسکل   ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ پر بھی  کام ہورہا ہے  پہلی بار  ایسا ہوا ہے   جب  نوجوانوں کو   اپرنٹس شپ دینے والی کمپنیوں کو    اقتصادی    مدد دی جارہی ہے۔     اپرینٹس شپ کا جو پیشہ     کمپنیاں  طلبا کو دیتی ہیں   اس کا کچھ حصہ سرکاری کی طرف سے    کمپنیوں کو دیا جارہا ہے ۔    نیشنل اپرنٹس شپ   اسکیم کے تحت    اب تک  لگ بھگ  سات لوگ   نوجوانوں کا رجسٹریشن کیا جاچکا ہے۔   اگلے دو تین    سالوں میں سرکار کا نشانہ پچاس لاکھ نوجوانوں کو   اپرنٹس   شپ تربیت  دینے کا ہے ۔    پردھان منتری یووا     یوجنا   کے تحت بھی    تین ہزار سے زیادہ     اداروں میں  طلبا کو تربیت دینے کا کام چل رہا ہے۔

 سرکار  کی کوشش ہے کہ    آپ نوجوانوں کو   ملک کی ضرورتوں    ، ہمارے یہاں کی صنعتوں کی ضرورتوں کے حساب سے  تربیت ملے   ۔ ہندستان سے باہر کے ملکوں میں   کس طرح کی ضرورت ہے  اسے بھی  دھیان میں رکھتے ہوئے ہنر مندی   کو فروغ  دیا جارہا ہے۔

ساتھیو ۔ مجھے ملک کے نوجوانوں  پر پورا بھروسہ ہے۔  ملک کی نوجوانوں کی طاقت   نوجوان   لوگوں کی توانائی پر پورا اعتماد ہے ملک کے خواب اگر  کہیں    گھر کرتے ہیں تو  ملک کےنوجوان دل میں کرتے ہیں۔

اس لئے اس پر ہم نے دھیان دیا ہے۔   ساتھیوں   کچھ لوگ کہتے ہیں کہ آج کے نوجوانوں میں صبر نہیں ہے    میں کہتا ہوں کہ    یہی بات   آج کی پیڑھی کے  نوجوانوں کے لئے   ان کے اندر   اختراع کا  سبب بن جاتا ہے۔  زندگی میں   صبر ہونا چاہئے   ، اضطراب کی زندگی بھی   صحیح نہیں لیکن ایسا بھی صبر نہیں ہونا چاہئے  کہ آدمی    نیا سوچ ہی نہ پائے ۔ زندگی بالکل ٹھہر سی جائے۔   صبر نہیں ہے    اس لئے آج کے   نوجوان   زیادہ تیزی سے   کام کررہے ہیں    ۔ اختراعی کام کررہے ہیں اور نتیجہ بھی لارہے ہیں۔

 سووچھ بھارت ابھیان ہو  ، بیٹی پڑھاؤ بیٹی بچاؤ ابھیان ہو، ویسٹ ٹو   وہلتھ ہو    ، آ پ کی اختراع سماجی     سروکاروں سے جڑے ہوئے ہو آپ کے آس پاس جو مسائل ہیں،   چیلنجز ہیں  انہیں آپ سے بہتر کوئی اور نہیں سمجھ سکتا۔    اختراع کی آپ کی   اسی صلاحیت کو دھیان میں رکھتے ہوئے  سرکار نے اٹل انووویشن مشن  شروع کیا ہے۔    ملک کے اسکولوں میں ، کالجوں میں اختراع کا     ای –کو سسٹم  بنانے پر زور دیا جارہا ہے۔ طلبا میں     سائنسی  ٹیمپر  بڑھانے اور ان کی   تخقلیق کو صحیح پلیٹ فارم دینے کے لئے ملک بھیر میں قریب قریب ڈھائی ہزار سے زیادہ     اٹل ٹنکرنگ لیب کو   منظوری دی گئی ہے۔

مینوفیکچرنگ ، ٹرانسپورٹ،    انرجی ،   ایگریکلچر   ، پانی   اور  صفائی ستھرائی جیسے      شعبوں میں اختراع کو بڑھاوا دینے کے  لئے اٹل   انکیوبیشن سینٹر بھی کھولے جارہے ہیں یہ سینٹر نئے اسٹارٹ اپ کو اقتصادی مدد بھی دیں گے اور صحیح راستہ بھی دکھایں گے  بھائیو بہنو  اسٹارٹ اپ انڈیا پروگرام ہندستان میں  اسٹارٹ اپ انقلا ب کی بنیاد بن رہا ہے۔ سرکار نے    دس ہزار کروڑ   کی  رقم سے   اسٹارٹ اپ فنڈ بنایا ہے۔

نئے اسٹارٹ اپ کو    کریڈٹ  گارنٹی دی جارہی ہے۔ ٹیکس میں چھوٹ دی جارہی ہے وہ اپنے اختراع کا پیٹنٹ کراسکیں  اس کے لئے سرکار  کی طرف سے   انہیں قانونی  مدد بھی دی جارہی ہے میں یہ ساری جانکار آپ کو     اس لئے بھی دے رہا ہوں کیونکہ کالجوں سے پڑھ کر نکلنے کے بعد یہی جانکاری    آپ کی  آگے   بڑھنے میں مدد کرے گی۔

آج جو آپ عہد کریں گے اسے ثابت کرنے میں  یہی جانکاری آپ کی مدد کرے گی ،پڑھتے ہوئے آپ کو اسٹارٹ اپ کرنے سے کوئی نہیں روکے گا ۔  اپنی کمپنی   کھولنے میں کوئی نہیں روکے گا اسوقت آپ کو سرکار کےاقدامات سے مدد ملے گی ۔

بھائیو اور بہنو۔ دنیا میں ہر کوئی سہولت پاکر ہی آگے بڑھا ہے۔  یہ ضروری نہیں کہ    جدوجہد میں لو گ آگے بڑھے ہیں۔ آج اتنی ہی     بیرونی کمپنیوں کو ہندستان سے گئے  نوجوان چلا رہے ہیں وہ کمپینیوں کے پریزیڈنٹ ہیں،چیئرمین ہیں، سی ای اوز ہیں۔ ان     کمپنیوں میں ان کے کام   کا لوہا مانا جاتا ہے کیا وہ  سیدھے وہاں پہنچے ہیں  ، نہیں کیا ،   سیاسی جانشینی والی اسٹائل   خواب  دیکھے ہیں، جوکھم اٹھایا ہے دن رات پسینہ بہایا ہے تب وہاں پہچنے ہیں۔  ہندستان کے نوجوانوں میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ جہاں بھی گیا ہے اپنا اور ملک کا نام   روشن کیا ہے۔ آپ نے  دیکھا ہے دو دن پہلے ہی   آنچل ٹھاکر نے   ہندستان کو  برف پر پھسلنے کےمقابلے میں اب تک کا   پہلا   بین الاقوامی میڈل دلایا ہے۔  کچھ دنوں پہلے مانوشی چھلر نے  ملک کا نام    روشن کیا ہے۔

میں مانتا ہوں کہ جو سوشل میڈیا میں ہیں، وہ ضرور ہر روز اپ ڈیٹ لیتے ہوں گے کہ ساگر پریکرما کے لئے جو چھ بیٹیاں نکلی ہوئی ہیں، وہ آج کہاں پہنچی ہیں۔ یہ سنکلپ سے سدھی کے  الگ الگ سفر ہیں جو ہر کسی کے لئے باعث ترغیب ہیں۔

ساتھیو!

آج میری آپ سےیہ بھی درخواست ہے کہ کھیل کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔ اس وقت اسٹیج پر راجیہ وردھن جی ہیں، میں مانتا ہوں کہ وہ وزیر بعد میں ہیں، پہلے اولمپیئن ہیں، شاندار نشانے باز ہیں۔

ویسے ہمارے محنتی، تیز طرار نوجوان وزیراعلی جناب یوگی جی بھی کم کھلاڑی نہیں ہیں، آج کل ان کے کام کی وجہ سے کئی ریاستوں میں بہت سے لوگوں کو ان سے بہت دقت ہورہی ہے۔ میں نے دیکھا کہ ہمارے یوگی جی آج کل ٹوئٹر ٹوئٹر کا کھیل کھیل  رہے ہیں اور ٹوئٹر کے کھیل میں بھی اچھے اچھے کھلاڑیوں کو انہوں نے مات دے رکھی ہے۔ خیر، میں اسپورٹس پر ہی فوکس کروں تو، کھیل تعلیم کا ہی ایک طریقہ ہے جوصرف جسم کو ہی چست درست نہیں رکھتا بلکہ دماغ کو بیدار کرتا ہے۔ کھیل سے ہم ڈسپلن سیکھتے ہیں۔

کھیل کا میدان  ہمیں ہار کا مطلب سمجھاتا ہے۔ کھیل کا میدان ہمیں اپنے مقصد کی حصولیابی کے لئے شدید محنت کرنا سکھاتا ہے۔ ٹیم اسپرٹ کا کیا مطلب ہے، یہ سب سے پہلے ہمیں کھیل کے میدان میں ہی نظر آتا ہے۔ ہاریں چاہے جیتیں لیکن کھیل کے میدان سے ہم جو اسپورٹس مین اسپرٹ سیکھتے ہیں، وہ زندگی بھر کام آتی ہے۔ اس لئے میں کہتا ہوں، جو کھیلے وہ کھلے۔ آپ لوگ بھی  خوب کھیلئے، خوب کھلئے۔

کھیل کے ساتھ ساتھ آپ یوگ کو بھی اپنی زندگی میں شامل کریں۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ یوتھ فیسٹول میں  ہر روز آپ سبھی یوگ  کیا کریں گے، اس مشق کو اپنے ساتھ لیکر جایئے گا۔ یوگ سے آپ جسمان اور دماغی طور پر مضبو ط ہوں گے۔

میرے ساتھیوں، آگےبڑھئے ، خود کو وسیع کریئے، اپنی شخصیت کو وسیع کیجئے۔

یہاں اس یوتھ فیسٹول میں بھی الگ الگ ریاستوں کے جو آپ کے ساتھی آئے ہیں، ان سے خوب ملئے، باتیں کیجئے، انہیں سمجھئے، ان کی زبان سمجھئے، ان کا کھان پان سمجھئے، رہن سہن سمجھئے۔

میرا تجربہ ہے کہ اس فیسٹول میں آج جو سیکھیں گے، آپ کے جو رشتے بنیں گے، وہ زندگی بھر آپ کے ساتھ رہیں گے، آپ کے کام آئیں گے۔ ساتھیوں، یہ ایک عزم ہے جو ایک بھارت شریشٹھ بھارت کو ثابت کرتا ہے۔

ساتھیو! ہمارے عزت مآب جناب اٹل بہاری واجپئی جی کہا کرتے تھے ۔ کندھے سے کندھا لگاکر، قدم سے قدم ملاکر، ہمیں اپنے زندگی کے سفر کو صبر و تحمل کے ساتھ بلندی تک لے جانا ہے۔ مستقبل کا بھارت ہماری کوششوں اور محنتوں پر منحصر ہے۔

آیئے، ہم سبھی مل کر، ملک کے نوجوان ملکر، ملک کے سواسو کروڑ لوگ مل کر محنت کی انتہا کو پہنچیں، اپنی طاقت ملک کی تعمیر میں لگائیں، نیو انڈیا بنائیں۔

ایک بار پھر آپ سبھی کو یوم نوجوان اور یوتھ فیسٹول کی نیک خواہشات کے ساتھ، سوامی وویکا نند کو دوبارہ یاد کرتے ہوئے، انہوں نے جو راستہ دکھایا ہے، سماجی برابر کا جو راستہ دکھایا ہے، اونچ نیچ  کی تفریق سے آزادی کا راستہ دکھایا ہے، ملک کے لئے جینے مرنے کا راستہ دکھایا ہے، ایسے عظیم انسان کی سالگرہ کے موقع پر نوجوانوں کو ترغیب ، نوجوانوں کی صلاحیت ، نوجوانوں کے عزم کے ساتھ آپ آگے بڑھیں۔ انہیں نیک خواہشات کے ساتھ، میں اپنی تقریر ختم کرتا ہوں۔  بہت بہت شکریہ!!!

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More