نئی دہلی: ایئرفورس اسٹیشن ہلوارا میں 51 -اسکواڈرن کو اسٹینڈرڈ اور 230 سگنل یونٹ کو کلر پیش کرنے کی غرض سے یہاں آکر مجھے بڑی مسرت ہوئی ہے۔
یہ ہراول کی یونٹیں ایسی ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو ہمارے ملک کی خدمت کی انجام دیہی کے سلسلے میں امتیازی مقام پر فائز کیا ہے۔ ان کی پیشہ ورانہ عمدگی کی مالامال تاریخ ہے اور انہوں نے دوران جنگ اور دوران امن ، بھارت کی خدمت پورے وقار اور امتیاز کے ساتھ انجام دی ہے۔ میرے لیے یہ ایک اعزاز کا لمحہ ہے کہ میں ان یونٹوں کو آج ان کی لگن ،ان کے پیشہ ورانہ برتاؤ اور ان کی جرأت کیلئے نواز رہا ہوں۔ آج کی پریڈ کے موقع پر میں فضائی سورماؤں کو ان کے بے مثال مظاہرے اور اسمارٹ موؤمنٹ کیلئے ہدیہ تہنیت پیش کرتا ہوں۔
بھارت نے دنیا کی سب سے تیز رفتار سے ترقی کرنے والی بڑی معیشتوں کی صف میں ایک امتیازی حیثیت حاصل کی ہے۔ جہاں ہم ایک طرف امن کیلئے پابند عہد ہیں وہیں ہم اگر ضرورت ہوئی ،تو اپنے ملک کی خود مختاری کی حفاظت کیلئے اپنی قوت کا استعمال کرنے میں بھی ہرگز پس وپیش سے کام نہیں لیں گے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ یونیفارم میں ملبوس ہمارے بہادر افراد وخواتین اس موقع پر ایک سے بڑھ کر ایک ثابت ہوں گے۔ ہمارے مسلح دستے جو اس وقت ہمارے سامنے موجود ہیں، وہ فضائی سورماؤں کے طور پر اپنی مثال آپ ہیں۔ اوران سے قومی عزم کا اظہار بھی ہوتا ہے۔
بھارتی فضائیہ ہماری عسکری عمدگی کی علامت ہے۔ بین الاقوامی مشقوں میں اندرون ملک اور بیرون ملک دونوں جگہ اس کے عملے کی کارکردگی تربیت اور کمربستگی کے اعلیٰ معیارات کی تابناک مثالیں موجودہیں۔ بھارتی فضائیہ ہمارے خود مختار آسمانوں کے تحفظ کے علاوہ انسانی امداد اور تباہ کاری کی صورت میں راحت بہم پہنچانے والے آپریشنوں میں ہمیشہ آگے آگے رہی ہے۔ فضائی سورماؤں کی نرمی، مضبوطی اور جوش وجذبہ ہر بھارتی کیلئے باعث فخر ہے۔
آج ہلوارا ایئرفورس اسٹیشن آنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔ یہ ایئربیس مارچ 1950 میں قائم کیا گیا تھا اور یہ ایک مقتدر آپریشنل بیس ہے جہاں گوناں گوں عسکری نظام دستیاب ہیں۔ یہ ایئربیس 1965 اور 1971 کی جنگوں کے دوران بہادرانہ کارناموں کا مخزن تھا۔
51- اسکواڈرن یا ’’سورڈ آرمس‘‘ کا قیام یکم فروری 1985 میں چنڈی گڑھ میں عمل میں آیا تھا اور یہ اسکواڈرن مِگ 21 ، ٹائپ 75 طیاروں سے آراستہ ہے۔ اس اسکواڈرن نے گزشتہ 33 برسوں کے دوران اپنے وقار میں زبردست اضافہ کیا ہے چاہے گزشتہ برسوں کے مگ 21 ٹائپ 75 طیارے اڑانے کا معاملہ ہو یا آج کے جدیدترین مگ 21 بسن طیارے ، اسکواڈرن ہمیشہ سرفہرست رہی ہے۔ اس اسکواڈرن کا قابل فخر آپریشنل ریکارڈ رہا ہے اور یہ وادی کشمیر کے آسمانوں کا تحفظ کرتے ہوئے معتمد تدارکی ماحول فراہم کرنے کے تئیں ہمیشہ چوکس رہی ہے۔ اس طریقے سے اس اسکواڈرن نے اپنے بنیادی اصول وجیائے پراکرم پر لفظ بہ لفظ عمل کرکے دکھایا ہے۔ مجھے پورا یقین ہے ’’کہ سورڈ آرمس‘‘ اپنی مالامال روایات کو برقرار رکھے گی اور ایک ناقابل تسخیر جنگی قوت بن کر کام کرے گی۔
230 سگنل یونٹ جسے ’’ویجیلنٹس‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے ، اس کی تشکیل ابتداءً چنڈی گڑھ میں 4 اپریل 1964 کو عمل میں آئی تھی۔ ویجیلنٹس ہمیشہ اپنے فرائض منصبی کی کسوٹی پر کھڑی اتری ہے اور اس نے راڈار نگرانی اور اس طرح کی تمام دخل اندازی کو فوری طور پر گرفت میں لینے کے عمل میں اپنا اعلیٰ ترین پیشہ ورانہ معیار برقرار رکھا ہے۔ یہ یونٹ ہمیشہ سال بھر دشمن کی حوصلہ شکنی کیلئے معتمد تدارکی ماحول فراہم کرنے کے تئیں چوکس رہتی ہے اور اس طریقے سے اپنے بنیادی اصول ’’ستتم تت پر ‘‘ پرلفظ بہ لفظ عمل کرکے دکھاتی ہے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ ویجیلنٹس بھی اپنی قابل ستائش تاریخ کو برقرار رکھنے کا عمل جاری رکھے گی۔
مجھے خوشی ہے کہ میں، ان کی غیرمعمولی کارکردگی کے اعتراف میں 51- اسکواڈرن کو اسٹینڈرڈ اور 230 سگنل یونٹ کو کلر تفویض کررہا ہوں۔ اس موقع پر ان یونٹوں کے ماضی اور حال کے عملے اور ان کے کنبوں کو ان کی بے لوث قربانیوں اور ملک وقوم کی خدمات کیلئے ہدیہ تہنیت پیش کرتا ہوں۔ ہمارے عوام کو آپ پر ازحد فخر ہے۔ میں آپ اور آپ کے کنبوں کے لئے تابناک مستقبل کی تمنا کرتا ہوں اور بھارت کے ہر شہری کی نیک تمنائیں پیش کرتا ہوں۔