نئی دہلی، صدرجمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند نے آج اترپردیش کے علی گڑھ میں واقع علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے جلسہ تقسیم اسناد کی سالانہ تقریب میں شرکت کی اور اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے ہندوستان کی ترقی میں ایک خصوصی اور نمایاں رول ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی 2020 میں ایک یونیورسٹی کے طور پر اپنے قیام کے 100 سال مکمل کرنے جارہی ہے۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلباء نے نہ صرف ہندوستان میں اپنی شناخت قائم کی ہے بلکہ دنیا کے مختلف حصوں میں بھی اپنی چھاپ چھوڑی ہے۔ خصوصاً ایشیاء اور افریقہ میں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 2017 میں ایتھوپیا کے اپنے سرکاری دورے کے دوران انہیں یہ سن کر بہت خوشی ہوئی تھی کہ ایتھوپیا کے وزیراعظم کی اہلیہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی ایک سابق طالبہ تھیںأ
صدرجمہوریہ نے کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے نامور طلباء کی ایک بہت لمبی فہرست ہے۔ انہوں نے سیاست، انتظامیہ وتعلیم، قانون، سائنس وٹیکنالوجی کے علاوہ ادب، آرٹس اور کھیلوں میں نام کمایا ہے اور ان سب شعبوں میں غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ صدرجمہوریہ نے مزید کہا کہ بھارت رتن انعام پانے والی شخصیت خان عبدالغفار خان، نسل پرستی کی مخالفت کرنے ولے سرگرم رکن ڈاکٹر یوسف محمد دادو اور ہندوستان کے سابق صدر ڈاکٹر ذاکر حسین اسی یونیورسٹی کے طلباء تھے۔ انہوں نے ڈاکٹر سید ظہور قاسم ، پروفیسر اے صلاح الدین اور ڈاکٹر جمیل کی جدید سائنس میں اہم خدمات کا بھی ذکر کیا ۔
صدرجمہوریہ نے کہا کہ ترقی پسند خواتین مثلاً عصمت چغتائی اور ممتاز جہاں نے ہندوستانی معاشرے اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی شان میں اضافہ کیا۔ انہوں نے خوشبو مرزا کی شاندار مثال بھی پیش کی جو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی ایک سابق طالبہ ہیں، جنہوں نے اِسرو کے چندریان مشن میں ایک سائنس داں کے طور پر کلیدی رول ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی طرح دیگر اہم خاتون شخصیتیں 21 ویں صدی میں خواتین کے لئے رول ماڈل ہیں۔
صدرجمہوریہ نے یہ بات بتانے میں خوشی محسوس کی کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی خدمات ہمارے معاشرے کی ضرورتوں کے مطابق ہیں۔الیکٹریفائڈ ٹرانسپورٹیشن میں جدید تحقیق کا مرکز سودمند ٹیکنالوجیوں کو فروغ دینے میں مدد کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی کوششوں کو یونیورسٹی کے دیگر شعبوں میں بڑھائے جانے کی ضرورت ہے۔ تاکہ معلومات اور اختراع معاشرے میں تبدیلیوں سے مطابقت رکھ سکیں۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ جدید سوچ بہت ضروری ہے تاکہ مساوات اور بھائی چارگی کے بیچ ہر طبقے کی ترقی کو یقینی بنایا جاسکے۔
صدرجمہوریہ نے کہا کہ علم کا حصول اور انسانی عظمت کی تلاش ایک دوسرے کے لئے لازم وملزوم ہیں۔ یہ دوسرے مقاصد ہماری ملی جلی تہذیب اور ہندوستانی اقدار کے بنیاد رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علم کے حصول اور انسانی عظمت کی تلاش دونوں نے ہماری گوناگونیت میں ایک زبردست رول ادا کیا ہے، جو ہماری زبردست طاقت ہے۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ آپسی احترام، ایک دوسرے سے سیکھنے اور ایک دوسرے کے تجربے سے واقفیت حاصل کرنے کے علاوہ سوچ اور رہنے کے متبادل طور طریقوں کو قبول کرنا ہمارے معاشرے کے محض نعرے نہیں ہیں بلکہ وہ ہندوستان کی زندگی کے قدرتی طور طریقے ہیں ۔ یہ بطور ملک ہمارے لئے سبق ہیں۔
صدرجمہوریہ نے کہا کہ آج کے دور میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلباء نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا کے بہترین طلباء میں اپنا مقام بناسکیں۔ یہ تغیر پذیری کا دور ہے، ہم سب علم کی ایک عالمی سوسائٹی کا حصہ ہیں ، اس طرح کے زبردست ماحول میں دیگر اداروں کے اساتذہ اور طلباء سے رابطہ قائم کرنے سے سیکھنے کے عمل میں مدد ملے گی۔