نئی دلّی: مکئی کی پیداوار بھارت میں گذشتہ برسوں کے دوران افزودگی سے ہمکنار رہی ہے اور یہ تمام تر افزودگی مکئی کی کاشت میں رقبے میں اضافے اور پیداواریت میں رونما ہوئی بڑھوتری کی وجہ سے ممکن ہوئی ہے ۔ اس امر کا اظہار زراعت اور کاشت کاروں کی فلاح و بہبود کے مرکزی وزیر جناب رادھا موہن سنگھ نے ایف آئی سی سی آئی ، نئی دلّی میں منعقدہ پانچویں بھارتی مکئی کانفرنس میں افتتاحی خطبہ دیتے ہوئے کیا ہے ۔ جناب سنگھ نے کہا ہے کہ 51-1950 ء کے دوران بھارت میں مکئی کی پیداوار محض 1.73 ایم ٹی تھی ، جو اب 17-2016 ء میں بڑھ کر 25.89 ایم ٹی تک پہنچ گئی ہے اور توقع کی جاتی ہے کہ 18-2017 ء کے دوران یہ بڑھ کر 27 ایم ٹی سے بھی تجاوز کر جائے گی ۔ بھارت میں اوسط پیداواریت 2.43 ٹن / فی ہیکٹیئر ہے ۔
وزیر زراعت نے کہا کہ عالمی پس منظر میں اناجوں کی مانگ اور صارفین کی پسند کو دیکھتے ہوئے یہ چیز اچھی طرح ظاہر ہو گئی ہے کہ مکئی بیشتر ممالک اور بھارت سمیت دیگر ترقی پذیر ممالک میں بھی ترجیحی اناج کی حیثیت رکھتی ہے ۔ بھارت میں مکئی ، گیہوں اور چاول کے بعد تیسرا سب سے اہم اناج ہے ۔ چار ریاستیں یعنی مدھیہ پردیش ، آندھرا پردیش ، کرناٹک اور راجستھان مجموعی پیداوار میں سے نصف سے زیادہ پیداوار کرتی ہیں ۔ فی الحال بھارت دنیا بھر میں مکئی بر آمد کرنے والے سرکردہ پانچ ممالک میں شامل ہے ۔ اس کے باوجود صرف 25 فی صد بھارتی آبادی اِسے بطور خوردنی اناج کے استعمال کرتی ہے ۔ مخلوط قسم کی مکئی کی کاشت کے رقبے میں اضافہ ہو رہا ہے ، جس کے نتیجے میں تغذیہ بھی بڑھ رہا ہے اور اچھی کوالٹی کے کم لاگت والی خوراک کی دستیابی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے ۔ اس کے نتیجے میں مطالبے میں کہیں تیز رفتاری سے اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس میں مرغی بطخ اور اسٹارچ صنعت کی موجودگی سے اس امر کی وضاحت ہوئی ہے کہ ملک میں مکئی کی سنجیدہ مانگ موجود ہے ۔
مکئی ویژن ، 2022 کے سلسلے میں ایک نالج رپورٹ پیش کرنے کے لئے ایف آئی سی سی آئی اور پی ڈبلیو سی ( پرائس واٹر ہاؤس کوپرس ) کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے وزیر موصوف نے اس امر پر مسرت کا اظہار کیا کہ دونوں ادارے 2022 ء تک کاشت کاروں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کے حکومت کے نظریہ کے مطابق ہی انداز فکر کے حامل ہیں ۔ انہوں نے پوری مکئی برادری کو یکجا کرنے کے لئے ایف آئی سی سی آئی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کیونکہ ایف آئی سی سی آئی نے پوری برادی کو ایک چھت کے نیچے جمع کر دیا ہے ۔ انہوں نے تجویز رکھی کہ مکئی زرعی کاروبار کمپنیوں کو اس امر کی خصوصی کوششیں کرنی چاہئیں کہ زرعی مارکیٹنگ کے شعبے میں مختلف النوع مواقع تلاش کریں ۔
وزیر موصوف نے کہا کہ بھارت میں محض 15 فی صد مکئی کی کاشت کا علاقہ آبپاشی کی سہولت کا حامل ہے ، لہٰذا یہ چیز لازمی ہے کہ مکئی کی کاشت کے لئے معقول سہولتیں فراہم کی جائے تاکہ مکئی پیداوار اور پیداواریت اور کوالٹی تینوں میں اضافہ ممکن ہو سکے ۔ انہوں نے مطلع کیا کہ مکئی کی تحقیق سے وابستہ آئی سی اے آر بھارتی ادارہ برائے مکئی ، لدھیانہ کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ بنیادی ، کلیدی اور عملی تحقیقات انجام دے ، جن کا مقصد پیداوار ، پیداواریت اور مکئی کی ہمہ گیری میں اضافہ لانا ہو ۔
جناب سنگھ نے مزید کہا کہ حکومت ملک بھر کی 28 ریاستوں کے 265 اضلاع میں ضروری مالی امداد کی فراہمی کے ذریعے مکئی کی کاشت کو فروغ دے رہی ہے ۔ اس کے لئے مختلف سطحوں پر دخل اندازی کے امور انجام دیئے جا رہے ہیں ۔ 16-2015 ء سے یہ مشن زیر نفاذ ہے اور اس میں ریاست اور مرکز کے مابین 60:40 کے لحاظ سے شراکت داری رکھی گئی ہے ۔ مرکز اور شمال مشرقی خطے اور 3 پہاڑی ریاستوں میں یہ شراکت 90:10 کا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مکئی کے معاملے میں داخلی کھپت اور برآمدات دونوں طرح کے زبردست مضمرات موجود ہیں ۔