نئی دہلی، وزیرمملکت (آزادانہ چارج) برائے شمال مشرقی خطے کی ترقیات (ڈونر)، وزیراعظم کےد فتر میں وزیر مملکت، عملہ، عوامی شکایات و پنشن، ایٹمی توانائی اور خلائی امور ، ڈاکٹر جتیندر سنگھ، جو قومی پیمانے پر ایک معروف ماہر ذیابیطس ہیں، انہوں نے ‘‘بھارت میں تحقیقی سوسائٹی برائے مطالعہ ذیابیطس ’’ (آر ایس ایس ڈی آئی) کے ذریعے تیار کردہ ایک تالیف ‘‘ حقیقی ذیابیطس کے انتظام کیلئے بھارتی رہنما خطوط ’’ کا اجراء کیاہے۔
آج یہاں منعقدہ ایک تقریب کے دوران انہوں نے اس کا اجراء کیا۔ اس میں آر ایس ایس ڈی آئی کے قومی صدر منتخبہ ڈاکٹر راجیو چاؤلہ، قومی سکریٹری ڈاکٹر بی ایم مکر اور تمام قومی ایگزیکٹیو اراکین نے شرکت کی۔ وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مذکورہ کتاب کا اجراء کرتے ہوئے آر ایس ایس ڈی آئی کے عہدیداروں کو حقیقی ذیابیطس کے انتظام کیلئے بھارتی رہنما خطوط کا جامع اور تا حال نسخہ تیار کرنے کیلئے مبارکباد دی۔ انہوں نے آر ایس ایس ڈی آئی کے ساتھ اپنی تقریباً 3 دہائیوں پر مشتمل وابستگی کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ مختلف حیثیتوں سے یعنی ایگزیکٹیو ممبر سمیت سائنٹفک چیئرمین کے طور پر اس سے وابستہ رہےہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج جو بھارتی رہنما خطوط جاری کئے گئے ہیں، وہ اس وراثت کیلئے بہترین خراج ہیں، جو ہم نے آر ایس ایس ڈی آئی کے بانیان سے حاصل کیا ہے۔ا ن میں پروفیسر وی وشوناتھن، پروفیسر سیم جی پی موسیس، پروفیسر بی بی ترپاٹھی، پروفیسر ایچ بی چنڈالیا، پروفیسر ایم ایم ایس اہوجا اور پروفیسر وی شیشیا کے نام شامل ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ٹائپ ٹو شکری ذیابیطس کے انتظام سے متعلق بھارتی رہنما خطوط 1990 میں معالجین کے ایک ٹیم نے تیار کئے تھے، جس میں وہ بذات خود ایک رکن کے طور پر شامل تھے اور اس ٹیم کی قیادت عثمانیہ میڈیکل کالج حیدرآباد کے پروفیسر بی کے سہائے کے ذمہ تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ رہنما خطوط ‘‘ بھارت کے معالجین کی اسوسی ایشن کا جریدہ’’ میں خصوصی شمارے کے طور پر شائع کئے گئے تھے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے گفتگو کے سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ تقریباً دو دہائیوں قبل آر ایس ایس ڈی آئی کی ایک سالانہ میٹنگ میں موضوع ‘‘شکری ذیابیطس کی تشخیص کے وقت پیچیدگیوں کی اسکریننگ’’ تھا۔ انہوں نے اس امر پر اظہار اطمینان کیا کہ آج جو رہنما خطوط جاری کئے گئے ہیں، ان میں اس پہلو پر وافر توجہ مرکوز کی گئی ہے اور اس کی وضاحت بھی کی گئی ہے۔انہوں نے ایک دہا قبل جے اے پی آئی میں شائع ‘‘ ذیابیطس کا اقتصادی بورڈ ’’ نام کے ایک مقالے کا بھی ذکر کیااور کہا کہ وہ اس امر س خوش ہیں کہ ذیابیطس کے انتظام میں لاگت کو کم سے کم کرنے کے پہلو پر مذکورہ رہنما خطوط میں با قاعدہ طور پر بحث کی گئی ہے۔
ہمعصر بھارت میں حفظان صحت کیلئے حکومت کے حساس طریقہ کا ر کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں لئے گئے اس فیصلے کا بطور خاص ذکر کیا، جس کے تحت ملک گیر پیمانے پر سرکاری اداروں میں گُردے سے متعلق خون صاف کرنے کی اکائیاں قائم کی جائیں گی اور آیوش مان بھارت کے تحت صحتی بیمہ فراہم کیاجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ہی ذات تھی، جس نے ٹائپ ٹو جیسی شکری ذیابیطس ، جو عام طو رپر پائی جاتی ہے، کے انتظام میں یوگا کی اہمیت کا احساس کیا اور بڑی کامیابی سے اقوام متحدہ کو سالانہ بنیاد پر یوگا کا بین الاقوامی دن منائے جانے کیلئے راضی کیا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ 40برس سے کم عمر کی 70 فیصد بھارتی آبادی کے سلسلے میں شکری ذیابیطس کا سخت انتظام، خصوصاً نوجوانوں میں اس کا انتظام ایک قومی ترجیح کا موضوع بن چکا ہے۔