اسٹیج پر موجود سبھی معزز شخصیات اور اس وسیع ، خوبصورت میدان میں موجود میرے سبھی ساتھیوں! میں دیوبھومی اتراکھنڈ کی اس مقدس سرزمین سے دنیا بھر کے یوگا پریمیو کو چوتھے عالمی یوم یوگ کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
ماں گنگا کی اس سرزمین پر، جہاں چاردھام موجود ہیں، جہاں آدی شنکراچاریہ آئے، جہاں سوامی وویکانند کئی مرتبہ آئے، وہاں یوم یوگ پر ہم سبھی کا اس طرح جمع ہونا، کسی خوش قسمتی سے کم نہیں ہے۔
اتراکھنڈ تو ویسے بھی کئی دہائیوں سے یوگا کا خاص مرکز رہا ہے۔ یہاں کے پہاڑ، خود ہی یوگ اور آیوروید کے لیے ترغیب دیتے ہیں۔
عام سے عام شہری بھی جب اس سرزمین پر قدم رکھتا ہے ، تو اسے ایک الگ طرح کا ، ایک الوہی احساس ہوتا ہے۔ اس مقدس سرزمین میں انوکھی قوت ہے، احساس ہے، کشش ہے۔
ساتھیو!
یہ ہم سبھی بھارتیوں کے لیے فخر کی بات ہے کہ آج جہاں جہاں طلوع ہوتے سورج کے ساتھ جیسے جیسے سورج اپنا سفر طےکرے گا، سورج کی کرن پہنچ رہی ہے، روشنی پھیل رہی ہے، وہاں وہاں لوگ سورج کا استقبال کررہے ہیں۔
دہرادون سے لے کر ڈبلن تک ، شنگھائی سے لے کر شکاگو تک، جکارتہ سے لے کر جوہانسبرگ تک، یوگ ہی یوگ ، یوگ ہی یوگ ہے۔
ہمالیہ کے ہزاروں فٹ اونچے پہاڑ ہوں یا پھر دھوپ سے تپتا ریگستان، یوگ ہر صورت حال میں ، ہر ایک زندگی کو مالامال کررہا ہے۔
جب توڑنے والی طاقتیں حاوی ہوتی ہیں تو بکھراؤ کی صورت حال ہوتی ہے۔ شافراد کے مابین، سماج کے مابین، ممالک کے مابین بکھراؤ آتا ہے۔ سماج میں دیواریں کھڑی ہوتی ہیں، خاندان میں تنازعہ پیدا ہوتا ہے اور یہاں تک کہ آدمی اندر سے ٹوٹتا ہے اور زندگی میں تناؤ بڑھتا جاتا ہے۔
اس بکھراؤ کے درمیان یوگ جوڑتا ہے۔ جوڑنے کا کام کرتا ہے۔
آج کی مصروف اور تیز دوڑتی زندگی میں یوگ، دل، جسم، دل ، عقل اور روح کو جوڑکر آدمی کی زندگی میں سکون و چین لاتا ہے۔
فردکو خاندان سے جوڑکر خاندان میں خوشحالی لاتا ہے۔
خاندانوں کو سماج کے تئیں ذمہ دار بناکر سماج میں میل ومحبت لاتا ہے۔
سماج ، ملک کو اتحاد کے دھاگے میں پروتے ہیں۔
اور ایسے ملک دنیا میں امن اور ہم آہنگی لاتے ہیں۔ انسانیت، بھائی چارے سے بالیدہ ہوتی ہے اور نشو ونما پاتی ہے۔
یعنی یوگ فرد- خاندان- سماج- ملک- دنیا اور مکمل انسانیت کو مربوط کرتا ہے۔
جب اقوام متحدہ نے یوگ کی تجویز رکھی اور یہ اقوام متحدہ کا ریکارڈ ہے، یہ پہلی تجویز تھی جس کو دنیا کے سب سے زیادہ ملکوں نے اتفاق کیا۔ یہ پہلی تجویز تھی جسے اقوام متحدہ کی تاریخ میں سب سے کم وقت میں منظور کیا گیا اور یہ یوگ آج دنیا کا ہر شہری ، دنیا کا ہر ایک ملک یوگ کو اپنا ماننے لگا ہے اور اب ہندوستان کے لوگوں کے لیے ایک بہت بڑا پیغام ہے کہ ہم اس عظیم وراثت کے حامل ہیں، ہم ان عظیم روایات کی وراثت کو اپنائے ہوئے ہیں۔
اگر ہم اپنی وراثت پر فخر محسوس کرنا شروع کریں جو لافانی ہیں اسے چھوڑدیں اور وہ بھی برقراربھی نہیں رہتا۔ لیکن جو وقت کے لیے موزوں ہے، جو مستقبل کی تعمیر میں مفید ہے، ایسی ہمایر عظیم وراثت کو اگر ہم فخر کریں گے تو دنیا کبھی فخر محسوس کرنے کے لیے ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرے گی۔ لیکن اگر ہم ہماری طاقت پر اعتماد نہیں کرتے تو کوئی ہمیں قبول نہیں کرے گا۔ اگر کنبے میں کنبہ ہی بچے کے وجود کو ہمیشہ امکار کرتا رہے اور یہ توقع رکھے کہ اہل محلہ بچے جکا احترام کریں تو وہ ممکن نہیں ہے۔ جب ماں، باپ، خاندان، بھائی اور بہن ، بچہ کو جیسا بھی ہو قبول کرتے ہیں تب ہی محلے کے لوگ بھی اسے قبول کرتے ہیں۔
آج یوگ نے ثابت کیا ہے کہ جیسے ہندوستان نے ایک بار پھر یوگ کی طاقت کو اپنے ساتھ جوڑ لیا دنیا خود ہی جڑنےلگی ہے۔
یوگ ،آج دنیا کی سب سے پاورفل یونیٹی فورسز میں سے ایک بن گیا ہے۔
میں یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ اگر آج پوری دنیا میں یوگ کرنے والوں کے اعدادو شمار جمع کیے جائیں تو حیرت انگیز سچ دنیا کے سامنے آئیں گے۔
الگ الگ ملکوں میں، پارکوں میں، کھلے میدانوں میں، سڑکوں کے کنارے، دفتروں میں، گھروں میں، اسپتالوں میں، اسکولوں میں، کالجوں میں، تاریخی ورثوں کے مقامات میں یوگ کے لیے جمع ہوتے عام لوگ، آپ جیسے لوگ، عالمی ہم آہنگی اور گلوبل فرینڈ شپ کو اور قوت دے رہے ہیں۔
دوستو، یہ دنیا یوگ کو اپنا چکی ہے اور اس کی جھلکیاں بین الاقوامی یوم یوگ کی شک میں دیکھی جاسکتی ہیں جو ہر سال منایا جارہا ہے۔ دراصل یوم یوگ اچھی صحت اور عافیت کے حصول کی جستجو کے لیے ایک عوامی تحریک کی شکل لے چکا ہے۔
دوستو، ٹوکیو سے ٹورنٹو تک، اسٹاک ہوم سے ساؤ پاؤلو تک یوگ لاکھوں افراد کی زندگیوں میں ایک مثبت اثر بن چکا ہے۔
یوگ اس لیے خوبصورت ہے کیونکہ یہ قدیم ہوتے ہوئے جدید ہے۔ یہ لگاتار جاری ہے اور آگے بڑھ رہا ہے۔
اس میں ہمارا بہترین ماضی اور حال مضمر ہے اور ہمارے مستقبل کی کرن بھی اس میں ہی پوشیدہ ہے۔ یوگ میں ہم اپنے مسائل کا مکمل حل تلاش کرسکتے ہیں۔ یہ حل انفرادی اور سماجی دونوں طریقوں سے حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ ہماری دنیا ایسی ہے جو کبھی سوتی نہیں۔ ہر ایک لمحے دنیا کے مختلف حصوں میں کچھ نہ کچھ وقوع پذیر ہوتا رہتا ہے۔
تیز رفتار والا وجود اپنا ساتھ بہت سا تناؤ ل کر آتا ہے۔ مجھے یہ پڑھ کر بڑا صدمہ ہوا کہ ہر سال تقریباً 18 ملین افراد دنیا بھر میں امراض قلب کے نتیجے میں فوت ہوجاتے ہیں۔ تقریباً 1.6 ملین افراد ذیابیطس کے نتیجے میں زندگی کی جنگ ہارجاتے ہیں۔
ایک پرسکون، خلاقانہ اور مطمئن زندگی گزارنے کا ذریعہ یوگ ہے۔ میں بتا سکتا ہوں کہ تناؤ کیسے دور کیا جائے اور فضول پریشانیوں سے کیسے نجات حاصل کی جائے۔
یوگ منقسم نہیں متحد کرتا ہے۔
تنازعے کو ہوا نہیں دیتا ہے بلکہ اتحاد کی بات کرتا ہے
نکالایف بڑھانے کی بجائے صحت بخشتا ہے۔
یوگ کی کسرت کرنے سے امن ، خوشحالی اور بھائی چارے کے دور کا آغاز ہوتا ہے۔
جتنی زیادہ تعداد میں لوگ یوگا کی کسرت کریں گے اس سے زیادہ کی تعداد میں یوگ سکھانے والے درکار ہوں گے۔ گذشتہ تین برسوں کے دوران بہت سے افراد یوگ کی تعلیم دے رہے ہیں، نئے ادارے قائم ہورہے ہیں اور ٹیکنالوجی بھی ان کو باہم مربوط کررہی ہے۔ میں آپ سے گذارش کرتا ہوں کہ آئندہ آنے والے وقت میں اسے بڑھاوا دیں۔
خدا کرے کہ یہ یوم یوگ ہمیں یوگ کے ساتھ اپنا رشتہ مضبوط کرنے کا ایک موقع فراہم کرے اور عوام کو جو ہمارے ارد گرد ہیں، اس میں شرکت کی ترغیب دے۔ یہ اس دن کا یہ ایک دائمی اثر ہوگا۔
ساتھیوں، یوگ نے دنیا کو بیماری سے صحت مندی کا راستہ دکھایا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں یوگ کی قبولیت اتنی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
کاوینٹری یونیورسٹی اور ریڈ باؤڈ یونیورسٹی کے مطالعے میں بھی سامنے آیا ہے کہ یوگ صرف جسم کو آرام ہی نہیں دیتا بلکہ یہ ہمارے ڈی این اے میں ہونے والے ان مالیکیولر ری ایکشنز کو بھی بدل سکتا ہے جو ہمیں بیمار کرتے ہیں اور ڈپریشن کو پیدا کرتے ہیں۔
اگر ہم آسان اور پرانایام کی باقاعدگی سے کسرت کرتے ہیں تو ہم صحت کے ساتھ ساتھ مختلف امراض سے اپنا تحفظ بھی کرسکتے ہیں ۔ یوگ کی باقاعدگی کاسیدھا اثر کسی بھی خاندان کے میڈیکل خرچوں پر پڑتا ہے۔
ملک کی تعمیر کی ہر کارروائی سے ہر ایکٹی وٹی سے جڑنے کے لیے ہم سبھی کا صحت مند رہنا نہایت ضروری ہے اور یقینی طور پر اس میں یوگ کا بھی بڑا کردار ہے۔
اس لیے آج کے دن میری اپیل ہے کہ جو لوگ یوگ کے ساتھ جڑے ہیں، وہ باقاعدگی لائیں اور جو اب بھی یوگ سے نہیں جڑے ہیں وہ ایک بار کوشش ضرور کریں۔
ساتھیوں، یوگ کی بڑھتی مقبولیت نے دنیا کو بھارت کے اور بھارت کو دنیا کے زیادہ قریب لادیا ہے۔ ہم سبھی مسلسل کوششوں سے آج یوگ کو دنیا میں جو مقام حاصل ہوا ہے وہ وقت کے ساتھ اور مضبوط ہوگا۔
صحت اور خوشحالی انسانیت کے لیے یوگ کے متعلق تفہیم کو اور زیادہ وسعت دینا ہماری ذمہ داری ہے۔ آئیے اپنے اس ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے اپنی کوششوں کو تیز کریں۔
ایک بار پھر میں اس دیو بھومی سے دنیا بھر کے یوگ شائقین کو اپنی نیک تمنائیں پیش کرتا ہوں۔
اتراکھنڈ کی حکومت کی بھی ستائش کرتا ہوں، جس نے اس عظیم کام کی منصوبہ بندی کی۔
بہت بہت شکریہ۔