نئی دہلی، شمال مشرقی خطے کی ترقی (آزادانہ چارج)، وزیراعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات اور پنشن، جوہری توانائی اور خلا کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج یہاں کہا کہ جوائنٹ سکریٹری کی سطح پر لیٹرل انٹری سے حکمرانی کی صورت حال بہتر بنے گی۔
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن (آئی آئی پی اے) کے ذریعے منعقدہ سول سروینٹس اور افسروں کے لئے پبلک ایڈمنسٹریشن میں ایڈوانسڈ پروفیشنل پروگرام (اے پی پی پی اے) کے 44ویں پروگرام میں افتتاحی خطبہ دیتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے حالیہ ہفتوں میں میڈیا کے ایک حلقے میں ظاہر کئے جانے والے خدشات کو درکنار کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں بھی سروسیز میں لیٹرل انٹری ہوتی رہی ہے اور حکومت نے اسے ادارہ جاتی شکل دینے اور اس کو منظم کرنے کی کوشش کی ہے، تاکہ اس کا عمل مزید بامعنی ہوسکے۔ انھوں نے کہا کہ اس کا مقصد میرٹ اور تفویض کی گئی ذمے داری کی مخصوص ضرورتوں کی بنیاد پر بہترین انتخاب کرنا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس طرح کی تقرریاں خالص معاہداتی نوعیت کی ہوں گی اور مستقل نہیں ہوں گی۔
وزیر موصوف نے کہا کہ حکومت نے جو متعدد نئے اور جدت طرازانہ پروگرام اور اسکیمیں شروع کی ہیں ان کے لئے خصوصی مہارت رکھنے والے افراد کی ضرورت ہے، لہٰذا وہ شخص جو کہ لیٹرل انٹری کے ذریعے بحال کیا گیا ہو، وہ اس مقصد کی زیادہ مثبت اور موثر طریقے سے تکمیل کرسکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بیوروکریٹک درجہ بندی میں مختلف سطحوں پر متعدد عہدے خالص پڑے ہیں، جن میں جوائنٹ سکریٹری اور ڈپٹی سکریٹری ؍ ڈائرکٹر سطح کے عہدے بھی شامل ہیں۔
اپنی تقریر میں ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے وزیراعظم جناب نریندر مودی کی رہنمائی میں عملہ و تربیت کے محکمے کے ذریعے لئے گئے متعدد غیرمعمولی اور انقلابی فیصلوں پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے کہا کہ 2014 میں حکومت کی باگ ڈور سنبھالنے کے فوراً بعد وزیراعظم نے ہمیں زیادہ سے زیادہ حکمرانی، کم سے کم حکومت کا منتر دیا اور اگر ہم گزشتہ چار برسوں پر نگاہ ڈالیں تو ہم نے بڑی حد تک اس عہد کی تکمیل کی ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ آزادی کے 70 برسوں میں یہ پہلی مرتبہ ہے کہ نئے ضوابط بنانے کا کریڈٹ لینے کے بجائے حکومت نے تقریباً 1500 ایسے ضابطوں کو ختم کردیا ہے جو روڑہ بن رہی تھی یا وقت کے ساتھ جن کی معنویت ختم ہورہی تھی اور ان میں سے کچھ برطانوی حکومت کی یادگار تھی، جیسے گزیٹیڈ افسر کے ذریعے دستاویز کی توثیق کرانے کا چلن۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ گزشتہ چار برسوں کے دوران سول سروینٹس کو کام کرنے کے لئے سازگار ماحول دستیاب کرانے کے مقصد سے ہر ممکنہ قدم اٹھایا گیا۔ ساتھ ہی ساتھ دوسری طرف سرکاری پروگراموں میں شہریوں کی شراکت داری زیادہ سے زیادہ بڑھائی گئی اور جو بڑے بڑے پروگرام ہیں ان کو عوامی مہم کی شکل دی گئی۔ انھوں نے خاص طور پر دو مثالیں دیں۔ پہلا نئے آئی اے ایس افسروں کو انھیں الاٹ کئے گئے کیڈر اسٹیٹ میں مزید ذمے داریاں تفویض کرنے سے قبل حکومت ہند میں تین ماہ کا مینٹرشپ متعارف کرایا اور دوسری، پی ایم ایکسیلنس ایوارڈ کے لئے ایک نئے فارمیٹ کے ساتھ مکمل ٹرانسفارمیشن۔ یہ چیز پہلے زیادہ تر انفرادی کارکردگی پر موقوف تھی، لیکن گزشتہ تین برسوں کے دوران ان کا انحصار زیادہ تر عوامی فلاح و بہبود اور حکومت ہند کے ترجیحی پروگراموں کے ضمن میں مختلف اضلاع کے ذریعے حاصل کئے گئے اہداف اور نتائج پر رہا ہے۔
آئی آئی پی اے کے چیئرمین اور کرناٹک کے سابق گورنر جناب ٹی این چترویدی، آئی آئی پی اے کے ڈائرکٹر ڈاکٹر تشیارکشت چٹرجی اور پروگرام ڈائرکٹر پروفیسر اشوک وشن داس نے بھی اس موقع پر اظہار خیال کیا۔