نئی دہلی، وزیر داخلہ جناب راج ناتھ نے شمالی مشرقی ریاستوں سے کہا ہے کہ وہ شمال مشرقی کونسل کے تحت عرصے سے التوا میں پڑے ہوئے پروجیکٹوں کو تیزی سے مکمل کریں اور سرمائے کے زیادہ سے زیادہ بہتر استعمال کو یقینی بنائیں۔ شیلانگ میں این ای سی کے 67 ویں مکمل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ این ای سی اور 8 شمال مشرقی ریاستوں کو اس امر کو یقینی بنانا ہوگا کہ تمام تر جاری پروجیکٹ معینہ مدت کے اندر مکمل ہوجائیں۔
وزیر داخلہ نے ریاستوں سے کہا ہے کہ وہ حال ہی میں منظور کئے گئے 4500 کروڑ روپے کے بقدر کے مرکزی مالی پیکج کو موثر طریقے سے نافذ کریں اور مخصوص شعبے پر توجہ مرکوز کریں اور حکومت کی جانب سے اسپانسر کردہ اسکیمیں کے بہتر نفاذ پر توجہ مرکوز کریں۔
ترقیاتی عمل میں مہذب شہری سماج کی شرکت کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے سماجی احتساب کی وکالت کی اور کہا کہ پروجیکٹوں کے نفاذ میں اسے اپنایا جانا چاہئے اور پروجیکٹوں کے موثر نفاذ کی نگرانی کے لئے جدید تکنالوجی اپنائی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ شمال مشرقی خطے میں سول سوسائٹی کو تمام تر ترقیاتی کوششوں میں شامل کرنا ایک بہت طاقتور ذریعہ ہے۔ سول سوسائٹی کی شرکت اور شراکت داری ازحد اہم ہے۔ سماجی۔ اقتصادی تبدیلی میں بھی انہیں شریک کار ہونا چاہیے۔ ایسے ہی ایک شراکت داری، سماجی احتساب کے توسط سے ممکن بنائی جاسکتی ہے۔ جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ مرکزی کابینہ نے حال ہی میں، وزیر داخلہ کو این ای سی کا چیئرمین بنانے کی تجویز کو اپنی منظوری دی ہے اور اس تجویز کی منظوری کے بعد یہ ان کا پہلا خطاب تھا۔
انہوں نے کہا کہ سماجی احتساب نہ صرف یہ کہ یہ اطلاعات فراہم کرتا ہے کہ فنڈ کا استعمال کس طرح کیا جارہا ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ اس کے توسط سے عوام بھی ترقیاتی سرگرمیوں کے منصوبہ بندی کے عمل میں شامل ہوجاتے ہیں اور تمام پروجیکٹوں اور اسکیموں کو وسط مدتی بنیاد پر اصلاح کے عمل سے گزارا جاسکتا ہے۔ وزیر داخلہ نے اس امر پر مسرت کا اظہار کیا کہ ریموٹ سینسنگ اور سیٹلائٹ امیجری کے توسط سے این ای سی نے شمال مشرقی خلائی استعمال مرکز (ای ایس اے سی) کے ساتھ شراکت داری قائم کرلی ہے اور موبائل ایپلی کیشن اور اس سے متعلق پورٹل پر، پروجیکٹ کی نگرانی کا ایک نظام وضع کرلیا ہے جہاں تمام تر شراکت دار این ای سی کے ذریعہ فراہم کردہ سرمائے سے عمل میں لائے جانے والے اہم کاموں کی پیش رفت کی نگرانی کرسکتے ہیں۔
شمال مشرق میں سلامتی صورتحال کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت ہند داخلی سلامتی کو بہتر بنانے پر خصوصی توجہ مرکوز کررہی ہے۔ نجی سرمایہ کاری اور اقتصادی سرگرمی اس وقت تک پروان نہیں چڑھے گی جب تک کہ ان ریاستوں میں امن اور عام صورتحال بحال نہ ہوجائے۔ این ڈی اے کے چار سالہ دور حکومت کے دوران سلامتی کی صورتحال میں تیزی سے بہتری رونما ہوئی ہے۔ 90 کے دہے میں شورش سے متعلق واقعات کی بھرمار تھی جو اب 85 فیصد تک کم ہوگئے ہیں۔ شہریوں اور سلامتی دستوں کی جانی اتلاف کے واقعات میں بھی 96 فیصد کی تخفیف واقع ہوئی ہے۔
وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ آج تریپورہ اور میزورم کلی طور پر شورش سے مبرا ہیں اور شمال مشرقی خطوں میں بھی زبردست بہتری واقع ہوئی ہے۔ سلامتی صورتحال میں اس قابل قدر بہتری کے رونما ہونے میں اے ایف ایس پی اے کو میگھالیہ سے مکمل طور پر ہٹالیا گیا ہے اور اب اس کا احاطہ صرف اروناچل پردیش تھ ہے۔ شمالی مشرقی خطے میں ترقی کے لئے حکمت عملی پر نظرثانی کے تنقیدی تجزیئے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیر داخلہ نے مختصر مدتی، وسط مدتی اور طویل المدتی لائحہ عمل وضع کرنے کی حمایت کی ہے۔ جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ متعدد رپورٹیں اور نظریات پر مبنی دستاویزات اس موضوع پر تیار کی گئی ہیں کہ شمال مشرقی خطے کی ترقی کس طرح ممکن بنائی جاسکے۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ ان تمام دستاویزات میں جو سفارشات پیش کی گئی ہیں، ان کے نفاذ اور اس کی پیش رفت کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے اور بعد ازاں تیزی سے قدم بڑھایا جانا چاہئے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت نے شمال مشرقی خطے میں شمولیت پر مبنی اور ہمہ گیر اقتصادی نمو کو مہمیز کرنے کی غرض سے ایک نیتی فورم وضع کیا ہے تاکہ اس سلسلے میں مختلف النوع روکاوٹوں کی شناخت کا ایک پلیٹ فارم فراہم ہوسکے۔
فورم کی گفت و شنید کا پہلا دور 10 اپریل 2018 کو منعقدہ ہوا تھا۔ اس فورم کی تمام تر تجاویز اور سفارشات کو تمام متعلقہ محکموں کو جائزے اور غور و فکر کے لئے دستیاب کرایا گیا ہے۔ فورم کے ذریعہ لئے گئے فیصلوں اور تجاویز کے سلسلے میں آخری تاریخ 31 اکتوبر 2018 مقرر کی گئی ہے۔
وزیر داخلہ نے این ای آر ریاستوں کی حکومتوں سے گزارش کی ہے کہ وہ سرمایہ کاری کے لئے ایک مناسبت پر مبنی ماحول تخلیق کریں تاکہ اس خطے کے صنعت کار اس موقع کا فائدہ اس خطے میں صنعتی اکائیوں کے قیام کے لئے اٹھا سکیں اور ازحد درکار خطہ جاتی روزگار فراہم کرسکیں۔
ڈونر کی وزارت کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ وزارت نے حال ہی میں 100 کروڑ روپے کے سرمائے سے شمال مشرقی ترقیاتی مالی کارپوریشن لمیٹیڈ کی تشکیل کی ہے اور یہ کام شمال مشرقی ونچر کیپیٹل فنڈ کے تحت عمل میں آیا ہے۔ انہوں نے صنعت کاروں کو ترغیب دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس فنڈ تک رسائی حاصل کریں اور سیاحت، فضلہ انتظام، طبی حفظان صحت، ہتھ کرگھہ اور گھریلو صنعت اور زرعی مصنوعات وغیرہ کے سلسلے میں اقتصادی سرگرمیوں کو آگے بڑھائیں۔
وزیر داخلہ نے مارچ 2018 میں شمال مشرقی صنعتی ترقیاتی اسکیم (این ای آئی ڈی ایس)2017 کو منظوری دی تھی جس کا تخمینہ جاتی سرمایہ 3000 کروڑ روپے کے بقدر تھا اور یہ مارچ 2020 تک کے لئے نافذ العمل تھا۔ حکومت اس اسکیم کے لئے مارچ 2020 کے جائزے کے بعد مزید سرمایہ فراہم کرے گی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ اسکیم شمال مشرقی خطے میں صنعت کاری کو فروغ دے گی اور روزگار اور آمدنی بہم پہنچانے کے وسائل میں اضافہ ہوگا۔
وزیر داخلہ نے این ای سی کی ستائش کرتےہوئے کمیونٹی پر مبنی پروجیکٹوں، شمال مشرقی خطے کے کمیونٹی پر مبنی وسائل انتظام پروجیکٹ (این ای آر سی او آر ایم پی) وغیرہ کی بھی تعریف کی جن کا مقصد روزی روٹی کے وسائل میں اضافہ ہے اور شمال مشرقی خطے میں دیہی کنبوں کی زندگی کو بہتر بنانا ہے۔
مضبوط کمیونٹی بنیاد اس خطے کی اصل قوت ہے۔ ای ای آر سی او آر ایم پی اس سلسلے میں عمدگی کے مرکز کے طور پر روزی روٹی کے وسائل میں اضافے کے لئے کام کرسکتی ہے۔ یہ پروجیکٹ مرکزی حکومت کی مختلف وزارتوں کے ساتھ تال میل بناکر ریاستی حکومتوں، ضلعی انتظامیہ اور غیر سرکاری اداروں کو خطے کے پسماندہ علاقوں میں بنیادی سطح کی منصوبہ بندی کو بہتر بنانے کے کام میں شامل کرسکتا ہے اور اس کے ذریعہ نظریات اور خیالات کے باہم تبادلے کا راستہ ہموار ہوسکتا ہے تاکہ روزی روٹی کے لئے بہتر طریقہ ہائے کار اور متعلقہ پروگراموں کے عملی پہلو پر بہتر طریقے سے توجہ مرکوز کی جاسکے۔
شمال مشرقی کونسل کی تشکیل این ای سی ایکٹ 1970 کے تحت عمل میں لائے جانے کے بعد شمال مشرقی خطے کی ریاستوں کو مشرقی زونل کونسل کے دائرہ کار سے ہٹادیا گیا تھا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ میری تجویز یہ ہے کہ این ای سی کا استعمال ایک فورم کے طور پر کیا جاسکتا ہے جہاں بین ریاستی اور مرکز۔ ریاستی موضوعات پر موثر طریقے سے تبادلہ خیالات کرکے مسائل کا حل نکالا جاسکتا ہے، جیسا کہ دیگر زونل کونسلیں کررہی ہیں۔
این ای آر کے منفرد اور مخصوص جغرافیائی موسمیاتی حالات کے پیش نظر نیز کاشتکاری کی زمینوں یعنی قطعات اراضی کے بکھرے ہوئے ہونے کی وجہ سے جو مسائل درپیش ہیں ان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے برآمدات کے لئے زیادہ قدر و قیمت اور نسبتاً کم قدر و قیمت والی پیداوار اور 2022 تک کاشتکاروں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کےلئے، بندھےٹکے اصولوں سے ہٹ کر کام کرنے کی تجویز پیش کی۔ وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ این ای سی علاقائی ارتباط اور خوشحالی کے لئے ایک وسیلے کے طور پر بھی کام کرسکتی ہے اور جنوب مشرقی ایشیا میں حکومت کی ایکٹ ایسٹ پالیسی کو عملی جامہ پہنایا جاسکتا ہے۔
شمالی مشرقی خطے کے عوام کی بہادری، ان کی خود اعتمادی اور ان کی منفرد ثقافت کی تعریف کرتے ہوئے جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ اس خطے میں ہر طبقے کے لوگوں نے ایک جدید ہندوستان کی تعمیر میں اپنا قابل قدر تعاون دیا ہے۔
دو روزہ 67 واں این ای سی کےمکمل اجلاس میں وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے شمال مشرقی خطے کی ترقیات (ڈونر)، وزیر اعظم کے دفتر میں وزیر مملکت، عملہ، محکمہ عملہ و تربیت، عوامی شکایات اور پنشن، ایٹمی توانائی اور خلائی امور، ڈاکٹر جتیندر سنگھ بھی شرکت کررہے ہیں جو این ای سی کے نائب چیئرمین بھی ہیں۔ اس کے علاوہ شمال مشرقی خطے کی ریاستوں کے گورنر اور وزرائے اعلی اور سینئر افسران، ڈونر کی وزارت کے سینئر افسران بھی اس میں شرکت کررہے ہیں۔