نئیدہلی، گڈس اینڈ سروسز ٹیکس (جی ایس ٹی ) کی باز ادئیگی پچھلے کچھ ماہ سے سرکار اورتجارت کے حلقے کے لئے سنگین مسئلہ رہی ہے ۔ اس سلسلے میں سی بی آئی سی نے مارچ 2018 میں (15سے 31 مارچ 2018تک ) اور جون 2018 میں (31 مئی سے 16 جو ن 2018 تک) بازادائیگی کے دوپکھواڑے کا اہتمام کیا اور اس سلسلے میں دو خصوصی مہمات کا اہتمام کیا ۔ ان باز ادئیگی پکھواڑے سے تجارتی حلقوں کا خاصی راحت ملی ہے ۔پہلے بازادائیگی پکھواڑے میں 4265 کروڑروپے کی آئی جی ایس ٹی بازادائیگی کی گئی اور سی بی آئی سی کے فیلڈ فارمیشن کے لئے 1136 کروڑروپے کی آئی ٹی سی باز ادائیگی کی منظوری دی گئی ۔اسی طرح دوسرے بازادائیگی کے دوسرے پکھواڑے میں 6087 کروڑروپے کی آئی جی ایس ٹی باز ادئیگی کی گئی اورسی بی آئی سی نے 1548 کروڑروپے کی آئی ٹی سی باز ادائیگی کی منظوری دی ۔ ہندوستان سے باہر برآمد کئے جانے والے سامان پر آئی جی ایس ٹی کے معاملے میں باز ادئیگی کے دعووں کی رقم کی ادئیگی سی بی آئی سی نے 90فیصدسے زائد تک کردی ہے ۔
تاہم زیر التوا معاملات کے مزید خاتمےاور باقاعدہ طریقے سے باز ادائیگی کی درخواست کے طریقے کی تجارتی حلقوں کو رہنمائی کے لئے 16 جولائی 2018سے 30 جولائی 2018 تک ایک مزید باز ادئیگی پکھواڑے کے اہتمام کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ اس کے لئے ڈیڈیکیٹڈ ری فنڈ سیلز اور ہیلھ ڈیسک برآمد کاروں کیلئے فراہم کرائی جائیں گی تاکہ وہ ہر کمشنریٹ میں اپنے باز ادائیگی کے دعووں پر قاعدے سے عمل درآمد کراسکیں۔
اس سلسلے میں برآمد کاروں اور برآمد کار تنظیموں سے گزارش کی گئی ہے کہ اس موقع پر فائدہ اٹھایا جائے اورزیر التوا بازادائیگی دعووں پر عمل درآمد کرائیں ۔ آئی جی ایس ٹی باز ادئیگی کے زیر التوا ہونے کے اسباب کے ازالے کے لئے آئی سی ای جی اے ٹی ای پر خصوصی محکمہ سہولت بھی فراہم کرائے جارہے ہیں ۔ کیونکہ آئی جی ایس ٹی باز ادائیگی کے عمل کو لامحدود الیکٹرانک طریق کار کے نمونے پر تشکیل دیا گیا ہے اس لئے برآمد کار باز ادئیگی کے دعووں کی درست تفصیلات داخل کرنی چاہئیں ۔علاوہ ازیں برآمد کارتنظیموں اورفروغ برآمدات کونسلوں کو بازادئیگی کے درست طریقے سے دعوے داخل کرنے کے عمل میں رہنمائی کے لئے آگے آنا چاہئے اوراگر کہیں کسی قسم کی کوئی غلطی ہو تو اس کی تصحیح بروقت کی جانی چاہئے ۔