نئی دہلی، جموں و کشمیر کے گورنر کے مشیر جناب کے وجے کمار نے شمال مشرقی خطے کی ترقی (ڈی او این ای آر)(آزادانہ چارج)، وزیر اعظم کے دفتر ، عملہ ، عوامی شکایات و پنشن ،جوہری توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ سے آج یہاں ملاقات کی۔ انہوں نے ریاست میں انتظامیہ اور ترقیاتی پروجیکٹوں سے متعلق بہت سارے معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔
میٹنگ کے دوران ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ، گذشتہ ایک ماہ کے دوران گورنر راج کے تحت ریاستی انتظامیہ کے ذریعے کئے گئے کئی قابل تعریف فیصلوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے خاص طور پر ریاستی انتظامی کونسل کے ذریعے ‘‘اونجھ کثیر مقصدی ’’ پروجیکٹ کو دی گئی منظوری کی ستائش کی۔ یہ پروجیکٹ کئی دہائیوں سے اٹکا پڑا تھا اور جس کے لئے مرکز کی مداخلت کے بعد ایک نیا مسودہ تیار کیا گیا تھا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے پنچایتوں کے سرپنچوں کا براہ راست انتخاب کرائے جانے کے فیصلے کی بھی ستائش کی۔ اس طرح سے سرپنچوں کے بالواسطہ انتخاب کا سابقہ فیصلہ پلٹ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مقامی، دیہی اداروں میں حقیقی اور زمینی سطح پر جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لئے سرپنچوں کا براہ راست انتخاب لازم ہے ۔
ڈاکٹرجتیندر سنگھ نے گورنر کی ریاستی انتظامی کونسل کے اس فیصلے کا بھی ذکر کیا جس میں نچلی سطح کے عہدوں کے لئے انٹر ویو کو ختم کرنے کے حکومت ہند کے فیصلے کو نافذ کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس چیز کا طویل عرصے سے انتظار تھا کیونکہ عملہ و تربیت کے محکمے نے اس سے متعلق حکم یکم جنوری 2016 کو ہی جاری کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ریاست کے سبھی سماجی طبقات سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کو مساوی مواقع میسر آئیں گے اور انہیں مساوی سطح پر مسابقت کا موقع ملے گا۔
جناب وجے کمار نے ڈاکٹر جتیندر سنگھ کے ساتھ محکمہ صحت سے متعلق متعدد امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مشورہ دیا کہ ڈاکٹروں کے ٹرانسفر سے متعلق پالیسی بنائے جانے اور اس پر سختی سے عمل کئے جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اسپتالوں کو ترجیحی درجہ دینے کا بھی مشورہ دیا۔ خاص طور پر ان دور دراز کے علاقوں میں جہاں اسپیشلسٹ ڈاکٹروں کی پوسٹنگ ترجیحی بنیاد پر کی جا نی چاہئے، بجائے اس کے کہ شہر ی اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی بھیڑ لگائی جائے ۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا یہ خیال بھی تھا کہ وہ ڈاکٹر جو میڈیکل کالجوں میں آر بی اے ، ایل او سی وغیرہ ریزرویشن کی بنیاد پر داخلے کے خواہش مند ہیں، انہیں اس بات کا پابند بنایا جانا چاہئے کہ وہ تقرری کے بعد کم از کم دس سال تک اسی علاقے میں اپنی خدمات انجام دیں ۔ اس سلسلے میں انہوں نے مہاراشٹر ماڈل کی مثال پیش کی جہاں اگر کوئی اسپیشلسٹ ڈاکٹر ریاست سے باہر جانے کا فیصلہ کرتا ہے تو اسے بونڈ اگریمنٹ سے باہر جانے کےلئے بھاری مالی معاوضہ چکانا پڑتا ہے۔
جناب وجے کمار نے گذشتہ ایک ماہ کے دوران تیز رفتاری کے ساتھ انجام دیئے جانے والے متعدد ترقیاتی سرگرمیوں سے تفصیلی طور پر وزیر موصوف کو واقف کرایا۔