نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ ٔ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ یکساں ترقی اور ملک کے اتحاد کے لئے شہری دیہی تقسیم کو پاٹنا انتہائی اہم ہے ۔ وہ آج میسورو میں جگت گورو شری شیو راتری راجندر مہا سوامی جی کے 103 ویں یومِ پیدائش سے متعلق تقریبات میں حاضرین سے خطاب کر رہے تھے ۔ انہوں نے ستّور کے متبرک مقام پر گورو کول کی نئی عمارت کا افتتاح بھی کیا ۔ کرناٹک کے وزیرِ اعلیٰ جناب ایچ ڈی کمارا سوامی اور دیگر معززین اِس موقع پر موجود تھے ۔
ڈاکٹر راجندر مہا سوامی جی کو ایک صاحب بصیرت شخص قرار دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ وہ حقیقی معنوں میں ایک گورو تھے ، جنہوں نے اپنے وقت سے آگے سوچا اور ایک ایسے ہندوستان کا خواب دیکھا ، جو اپنی وراثت کے اعتبار سے تو مالا مال ہو لیکن مادی خوش حالی کے نقطۂ نظر سے غریب ہو ۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ میسورو میں واقع ستّور شری شیتر جیسے مٹھ انتھک کام کر رہے ہیں اور روحانیت کی شمع کو روشن رکھنے کے لئے گراں قدر تعاون دے رہے ہیں ۔ انہوں نے دیہی کرناٹک میں لوگوں کو تعلیم اور صحت سہولتیں دستیاب کرانے کے لئے مٹھ کی ستائش کی اور کہا کہ رضا کار تنظیموں اور نجی شعبے کو سہولتوں اور خدمات کی دستیابی کے کام میں حکومت کی کوششوں میں تعاون دینا چاہیئے ۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ گورو کول سسٹم ، گورو اور ششیے ( استاد اور طالب علم ) کے درمیان غیر معمولی تعلق کی علامت ہے اور جیسا کہ ہندوستان میں ہے ، اُس طرح کی گورو – ششیے پرمپرا کی اہمیت کسی دوسری تہذیب میں نہیں ہے ۔ یہ ہندوستان کی انتہائی منفرد اور قدیم روایات میں سے ایک ہے اور گورو کو انسانی شکل میں خدا سمجھا جاتا ہے اور والدین کے بعد سماجی درجہ بندی میں گورو کو سب سے زیادہ احترام دیا جاتا ہے ۔
ایک گورو کی ما تحتی میں حصولِ تعلیم کو کفارے کا ایک متبرک عمل قرار دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ پورے ملک میں قدیم گورو کول نظام کو دوبارہ متعارف کرائے جانے کی ضرورت ہے اور نجی شعبہ اور غیر سرکاری تنظیموں کو اِس طرح کے گورو کول بڑے پیمانے پر قائم کرنے کے لئے آگے آنا چاہیئے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم کے اندر دیہی ہندوستان کو یکسر بدل دینے کی طاقت ہے اور ترقی ایسی ہونی چاہیئے ، جس سے دیہی ہندوستان میں زندگی گزارنے والے لوگوں کی زندگی بہتر بن سکے ۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ زراعت ہماری بنیادی تہذیب ہے اور یہ ہمارے ملک کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضرورت اِس بات کی ہے کہ ہم ایسے اقدامات کریں ، جن سے زراعت کا کام کرنا سستا اور منافع بخش بن سکے اور ہمیں کسانوں کی زندگی کو بہتر بنانے کے لئے مشترکہ کوششیں کرنی چاہیئں ۔