16.5 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

جناب پرساد نے عالمی سرمایہ کاروں کو ہندوستان کے ساتھ اور زیادہ گہری شراکت داری کے لئے دعوت دی

Urdu News

نئی دہلی۔ ۔ہندوستان اور امریکہ ڈیجٹل شعبے میں ایک دوسرے کے ساتھی ہیں اور ایسے تعلقات  میں ساجھے دار ہیں جو باہمی طور پر مفید ہے اور ایک دوسروں کو فائدہ پہنچانے والے ہیں۔ اس کا اظہار بڑی تعداد میں ان ہندوستانی کمپنیوں سے ہوتا ہے جو امریکہ میں کام کررہی ہیں۔ یہ بات مرکزی وزیر جناب پرساد نے سان فرانسسکو میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس سے سیمینار کا اہتمام  یو ایس انڈیا اسٹیجک پارٹنر شپ فورم میں اور ہندوستان کے قونصلیٹ جنرل نے کیا تھا۔ یہ سیمینار 28 اگست 2018 کو منعقد کیا گیا تھا اور اس کا موضوع تھا‘‘ ڈیجیٹل ہندوستان اور اقتصادی ترقی کا فروغ ’’ اس میں بڑی تعداد میں امریکی فرموں نے شرکت کی جن میں آمیزان، ایپل، ماسٹر کارڈ، کولکم، گلوبل، والٹ ڈسنی، سیلس فورس، آئی وی پی اور پیپال شامل ہیں۔ وزیر موصوف نے ہندوستان میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے مواقع سے انہیں آگاہ کیا اور انہیں دعوت دی کہ وہ ہندوستان کے ساتھ زیادہ قریبی شراکت داری کو فروغ دیں ۔ تاکہ ہندوستان میں ترقی کے بے مثال مواقع سے فائدے اٹھایا جاسکے۔ انہوں نے ہندوستان میں بڑھتے ہوئے ڈاٹا سیکوریٹی مسائل سے بھی آگاہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ حکومت ڈاٹا کی بے نامی، ڈاٹا انوویشن، ڈاٹا سیکوریٹی اور ڈاٹا پرائیویسی کے درمیان توازن پیدا  کرنا چاہتے ہیں۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ ہندوستان کی شمولیت والی ڈیجیٹل ترقی کی کہانی میں یہاں کے لوگوں کی شرکت سے دونوں عظیم جمہوریتوں کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات کا اظہار ہوتا ہے۔

سان فرانسسکو اور خلیجی علاقے کے اپنے تین روزہ دورے کے دوران جناب پرساد نے اس علاقے میں واقع سرکردہ آئی ٹی اور الیکٹرونک فرموں کے بڑی تعداد میں سی ای اوز اور سرکردہ افراد سے ملاقاتیں کیں۔وزیر موصوف  کے ہمراہ ایک ہندوستانی وفد بھی ہے جو الیکٹرونکس اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت کے افسران  اور  این اے ایس ایس سی او ایم اور انڈین سیلولر ایسویسی ایشن (آئی سی اے) کے نمائندوں پر مشتمل ہیں۔امریکی فرموں نے ہندوستان کی شمولیت والی ڈیجیٹل ترقی کی بڑی تعریف کی اور اس عمل میں حصہ دار بننے کی خواہش کااظہار کیا۔ ہندوستان کے ڈیجیٹل انڈیا پروگرام کی کامیابیوں کو پیش کرتے ہوئے جسے ٹیکنالوجی کی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ہندوستان کے عام آدمی کو بااختیار بنانے کے وزیراعظم جناب نریندر مودی کے ویژن سے کامیابی ملی ہیں۔جناب پرساد نے ہندوستان میں امریکہ کی تکنیکی کمپنیوں کی طرف سے اور زیادہ سرمایہ کاری کئے جانے اور اشتراک کئے جانے کے لئے بھی کہا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کی اصلاحات اور ترقی پر مبنی پالیسیوں کی وجہ سے ایک ایسا ماحول پیدا ہوا ہے جو ہندوستان میں کاروبار کی ترقی کے لئے ساز گار ہے اور جس نے ہندوستان میں کاروبار کرنے کو پہلے سے کہیں زیادہ پر کشش اور آسان بنا دیا ہے۔

27 اگست کو سان فرانسسکو میں سلی کون ویلی کی سرکردہ تکنیکی فرموں کے لیڈروں اور سی ای اوز نیز صنعت کاروں، ماہرین تعلیم اور ڈیجیٹل میدان میں سرمایہ کرنے والوں سے خطاب کرتے ہوئے جناب پرساد نے ترقی کے ان زبردست امکانات اور کاروباری مواقع کے بارے میں بتایا جو ڈیجٹل ہندوستان فراہم کرسکتا ہے۔ سرکردہ فرموں میں مائیکرو سافٹ، ای اینڈ وائی، پٹمار، کے آر پی اے، ویلس فارکو، نکسن پی باڈی، میجر، ڈی ایل اے پائی پر، ڈی ایس جی گلوبل، آر ایچ جی، ماسکو کی یونیورسٹی، انٹر ٹرسٹ، ماس ایڈمس، بائیو پالی مرس، آر اینڈ سلوشنز، اسپرٹز ، نیسک لیف،زینسس تکنالوجیس اور بن کیپیٹلس شامل تھی۔ اس میٹنگ کا اہتمام این اے ایس ایس سی او ایم اور کیلیفورنیا بزنس راؤنڈ ٹیبل(سی بی آر ٹی) نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔

جناب پرساد نے 26 اگست کو اپنے دورے کی شروعات کرتے ہوئے سلی کان ویلی میں کام کرنے والے ہندوستان نثراد صنعت کاروں اور تکنیکی فلیڈ کے سرکردہ افراد سے ملاقات کی جن میں ونود دھام، نتن مہتہ، تام کہلات، کنور چڈھا، کرشنا یارلا کڈھا، بی جے اروند، گورو پارولکر، کے جی گنپتھی، گھنڈے راؤ کانت،پرتیوش پٹنائک، راجیو اندو کوری اور ہرشول اسنانی وغیرہ شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ ملک ان کی کامیابیوں پر فخر کرتا ہے اور ڈیجٹل انڈیا کی بدلاؤ کی نوعیت کی کامیاب کہانی میں انہیں ساجھے دار سمجھتا ہے۔ انہوں نے ہندوستان میں اسٹارٹ اپ کے سلسلے میں مشورہ دینے اورسائبر سیکورٹی کو فروغ دینے اور نئی تکنا لوجیوں کی ترقی میں ان سے تعاون طلب کیا۔بعد میں وزیر موصوف نے ایک میٹنگ سے خطاب کیا جس کا اہتمام اورسیز فرینڈس آف بی جے پی نے کیا تھا۔ انہوں نے ایک بڑے عوامی استقبالیہ سے خطاب کیا جس کا انتظام سان فرانسسکو کے قونصلیٹ جنرل نے کیا تھا جہاں انہوں نے ہندوستان نثراد 150 سے زیادہ لوگوں کے اجتماع سے خطاب کیا۔انہوں نے اپنی تقریر میں ان دور رس تبدیلیوں کا ذکر کیا جو ہندوستان میں مودی حکومت پچھلے 48 مہینوں میں لائی ہے اور جن تبدیلیوں کی بدولت ہندوستان اقتصادی ترقی کے راستے پر مضبوطی کے ساتھ گامزن ہوسکا ہے انہوں نے بتایا کہ ا ن تبدیلیوں کی وجہ سے ملک میں ایک صاف ستھرا اور جوابدہ انتظامیہ قائم ہوا ہے جس سے ملک کی بین الاقوامی شبیہ کو تقویت ملی ہیں۔

27 اگست کو وزیر موصوف نے وپرو سلی کان ویلی انوویشن سینٹرل کا دورہ کیا۔ انہوں نے وہاں موجود جدید تکنیکوں اور سہولتوں کا جائزہ لیا جو ویپرو نے زندگی کو آسان بنانے کے لئے فراہم کیں۔وزیر موصوف نے کہا کہ ہندوستانی کمپنی کی طرف سے امریکہ میں چلایا جانے والا یہ مرکز اس بات کا ثبوت ہے کہ کس طرح ہندوستانی کمپنیاں  امریکہ میں تکنیکی مہارت اور سرمایہ کاری کے معاملات متعارف کرا رہی ہیں۔ انہوں نے امریکہ ہندوستان سے ایف ڈی آئی کے سلسلے میں  پانچ سرمایہ کاری منازل میں سے ایک ہے۔نومبر 2017 میں سی آئی آئی کی طرف سے کرائے گئے ایک سروے کا حوالہ دیتے ہوئے انہو ں نے بتایا کہ تقریباً 100 ہندوستانی کمپنیوں نے امریکہ میں 17.9 بلین ڈالر کی سرمایہ  کاری کی ہے۔

ستائس اگست کو وزیر موصوف نے مشہور زمانہ اسٹینڈ فورٹ یونیورسٹی کیمپس کا دورہ کیا اور سرکردہ اسا تذہ سے ملاقات کی۔ جن میں نائب صدر، عوامی امور، ڈین آف اسکول آف انجینئرنگ، گلوبل ڈیجیٹل پالیسی انکیوبیٹر کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر اور دیگر سرکردہ افراد شامل تھے۔ ان اساتذہ نے ہندوستان کی طرف سے پیش کردہ اختراعی نوعیت کے تجربات میں گہری دلچسپی کااظہار کیا۔ وزیر موصوف نے مختلف موضوعات پر اساتذہ کے ساتھ تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ ان موضوعات میں انسانی ترقی کے لئے تکنالوجی کا استعمال اور اے آئی پر عمل درآمد اور اس کے پیش کردہ چیلنج وغیرہ شامل تھے۔

وزیر موصوف نے اوریکل، جی ای ڈیجیٹل اور فلیکس سمیت بڑی امریکی کمپنیوں کے چیف ایکزیکٹیو افسران کے ساتھ بھی میٹنگوں  کا اہتمام کیا۔ انہوں نے اوریکل کے سی ای او کے ساتھ میٹنگ کے وقت یہ بات دہرائی کہ سورس سافٹ ویئر کو عوامی سماعت کے لئے کھول دیا جانا چاہئے۔ جی ای دیجیٹل کے سی ای او، ولیم روہ کے ساتھ اپنی میٹنگ کے دوران وزیر موصوف نے صنعتی انٹرنیٹ سمیت ڈیجیٹل اسپیس کے تمام نئے زاویوں کو وا کرنے پر تبادلہ خیالات کیا اور یہ بھی کہا کہ اس طریقے سے آئی اے ایپلی کیشنس پورے مینوفیکچرنگ کے عمل کو یکسر بدلنے کا موجب بن رہی ہیں۔ سی ای او کو اس کی ٹیم کے ساتھ بھارت میں بڑے پیمانے پرڈیجیٹائزیشن کے عمل کے نتیجے میں دستیاب مواقع سے آگاہ کیا۔ فلیکس کے نمائندگان کے ساتھ اپنی میٹنگ میں وزیر موصوف نے کمپنی کو یقین دلایا کہ ان کے منصوبوں کو بھارت میں بڑھاوا دیا جائے گا تاکہ وہ وہاں اپنی موجودگی میں  اضافہ کرسکیں۔

وزیر موصوف نے ٹاؤن ہال  میں ایک بھری پوری تقریب سے  خطاب کیا جس کا اہتمام امریکہ۔ بھارت کاروباری کونسل نے 27 اگست کو پالو آلٹو میں  ہیولیٹ پیکارڈ فاؤنڈیشن میں کیا تھا۔ تبادلہ خیالات میں ثالثی کے فرائض کیلی فورنیا  سپریم کورٹ کے سٹنگ جج نے انجام دیئے۔ حاضرین نے کافی دلچسپی دکھائی اور  وزیر موصوف کی جانب سے بھارت کی ڈیجیٹل شمولیت  کی داستان کی تفصیلات سنیں اور یہ بھی جانا کہ عام شہریوں کو بااختیار بنانے کے لئے ٹکنالوجی کو کس طرح بروئے کار لایا جارہا ہے۔

وزیر موصوف نے 28 اگست کو آئی بی ایم جدت طرازی مرکز کا بھی دورہ کیا اور انہیں وہاں اے آئی کے شعبے میں آئی بی ایم کی ترقیات دکھائی گئیں اور یہ بھی بتایا گیا کہ اس کا استعمال حفظان صحت اور دیگر شعبوں کے لئے کیا جارہا ہے۔ انہوں نے بڑی تعداد میں آئی بی ایم کے ذریعہ روزگار میں لگائے گئے ہندوستانیوں کی حیثیت پر توجہ دی اور اس امر کی تعریف کی۔ یہ روزگار بھارت اور عالمی پیمانے پر فراہم کرایا گیا ہے۔ وزیر موصوف نے آئی بی ایم کے ذریعہ بھارت کےلئے  مخصوص چارہ جوئیاں فراہم کرنے کے سلسلے میں بھارتی اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے آئی بی ایم کی جانب سے اظہار کردہ گہری دلچسپی کے تئیں  اظہار اطمینان کیا اور کہا کہ اس کام میں تکنالوجی کا استعمال کیا جارہا ہے اور بھارت میں ڈیجیٹل شمولیت کے معاملے میں بھی وہ ایک مندوب کے طور پر دلچسپی لے رہی ہے۔

اٹھائیس اگست کو وزیر موصوف نے  طبی الیکٹرونکس کے شعبے میں مصروف عمل مختلف النوع امریکی کمپنیوں کے نمائندگان اور سی ای او حضرات کی ایک ورکشاپ میں شرکت کی جس کا اہتمام آئی سی اے نے بے ایریا کونسل (بی اے سی) کے تعاون و اشتراک سے کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ طبی الیکٹرونک شعبے کی ترقی حکومت کے لئے ایک ترجیحاتی شعبہ ہے اور مزید کہا کہ متعدد ترغیبات مرکز اور ریاستی حکومت کی جانب سے اس شعبے کے سرمایہ کاروں کے لئے دستیاب ہیں۔ مندوبین نے وزیراعظم مودی کے تحت عمل میں لائی جانےو الی اصلاحات اور سامنے آنے والے مواقع  کی ستائش کی۔ان میں آئندہ لانچ کئے جانے والے آیوشمان بھارت، جو دنیا کا سب سے بڑا حفظان صحت پروگرام ہے، کے ذریعہ فراہم ہونے والے مواقع کا بھی ذکر آیا۔ متعلقہ افراد نے وزیر موصوف کو یقین دلایا کہ ان کو توقع ہے کہ وہ بھارت میں اپنی سرگرمیوں میں اضافہ کریں گے۔

بعدازاں وزیر موصوف نے الیکٹرونکس، سرمایہ کاری فنڈ سے متعلق امریکی بنیاد والی  مقتدر کمپنیوں کی ایک راؤنڈ ٹیبل  ملاقات سے بھی خطاب کیا اور ساتھ ہی ساتھ اس خطاب میں ڈیزائن ایکو سسٹم اور اسٹارٹ اپ کمیونٹی کی فرمیں بھی شامل تھیں۔ اس راؤنڈ ٹیبل گفت و شنید کا اہتمام بے ایریا کونسل (بی اے سی) نے آئی سی اے اور سی جی آئی سان فرانسسکو کے تعاون و اشتراک سے کیا تھا۔ وزیر موصوف نے حاضرین سے خطاب کیا جن میں کیسر پرمانینٹے، پی جی اینڈ ای کروپ، انفوسس لمیٹیڈ، پروٹیرا،ویمو، ایس وی بی مالی گروپ، پلینیٹیر ٹکنالوجیز، ایچ پی، آئی این سی، ویوا، ولسن سونسنی، لاتھم اور واٹکنس، جی ای، جی کے ٹی پارٹنرس، ہیولیٹ پیکارڈ انٹرپرائز، آر بی سی کیپیٹل مارکٹ، ایم سی کنسے اینڈ کمپنی اور فرینکلن ٹیمپلٹین انویسٹمنٹ جیسی کمپنیاں بھی شامل تھیں اور بھارت میں موبائل فون مینوفیکچرنگ کی کامیابی کے پہلوؤں کو نمایاں کیا اور بتایا کہ 2014 میں موبائل اور اس کے ساز و سامان مینوفیکچر کرنے والی اکائیوں کی تعداد محض 2 تھی جو اگست 2018 تک بڑھ کر 127 ہوگئی ہے۔ یہ ترقی مینوفیکچررس کو حکومت کی جانب سے بھارت میں الیکٹرونکس ساز و سامان تیار کرنے کے لئے دی جانے والی ترغیبات اور حوصلہ افزائی کے نتیجے میں رونما ہوئی ہے۔ انہوں نے  ان کمپنیوں کو بھارت میں اپنی الیکٹرونک مینوفیکچرنگ اکائیاں قائم کرنے کی دعوت بھی دی۔ خاص طور پر  سطح 2 اور سطح 3 کے شہروں میں مقابلہ جاتی لاگت کا فائدہ اٹھانے اور مرکز اور ریاستی حکومت کی جانب سے پیش کی جانے والی پرکشش ترغیبات اور کم مسابقتی لاگت کے فوائد کا ذکر کیا۔

وزیر موصوف نے ماؤنٹین ویو کیلی فورنیا میں گوگل کے صدر دفتر کا ملاحظہ کیا اور وہاں گوگل کے چیف ایکزیکیٹیو افسر سندر پچائی سے  ملاقات کی۔ وزیر موصوف نے گوگل کیمپس کا دورہ کیا اور گوگل کی قائد ٹیم  کے سینئر اراکین سے بھی ملاقات کی اور ٹکنالوجی کے اس کردار پر تبادلہ خیالات کیا جو بھارت  کے یوزرس کو بااختیار بنانے میں  اہم کردار ادا کرسکتی ہے اور بھارت میں درپیش منفرد مسائل کو بھی حل کرسکتی ہے۔ وزیر موصوف کو بھارت کے لئے گوگل کے منصوبے سے آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ کنکٹی وٹی بھارتی زبانوں، اے آئی/ ایم ایل اور اسٹارٹ اپ کی صلاحیت سازی  اور ایس ایم بی وغیرہ کے شعبے کے لئے گوگل کے پاس منصوبے ہیں۔ وزیر موصوف نے کہا کہ ڈیجیٹل ادائیگیوں نے، ڈیجیٹل انڈیا کی نمو میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل انڈیا پروگرام وزیراعظم مودی کے دل سے بہت قریب ہے اور گوگل جیسی کمپنیاں، ڈیجیٹل لحاظ سے بھارتی افراد کو بااختیار بنانے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔ چیف ایکزیکیٹیو آفیسر گوگل سندر پچائی نے کہا کہ بھارت کے جوش و جذبے سے بھرپور ڈیجیٹل تبدیلی کے عمل کا حصہ بننا ان کے لئے ایک اعزاز کی بات ہوگی۔

الیکٹرونکس اور اطلاعاتی ٹکنالوجی اور قانون و انصاف کے وزیر جناب روی شنکر پرساد نے کہا کہ بھارت سرمایہ کاری کے لئے ایک بہتر اور منافع بخش منزل ہے۔ انہوں نے امریکی فرموں کو متعدد موجودہ مواقع کی پیش کش کی۔  خصوصاً تکنالوجی اور الیکٹرونکس شعبے کی کمپنیوں کو بتایا کہ حکومت کی پالیسیوں کے نتیجے میں سرمایہ کاری کا ماحول ساز گار ہوگیا ہے۔ بھارت اب ایک نمو پذیر منڈی ہے اور وہاں بڑے پیمانے پر باصلاحیت انسانی وسائل دستیاب ہیں۔  وزیر موصوف نے ان خیالات کا اظہار امریکہ میں سرکردہ صنعت کاروں سے تبادلہ خیالات کے دوران کیا۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More