17.9 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

سائنس دانوں اور تحقیق کرنے والوں کو کسانوں کی آمدنی 2022 ء تک دوگنا کرنے کے لئے مشن کے طور پر کام کرنا چاہیئے : نائب صدر جمہوریہ

Urdu News

نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے سائنس دانوں اور تحقیق کرنےو الوں سے کہا ہے کہ وہ    کسانوں کے ساتھ  بات چیت  کرتے رہیں   ، جیسا کہ  وزیر اعظم جناب نریندر مودی  نے کہا ہے کہ ، 2022 ء تک  کسانوں کی آمدنی  دوگنا کرنے کے لئے مشن کے طور پر کام کریں ۔   انہوں نے مزید کہا کہ کسانوں کی آمدنی کو  لاگت  میں کمی کرنے  ، قدر میں اضافہ کرنے اور  زرعی پیداوار  کی مناسب    مارکیٹنگ کے ذریعے    دوگنا  کیا جا سکتا ہے ۔

          آج کرناٹک کے  بیدر میں   کرناٹک  ویٹرینری  ، اینیمل اینڈ فشریز  سائنسز یونیورسٹی   کے 10 ویں تقسیمِ اسناد کے جلسے   میں تقریر کرتے ہوئے انہوں نے       نیلے انقلاب      پر توجہ مرکوز کرنے  کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ماہی گیری  کی ہمت افزائی کی جانی چاہیئے اور  اِسے زراعت  اور ڈیری سیکٹر  کے ساتھ   ترجیح دی جانی چاہیئے ۔  اس موقع پر  کرناٹک کے   امداد باہمی کے وزیر  جناب بندیپا  کاشیم پور  اور دیگر  اہم شخصیات  موجود تھیں۔

نائب صدر جمہوریہ نے حکام پر زور دیا کہ وہ  اس بات کو یقینی  بنانے کی سنجیدہ  کوششیں کریں     کہ مویشی پالنےو الے کسان     گزارے  کی  فارمنگ  کرنے کے بجائے مالی منفعت کے لئے  مویشیوں کو پالیں ۔

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ    متعلقہ سرگرمیاں جیسے   مویشی پروری  ، ڈیری فارمنگ  اور  مرغی پالن وغیرہ  کسانوں کی آمدنی   میں اضافہ کرنے  میں اہم رول  ادا کرتی ہیں کیونکہ   وہ  اضافی آمدنی فراہم کرکے کسانوں کی روزی میں مدد کرتی ہیں ۔

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ 2022 ء تک   کسانوں کی آمدنی  دوگنا کرنا ہی  کافی نہیں ہے  بلکہ بڑا عالمی چیلنج  خوراک  اور  تغذیہ کی یقینی فراہمی ہے ۔  انہوں نے مزید کہا کہ   زیادہ اور محفوظ  خوراک  ، خاص طور پر مویشیوں  کی پیداوار  اور   مویشیوں  کی جینیاتی کثیر جہتی  میں کمی کے خلاف کام کرتے ہوئے اس میں اضافہ کرنے  اور عالمی تجارت   میں  اضافے کے ساتھ   ترقی پذیر ملکوں میں  غریبی   کا خاتمہ  کرنے کی ضرورت ہے ۔   انہوں نے کہاکہ ترقی پذیر ملکوں میں  گوشت اور دودھ   کی بڑھتی ہوئی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے آئندہ 20 برسوں میں   ترقی پذیر دنیا میں مویشیوں کی پیداوار   دوگنی سے زیادہ  ہونی چاہیئے ۔

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ مویشی پروری   روز گار فراہم کرتی ہے    اور اس کے ساتھ ہی  فصلوں کے لئے کھاد بھی  فراہم کرتی ہے ۔  انہوں نے مزید کہا کہ  اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ   چند مویشی  پالنے والے کنبوں    کی کھیتی    موسم کی شدید  صورت حال میں بھی   برقرار رہتی ہے اور مویشیوں کی دولت  ایک قومی  دولت ہے ۔

دیسی نسلوں   کی افزائش نسل میں   گوکل  گرام  یا  ملک میں مربوط  مویشی مراکز  قائم کرنے کی تجویز کا حوالہ دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ گوکل گرام   خود پر منحصر  ہو سکتے ہیں اور وہ  دودھ  ، نامیاتی کھاد ، کمپوزڈ  اور  گھروں میں استعمال کے لئے بایو گیس سے بجلی پیدا کرنے اور  مویشیوں   کی اشیاء  کی فروخت کے ذریعے اقتصادی وسائل پیدا  کر سکیں گے ۔

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ  مربوط کھیتی کے نظام کے ماڈلوں   کی نمائش کی جانی چاہیئے اور انہیں کسانوں میں مقبول بنایا جانا چاہیئے ۔  انہوں نے   سائنسی برادری پر زور دیا کہ     وہ 4  ٹی کے فارمولے کو اپنائیں اور  روایت  ، صلاحیت ، ٹیکنا لوجی  اور تجارت   کو مربوط  کریں ۔

ہمارے تعلیمی نظام  میں اصلاح کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے  یونیورسٹیوں سے کہا کہ وہ  نو جوانوں کو علم کے انقلاب  کا حصہ بنائیں ، جو پوری دنیا میں  پھیل رہا ہے ۔ انہوں نے   یونیورسٹیوں سے  کہا کہ وہ  ٹیکنا لوجی کا اچھا استعمال کریں اور آن لائن کورس شروع کرکے    دور دراز  کے طریقۂ کار  کے ذریعے طلباء کو اِن سے سرفراز کریں ۔  انہوں نے  مزید کہا کہ   فاصلاتی  تعلیم کے ذریعے اسکول چھوڑ دینے والوں  اور کسانوں  کو فائدہ  پہنچ سکتا ہے ۔

نائب صدر جمہوریہ نے    اپنے اس خیال کا اظہار کیا کہ بدقسمتی سے ہمارے تعلیمی نظام میں    علم کی تشکیل پر نہیں بلکہ    تعلیم یافتہ   افرادی قوت     کی بڑی تعداد میں پیداوار پر زور دیا گیا ہے ۔   انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں کو چاہیئے کہ وہ ایگزام پر مبنی طریقۂ کار  پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے علم پر مبنی معیشت   بننے    اور  تحقیق اور اختراعات    کی حوصلہ افزائی کریں ۔

نائب صدر جمہوریہ نے طلبا سے کہا کہ وہ   سائنسی طریقۂ کار  اور ٹیکنا لوجی میں اختراعات  کے ذریعے    مویشیوں  اور ماہی گیری  کے سیکٹر کو زیادہ   منافع بخش  بنائیں ۔

سوامی وویکا نند  کا حوالہ دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ  ہم ایسی تعلیم چاہتے ہیں ، جس سے   ایسے  لوگ تیار ہوں ، جن کی  ذہنی قوت  کافی زیادہ ہواور وہ  خود اپنے پیروں پر کھڑے ہو سکیں ۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More